ممتاز ادیب، جمیل ملک، احمد ظفر اور سیّد فیضی کے ہم عصر اور معروف شاعر، کالم نگار

پیدائش ترمیم

معروف شاعر رشید قیصرانی کا پورا نام سردار رشید احمد قیصرانی ہے ۔ آپ 13 دسمبر 1930ء کو تحصیل تونسہ شریف کے علاقے کوٹ قیصرانی میں پیدا ھوئے[1]آپ قیصرانی بلوچ گھرانے کے چشم و چراغ تھے،

تعلیم ترمیم

آپ نے ابتدائی تعلیم کوٹ قیصرانی میں ہی حاصل کی۔

عملی زندگی ترمیم

آپ نے پاکستان کی فضائیہ میں بھی خدمات انجام دیں ۔ اسی کے عشرے کے اوائل میں اپنے اسلام آباد کے قیام میں راولپنڈی اسلام آباد کے بڑے بڑے مشاعروں میں شرکت کی جہاں ان کے ہمعصروں میں *جمیل ملک،احمد شمیم،احمد ظفر،سید فیضی اور ایسے ہی مستند شعر گو شامل تھے ۔ رشید قیصرانی سات شعری مجموعوں کے خالق تھے تاہم اس ادبی تجارت اور بے بصر عہد کی چیرہ دستیوں کی وجہ سے بہت عرصہ گوشہ نشینی کا شکار رہے ۔ انھوں نے کچھ عرصے تک نیشنل کونسل آف دی آرٹس میں بھی خدمات سر انجام دیں۔[2]

تصانیف ترمیم

  • فصیل لب (1973ء/144 ص/کلام)
  • نین جزیرے (1995ء، 143 ص /دوہے)
  • صدیوں کا سفر (،1995ء/ 144 ص/شاعری)
  • ایران جدید کہانیاں (1995ء، 88 ص/افسانہ /مترجم)
  • سیاسی مضامین[3]
  • سجدے (مجموعہ کلام) ’
  • کنار زمین تک‘(مجموعہ کلام)
  • تھاٹس آف دی ڈے۔(سیاسی و سماجی صورت حال)
  • یہ کیا ہے، یہ کیوں ہے (اخباری کالم اور مضامین پر مشتمل)[4]

وفات ترمیم

آپ کا انتقال 21 جون 2010ء کی شب ملتان میں ھوا ۔ ان کی عمر 81 برس تھی اور وہ عرصے سے عارضۂ قلب کا شکار تھے،[5]

معروف شعر ترمیم

  • پڑھتا تھا میں نماز سمجھ کر اسے رشیدؔ*
  • پھر یوں ہوا کہ مجھ سے قضا ہو گیا وہ شخص*[6]

[7]

حوالہ جات ترمیم