کراچی کے علاقے لیاری میں موجود ایک انڈر ورلڈ گینگ کے سربراہ۔ رحمان ’ڈکیت‘ ایرانی بلوچ تھے اور ان کے والد کا نام داد محمد بلوچ تھا۔ مقامی لوگوں کے مطابق داد محمد کی تین شادیاں تھیں اور رحمان ان کی تیسری بیوی کی اولاد تھے۔ حمان لیاری کا تعلق ایک متوسط گھرانے سے تھا جو انڈر ورلڈ کی دنیا میں اپنی جوانی سے بھی قبل آ گئے تھے۔ ان کی اپنے گروہ پر مضبوط گرفت تھی۔ انھوں نے بھی اپنے والد کی طرح تین شادیاں کیں تھیں۔ رحمان کے بچوں کی تعداد سترہ کے قریب بتائی جاتی ہے۔ جرائم اور انڈر ورلڈ گینگ کی لڑائی کے بعد رحمان نے اپنا اثر لیاری سے باہر ملیر اور کورنگی کی طرف بڑھانا شروع کیا اور شہر میں علاقائی سطح پر ان کا مقابلہ دوسری انڈر ورلڈ گینگ کے گروہوں سے ہوتا رہا۔ حمان بلوچ پر الزام رہا کہ وہ ڈکیتی سمیت ایک سو سے زیادہ جرائم میں ملوث ہیں۔ حکومتِ سندھ نے ان کے سر پر پچاس لاکھ روپے کا انعام مقرر کیا ۔

دوسرا رخ

ترمیم

رحمان کراچی کے انڈر ورلڈ کا ایسا کردار تھا جن کی زندگی کے کئی پہلومتنازعہ رہے ہیں۔ وہ فلموں کے ہیروز کی طرح جرائم سے کمائی گئی دولت اپنے علاقے کے غریبوں میں تقسیم کرنے کے لیے مشہور رہا۔۔ سن دو ہزار آٹھ، دو ہزار نو میں رحمان ’ڈکیت‘ نے اپنی ایک الگ حیثیت بنائی۔ انھوں نے اپنے آپ کو سردار عبد الرحمان بلوچ کے نام سے متعارف کروانا شروع کیا۔ رحمان ’ڈکیت‘ اگر انڈر ورلڈ کے گرو تھے تو سردار عبد الرحمان علاقے کی سیاسی شخصیت بننے گئے۔ وہ لیاری میں قائم کی جانے والی امن کمیٹیوں کے نگران رہے۔ رحمان بلوچ نے اپنے آپ کو حکمران جماعت پیپلز پارٹی سے منسوب کیے رکھا۔

ہلاکت

ترمیم

9 اگست 2009 1توار کو رات گئے ایک پولیس مقابلے میں رحمان بلوچ عرف رحمان ڈکیت کو تین ساتھیوں سمیت ہلاک کر دیا گیا۔ اس سے پہلے رحمان بلوچ کی کوئٹہ سے گرفتاری کی خبریں آئی تھیں تاہم بعد میں کہا گیا کہ وہ پولیس کی حراست سے فرار ہو گئے ہیں۔ اس لیے اس مقابلے کو جعلی پولیس مقابلہ بھی کہا جاتا ہے۔ رحمان بلوچ عرف ’ڈکیت‘ کو کراچی میں پولیس مقابلوں کے لیے مشہور افسر چودھری اسلم کی پارٹی نے ہلاک کیا جو شہر میں ہونے والے سنہ انیس سو نوے کے آپریشن کے واحد زندہ پولیس افسر ہیں۔ ماضی کے اس آپریشن میں حصہ لینے والے باقی تمام اہم پولیس افسران کو ٹارگٹ کلنگ میں ہلاک کیا گیا ہے۔ بلوچ کی ہلاکت کے بعد لیاری میں حالات کشیدہ ہوئے۔ ان کے جنازے میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی۔ کیونکہ اپنے علاقے میں ان کو ڈاکو سے زیادہ ایک ہیرو کی حیثیت حاصل تھی۔

بیرونی روابط

ترمیم