رئیسانی بلوچ قبیلہ 1800ء سے قبل رئیسانی قوم تین ہزار افراد پر مشتمل ایک چھوٹا سا قبیلہ تھا۔ جس کی ابتداءکے متعلق وثوق سے کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ یہ کافی عرصے سے قلات میں رہتے ہیں۔ اور اس کی وجہ سے اس کے کچھ لوگ اپنے آپ کو پٹھان کہتے ہیں جو بلوچ اور براہوئی قبیلوں کے ساتھ مل گئے ہیں۔ یہ قبیلہ بلوچی اور بروہی دونوں زبا نیں استعمال کرتاہے۔ یہ لوگ سبی اور کچھی کے ضلعوں میں رہتے ہیں۔ اور ان میں سے کچھ لوگ مستونگ میں بھی قیام پزیر ہیں۔

نواب غوث بخش خان رئیسانی
نواب غوث بخش خان رئیسانی

روشن خان اپنی کتاب "تذکرہ" میں لکھتے ہے۔ کہ رئیسانی پشتون قبیلہ تور ترین کی ایک شاخ ہے۔ وہ مزید لکھتے ہے۔ کہ میسور کے نواب امیر حیدر علی اور ٹیپو سلطان بھی تور ترین یعنی رئیسانی قوم سے تعلق رکھتے تھے۔ ان کے آباواجداد مستونگ سے ہجرت کرگئے تھے[1]

رئیسانی قبیلہ براہوئی قبائل میں بہت نمایاں اور زیادہ با اثر ہے اور ان کا سردار براہوئی وفاقیہ کے ساروان ڈویزن کا سربراہ تھا ۔ روایت کے مطابق انھوں نے دہواروں کے ساتھ مل کر بلوچوں سے قلات فتح کرنے میں براہویوں کی مدد کی تھی ۔ خوانین قلات کے ساتھ گہرے تعلقات کی وجہ سے رئیسانی ہمیشہ براہوئی وفاقیہ میں غالب حثیت میں رہے اور ساروانی قبائل کا بیرک ( پرچم ) انہی کے پاس رہا ۔

ہتو رام کا کہنا ہے کہ رئیسانیوں کے مورث اعلیٰ کا نام رئیس تھا ۔ اس لیے رئیسانی مشہور ہوئے ۔ دراصل یہ قوم افغان تو ترین ہیں اور قلات نقل مکانی کرکے آئے تھے ۔ جب رئیس قلات آیا تو اس وقت یہ قلات اور مستونگ میں جو رہتے تھے اور اس وقت براہویوں اور بلوچوں کا نام و نشان بھی نہیں تھا ۔ جو رئسانی قلات و مستونگ میں رہتے تھے ان کے سرکردہ اول کا نام راوَ سین کھیر نام کا تھا ۔

موجودہ کے نامور شخصیات میں نواب محمد اسلم (بلوچستان کے وزیر اعلی )کا تعلق بلوچستان کے مشہور و معروف قبیلہ رئیسانی کے نواب خاندان سے ہے ان کے آباو اجداد ساراون کے قبائل کے چیف رہ چکے ہیں اور ان کے والد نواب غوث بخش رئیسانی کے شہادت کے بعد بڑے بیٹے ہونے کے ناطے وہ چیف آف ساروان کے منصب پر فائز ہیں۔ اور اس کے علاوہ وہ ایک ترقی پسند زمیندار بھی ہیں صدر بلوچستان زراعت چیمبر ہونے کے ناطے وہ زمینداروں میں نئی ٹیکنالوجی اور طریقے متعارف کر رہے ہیں اور اس کے علاوہ زمینداروں کے فلاح و بہبود میں بھی ان کا بڑا عمل دخل ہے۔ اپنے والد کے نقش و قدم پر چلتے ہوئے وہ جنگلی حیات کے بقاءکے لیے وائلڈ لائف کنزرویشن کے تا حیات ممبر بھی ہیں۔ وہ ایک سرگرم عمل سیاست دان ہوتے ہوئے اور ممبر مرکزی کمیٹی پاکستان پیپلز پارٹی، چار مرتبہ بلوچستان اسمبلی کے ارکان رہ چکے ہیں 9 اپریل 2008 ءکو بلا مقابلہ بلوچستان کے وزیر اعلی منتخب ہوئے اور اپنے منصب کا حلف اٹھایا نواب محمد اسلم کے مشاغل میں کوہ پیمائی، سیاست، زمینداری اور مچھلی کا شکار شامل ہیں۔ انھوں نے بیرن ملک دورے کیے ہیں جن میں برطانیہ، امریکا، سعودی عرب، جرمنی، فرانس، ایران، جاپان، عرب امارات، سویڈن، افغانستان، ہالینڈ، بیلجیئم اور سنگاپور شامل ہیں۔

شجرہ رئیسانی بلوچ قبیلہ

  • رہیسانی
    • جمال زئی
      • جمال زئی
    • سراج زئی
      • اسمٰعیل زئی
    • روشان زئی
      • خانان زئی
    • رستم زئی
      • سالار زئی
      • عسیب زئی
      • اکبر زئی
      • گوری زئی
      • پند رانی

حوالہ جات

ترمیم
  1. روشن خان خان (1980)۔ تذکرہ پٹھانوں کی اصلیت اور ان کی تاریخ۔ پشاور: روشن خان ایجوکیشنل ٹرسٹ پشاور۔ صفحہ: 360 
  • نسب نامہ جہریج (قبائل سندھ) 1936ء
  • تاریخ دودائی
  • تاریخ کرد
  • تاریخ طبرایٰ
  • بلوچستان تاریخ کے آئینے میں

بلوچ قبائل کی فہرست