رفعت ناہید سجاد افسانہ نگار، ناول نگار اور ماہر تعلیم ہیں۔

رفعت ناہید سجاد
پیدائش (1954-11-10) نومبر 10, 1954 (عمر 69 برس)
لاہور، پاکستان
پیشہادب، تعلیم
زباناردو
شہریتپاکستان کا پرچمپاکستانی
تعلیمایم اے(ماس کمیونیکشن)
مادر علمیپنجاب یونیورسٹی
اصنافناول نگاری، افسانہ نگاری، تدریس
نمایاں کامچراغ آخر شب [1]

ابتدائی زندگی

ترمیم

رفعت ناہید سجاد [2] 10 نومبر 1954ء کو لاہور میں پیدا ہوئیں۔رفعت ناہید کا تعلق بہاولپور سے ہے۔بچپن لاہور ہی میں گذرا اور ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد انھوں نے ماس کمیونیکشن میں ایم اے کیا۔[3]

پیشہ وارانہ زندگی

ترمیم

اعلیٰ تعلیم کے حصول کے بعد رفعت ناہید سجاد شعبہ تعلیم سے وابستہ ہوئیں اور وہ پیشے کے اعتبار سے استاد ہیں۔ وہ کالج پرنسپل کے عہدے سے ریٹائر ہوئیں۔

قلمی سفر کا آغاز

ترمیم

رفعت ناہید سجاد قیامِ پاکستان کے چند برس بعد آنکھ کھولنے والی اُس نسل کی نمائندہ ہیں، جس نے ایوب خان کی آمریت کے خلاف احتجاج کو ایک عوامی تحریک میں بدلتے دیکھا۔ یہ 1971ء میں دولخت ہونے والے وطن کے لیے مساوات اور برابری پر مبنی سماج کا خواب دیکھنے والی نوجوان نسل تھی، جس کا آئیڈیل ازم سلطانی ٔ جمہور کے دل خوش کن نعروں میں پروان چڑھا اور جس نے اپنے قلم کی طاقت کو اپنے غیر مساوی معاشرے کی بے ترتیب بددیانتی کا حصہ بننے کی کبھی اجازت نہ دی۔[4]

افسانہ و ناول نگاری

ترمیم

رفعت ناہید سجاد ایک طویل عرصے سے ناول اور افسانے لکھ رہی ہیں جو مختلف ڈائجسٹوں میں شائع ہوتے رہے ہیں۔[5]اُن کی کہانیوں کے بنیادی موضوعات طبقاتی فرق، عدم مساوات اور ملکی حالات و تاریخ رہے ہیں۔[6]

ناول

ترمیم

افسانوی مجموعہ

ترمیم
  1. ریت پر تیرتے جزیرے جمہوری پبلیکیشنز لاہور [8]

ڈراما نگاری

ترمیم

رفعت ناہید سجاد نے 1970ء کی دہائی میں اُس وقت ٹی وی ڈراما لکھا، جب پی ٹی وی ڈراما کو اردو زبان اور تہذیب کا معیار سمجھا جاتا تھا۔ رفعت ناہید سجاد کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ انھیں اشفاق احمد سے ڈرامااسکرپٹ تحریر کرنا سیکھنے کا موقع ملا۔[حوالہ درکار]

اعزازات

ترمیم

انھیں تعلیم کے شعبے میں خدمات کے عوض 2011ء میں حکومت پنجاب، پاکستان کی جانب سے بہترین پرنسپل کے ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔[حوالہ درکار]

حوالہ جات

ترمیم