رحیم ذواللہ کے آباواجداد کا تعلق بھارت سے تھا۔ وہ انیسویں صدی کے اواخر میں فجی آ گئے تھے۔ اس نئے ملک میں ان کے دادا سے انھیں کلاسیکی موسیقی کا ہنر اپنے والد کے توسط سے ملا۔

رحیم ذواللہ
مقامی ناماردو
پیدائشسوا
تعلقفجی
اصنافبھارتی موسیقی، غزل

فجی میں بھارتی ثقافتی مرکز کا قیام

ترمیم

1970ء کے دہے میں سوا میں بھارتی ثقافتی مرکز کا قیام عمل میں آیا۔ اسی مرکز میں رحیم نے پیشہ ورانہ موسیقاری کی تعلیم حاصل کی۔

دہلی یونیورسٹی میں تعلیم

ترمیم

2001ء میں رحیم دہلی یونیورسٹی میں شریک ہوئے جہاں انھیں کئی کہنہ مشق موسیقاروں سے فیض یاب ہونے کا موقع ملا۔

جاری کردہ سی ڈی

ترمیم

رحیم نے حسب ذیل موسیقی سی ڈی جاری کیے:

  • فجی کا سفر
  • میوزک مسالا
  • ہمہ مذہبی نغمے

جغرافیائ علاقے جہاں موسیقی پروگرام پیش کیے گئے

ترمیم

موسیقی ادارے کا قیام

ترمیم

رحیم نے آسٹریلیا میں موسیقی کو فروغ دینے کی غرض سے "سارے گا ماپا -رحیمس اسکول آف میوزک" 2003 ء میں برسبین میں قائم کیا ہے۔[1]

حوالہ جات

ترمیم

خارجی روابط

ترمیم