معروف افسانہ نگار، ناول نگار، نقاد، سیاسی دانشور اور سیاسی کارکن ۔

وہ گذشتہ نصف صدی سے علمی، ادبی اور سیاسی سرگرمیوں سے وابستہ رہے اور 44 سال سے شعبہ تعلیم میں خدمات سر انجام دیتے رہے ۔ فیاض ملک نے منہاج یونیورسٹی کے طالب علم کی حیثیت سے رشید مصباح کے تخلیقی کام کا تنقیدی اور تخلیقی جائزہ لیتے ہوئے مقالہ لکھا جو اب سانجھ پبلی کیشنز لاہور سے ’’رشید مصباح، فن اور شخصیت ‘‘ کتابی شکل میں شائع ہوا ہے۔ انجمن ترقی پسند مصنفین پاکستان کے سابق مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل رہے، رشید مصباح کے افسانوں کا مجموعہ 1984ء کو سوچ کی داشتہ کے نام سے 126 صفحات پر مشتمل طبع ہوا، رشید مصباح 2 جولائی 2020ء کو لاہور میں وفات پاگئے ، [1]

حوالہ جات

ترمیم