وہ روپیہ جو کسی کاروبار میں فائدہ اٹھانے یا مزید دولت حاصل کرنے کی غرض سے لگایا جائے۔ نقد روپے کے علاوہ عمارت، مشینری، سٹاک وغیرہ بھی راس المال شمار ہوتے ہیں۔ وسیع تر معنوں میں کسی قوم کے ذرائع آمدنی جو تجارت یا صنعت و حرف کے لیے مخصوص ہو۔ اس قوم کا راس المال کہلاتے ہیں۔ اجتماعی زندگی میں راس المال کو بڑی اہمیت حاصل ہو گئی ہے اور اس کی ملکیت سے متعلق دو مختلف نظریے ہیں۔ ایک یہ ہے کہ جو شخص کسی کاروبار میں روپیہ لگاتا ہے اسے اس سے نفع اندوز ہونے کا پورا پورا حق ہے اور اس پر کوئی پابندی عائد نہیں کی جا سکتی۔ دوسرے گروہ کا کہنا ہے کہ چونکہ تمام منافع کارکنوں کی محنت کا ثمرہ ہوتا ہے۔ اس لیے مالک کو تمام منافع لینے کا حق نہیں پہنچتا۔ نیز اس گروہ کا یہ خیال ہے کہ تمام صنعتی اور کاروباری ادارے حکومت کی تحویل میں ہونے چائیں تاکہ منافع کی تقسیم منصفانہ ہو۔

جہاں مشینری، عمارات روپیہ اور سٹاک وغیرہ راس المال ہے وہاں مزدور بھی راس المال کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس لیے مالک کا فرض ہے کہ اپنے اس جاندار راس المال کی نہ صرف حفاظت کرے بلکہ اس کی تندرستی اور فلاح و بہبود کا بھی خیال کرے تاکہ کام بہتر سے بہتر طریق پر ہو۔ مزدور خود بخود ماحول سے متاثر ہو کر خوش دلی سے تمام کام سر انجام دے گا اور نزاعات پیدا ہونے کا بہت کم موقع ہوگا۔