رستم علی شاہ
خواجہ رستم علی شاہ سیال شریف کے روحانی پیشوا خواجہ شمس الدین سیالوی کے خلیفہ خاص تھے۔
رستم علی شاہ گردیزی | |
---|---|
ذاتی | |
پیدائش | (1242ھ بمطابق 1827ء) سرچھہ سیدان پونچھ آزاد کشمیر |
وفات | (6 رجب 1309ھ) سرچھہ سیدان پونچھ آزاد کشمیر |
مذہب | اسلام |
والدین |
|
سلسلہ | چشتیہ |
مرتبہ | |
مقام | سرچھہ سیدان پونچھ آزاد کشمیر |
پیشرو | شمس العارفین |
جانشین | سید محمد امیر شاہ |
ولادت
ترمیمخواجہ رستم علی شاہ کی ولادت 1242ھ بمطابق 1827ء کو سرچھہ سیداں (پونچھ آزاد کشمیر) میں ہوئی۔ آپ کے والد ماجد کا نام سید حسین شاہ تھا۔ آپ بزرگوں میں سید نظام شاہ اپنے والد کے ارشاد پر تبلیغ اسلام کے لیے کشمیر میں سکونت اختیار کی تھی۔
سلسلہ نسب
ترمیمرستم علی شاہ کا نسب نامہ کچھ یوں ہے۔
- رستم علی شاہ بن سید حسین شاہ بن سید حافظ نور محمد شاہ بن سید بہادر شاہ بن سید مٹھا شاہ بن سید حیات شاہ بن سید غریب شاہ بن سید بیرم شاہ بن سید نظام شاہ بن سید شاه منور سچیار بن سید نور محمد بن سید محمد بن سید عبد الصمد بن سید عبد اللہ بن سید شاہ یوسف گردیزی بن سید ابوبکر بن سید شاہ قسور گردیزی بن سید ابو عبد اللہ بن سید احمد بغدادی بن سید علی بن سید حسین بن سید موسی بن سید عبد اللہ بن سید حمزه داعی بن سید ابوشظ بن سید احمد شعرانی بن سید علی عریض بن امام جعفر صادق بن امام محمد باقر بن امام زین العابدین بن امام حسین بن حضرت علی المرتضی کرم اللہ وجہہ
تعلیم
ترمیمرستم علی شاہ نے ابتدائی دینی تعلیم اپنے والد گرامی سید حسین شاہ سے حاصل کی جو اس علاقہ کے قاضی اور امام تھے۔ قرآن کریم ناظرہ اور ابتدائی کتابیں پڑھنے کے بعد رستم علی شاه خواجہ شمس الدین سیالوی کے آستانہ پر حاضر ہوئے اور ایک مدت تک ان کی عظیم الشان درسگاہ سے دینی تعلیم حاصل کرتے رہے۔ اس کے بعد تحصیل چکوال موضع منگوال میں تقریبا دو سال تک تحصیل علم میں لگے رہے۔ بعد ازاں دہلی تشریف لے گئے اور وہیں علوم دینیات مروجہ سے فارغ ہو کر وطن واپس ہوئے۔
بیعت و خلافت
ترمیمپیر سید رستم علی شاہ کی بیعت خواجہ شمس الدین صاحب سیالوی سے تھی۔ آپ نے خواجہ شمس الدین سیالوی کی نگرانی میں سلوک و طریقت کی منزلیں طے کیں اور پھر حضرت والا نے آپ کو خرقہ خلافت عطاء فرما کر بیعت کی اجازت دی۔
درس و تدریس
ترمیمرستم علی شاہ گردیزی خلافت عطا ہونے کے بعد اپنے گاؤں سرچھہ سیداں واپس تشریف لائے۔ والد گرامی سید حسین شاہ کی تعمیر کردہ مسجد اور مدرسہ موجود تھا۔ آپ نے اس درسگاہ میں درس و تدریس کا کام شروع کیا۔ اس کے بعد چاروں طرف سے طالبان علم پروانہ وار آنے لگے۔
سیرت
ترمیمپیر سید رستم علی شاہ کا شمار سادات گردیزی کے بلند پایہ علمائے کرام اور اولیاء اللہ میں ہوتا ہے۔ آپ کی ذات گرامی سے اس علاقہ کے ہزاروں لوگوں کو دینی روحانی اور علمی فیض حاصل ہوا۔ آپ کشف و کرامات بزرگ تھے۔
وصال
ترمیمسید رستم علی شاہ نے 6 رجب 1309ھ کو وصال فرمایا۔ آپ کی تدفین سرچھہ شریف سیداں ضلع پونچھ آزاد کشمیر میں کی گئی۔
مزار
ترمیمسید رستم علی شاہ گردیزی کا خوبصورت مزار آپ کے بیٹے سید محمد امیر شاہ نے بنوایا ہے۔ یہ مزار ایک چھوٹے سے کمرے پر مشتمل ہے۔ جس میں صرف آپ کی مرقد ہے۔ مرقد پر تختی نصب ہے جس پر تاریخ وصال درج ہے۔ آپ کا مزار پتھر سے بنا ہوا ہے۔ آپ کا مزار سرچھہ سیداں ضلع پونچھ آزاد کشمیر میں مرجع خلائق ہے۔
اولاد
ترمیمسید رستم علی شاہ کو اللہ تعالی نے نو فرزندوں سے نوازا تھا جن کے نام درج ذیل ہیں۔
- سید محمد امیر شاہ (سجادہ نشین)
- سید بہار شاہ
- سید سلمان شاہ
- سید نور عالم شاہ
- سید الف شاہ
- سید اکرم شاہ
- سید گل حسین شاہ
- سید فیض عالم شاہ
- سید محمد لطیف شاہ [1]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ فوز المقال فی خلفائے پیر سیال جلد اول مولف حاجی محمد مرید احمد چشتی صفحہ 214 تا 217