ذات الحرار مدینہ منورہ کے سے ناموں میں سے ایک نام ہے جس کے معنی کالے پتھر والی زمین کے ہیں
ذات الحرار مدینہ طیبہ کی جیالوجیکل ارضیاتی ساخت اور خصوصیات کی وجہ سے اسے ذات الحرار بھی کہا گیا ہے کیونکہ اس کی بیشتر اراضی لاوا کی چٹانوں سے بنی تھی جو حرار کی سطوح مرتفع کہلاتی تھیں حرہ عر بی زبان میں ایسی پتھر یلی زمین کو کہتے ہیں جوآتش فشانی عمل کے نتیجے میں جل کر سیاہ چٹان بن چکی ہوں مدینہ طیبہ کے دو علاقے تو اس سلسلے میں خاصے مشہور ہے میں حرہ شرقی اور حرہ مغربیی یہ دواوں حرار حرم مدنی کی شرقی اور معرفی حدود کاتعین بھی کرتے ہیں حضرت انس بن مالک سے مروی ہے کہ : رسول اللہ، نے جبل احد کی طرف دیکھا اور فرمایا یہ وہ پہاڑ ہے جو ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں اے اللہ ابراہیم (علیہ السلام) نے مکہ کو حرم بنایا اور میں ان دونوں سیاہ لاوا کے بنے سنگلاخ علاقوں کے درمیان میں والے حصے کوحرم بنا تا ہوں [1] ان دونوں حروں کے علاوہ مدینہ طیبہ کے گردو پیش میں واقع سطوح مرتقع بہت سے طویل و عریض حروں پر مشتمل ہے جرار دراصل حرہ کی جمع کا صیغہ ہے اسی وجہ سے مدینہ طیبہ کا ارض الحرار باذات الحرار بھی کہا گیا ہے۔[2] مدینہ منورہ کے باہر ایک زمین کا نام یزید بن معاویہ کے زمانہ میں اسی مقام پر لڑائی ہوئی جسےواقعہ الحرۃ کہا جاتا ہے

حوالہ جات

ترمیم
  1. صحیح بخاری
  2. وفاء الوفا باخبار دار المصطفے، جلد 1،صفحہ 59،علامہ نور الدین علی بن احمد السمہودی، ادارہ پیغام القرآن اردو بازار لاہور