روسی بحریہ کا بحر اوقیانوسی بیڑہ

روسی بحریہ کا بحر اوقیانوس بیڑا ((روسی: Атлантический флот ВМФ России)‏) روسی بحریہ کا ایک اہم بیڑا ہے جو بحر اوقیانوس اور بحیرہ اسود میں تعینات ہے۔ اس بیڑے کا مرکزی اڈہ سیواستوپول میں واقع ہے اور اس کا قیام 1955ء میں عمل میں آیا۔

روسی بحریہ کا بحر اوقیانوس بیڑا
Атлантический флот ВМФ России
روسی بحریہ کے بحر اوقیانوس بیڑے کا نشان
فعال1955ء – موجودہ
ملک روس
شاخروسی بحریہ
قسمبحری بیڑا
کرداربحری جنگ
حجم60+ جنگی جہاز، 30+ آبدوزیں
فوجی چھاؤنی /ایچ کیوسیواستوپول
کمان دار
موجودہ
کمان دار
ایڈمرل ایگور اوسپوف

تاریخ

ترمیم

روسی بحریہ کا بحر اوقیانوس بیڑا 1955ء میں سوویت یونین کے دور میں قائم کیا گیا تھا۔ اس بیڑے کا قیام بحر اوقیانوس میں سوویت بحریہ کی موجودگی کو مضبوط بنانے اور مغربی ممالک کے بحری نقل و حرکت پر نظر رکھنے کے لئے کیا گیا تھا۔[1]

سرد جنگ

ترمیم

سرد جنگ کے دوران، روسی بحریہ کے بحر اوقیانوس بیڑے نے سوویت یونین کے بحری دفاع میں اہم کردار ادا کیا۔ اس دوران بیڑے نے مختلف آبدوزیں، جنگی جہاز، اور دیگر بحری ساز و سامان شامل کئے۔ بحر اوقیانوس بیڑے نے بحر اوقیانوس اور بحیرہ اسود میں مختلف مشقوں اور گشتوں میں حصہ لیا۔[2]

سوویت یونین کے بعد

ترمیم

سوویت یونین کی تحلیل کے بعد، روسی بحریہ کے بحر اوقیانوس بیڑے کو نئے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا۔ فنڈز کی کمی اور ساز و سامان کی ناکافی دیکھ بھال کی وجہ سے بیڑے کی صلاحیتوں میں کمی واقع ہوئی۔[3]

تنظیم

ترمیم

روسی بحریہ کے بحر اوقیانوس بیڑے کی تنظیم جدید دور میں مختلف جنگی جہازوں، آبدوزوں، اور معاون جہازوں پر مشتمل ہے۔ اس بیڑے کی تنظیم مندرجہ ذیل ہے:

کردار اور ذمہ داریاں

ترمیم

روسی بحریہ کے بحر اوقیانوس بیڑے کا بنیادی کردار روس کے بحر اوقیانوس اور بحیرہ اسود کے بحری علاقوں کی حفاظت کرنا اور روسی مفادات کا تحفظ کرنا ہے۔ اس بیڑے کی ذمہ داریوں میں شامل ہیں:

  • بحر اوقیانوس اور بحیرہ اسود کی نگرانی
  • بحری سرحدوں کی حفاظت
  • دشمن کی آبدوزوں اور بحری جہازوں کا پتہ لگانا اور ان کا مقابلہ کرنا
  • بین الاقوامی بحری مشقوں میں حصہ لینا

جدیدیت اور ترقی

ترمیم

حالیہ برسوں میں روسی بحریہ کے بحر اوقیانوس بیڑے نے اپنی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے لئے مختلف اقدامات کئے ہیں۔ نئے آبدوزوں اور جنگی جہازوں کی شمولیت، جدید میزائل سسٹمز کا استعمال، اور بین الاقوامی سطح پر مشقوں میں حصہ لینا شامل ہیں۔[4]

جدید جہاز اور آبدوزیں

ترمیم

بحر اوقیانوس بیڑے نے حالیہ برسوں میں جدید ترین جہازوں اور آبدوزوں کو شامل کیا ہے۔ ان میں کلو کلاس آبدوز اور پروجیکٹ 877 کلاس آبدوز شامل ہیں، جو جدید ترین میزائل اور ٹیکنالوجی سے لیس ہیں۔[5]

بین الاقوامی مشقیں

ترمیم

روسی بحریہ کے بحر اوقیانوس بیڑے نے بین الاقوامی بحری مشقوں میں بھی حصہ لیا ہے، جس سے بیڑے کی آپریشنل صلاحیتوں میں اضافہ ہوا ہے اور بین الاقوامی تعاون کو فروغ ملا ہے۔[6]

مستقبل کی منصوبہ بندی

ترمیم

روسی بحریہ کے بحر اوقیانوس بیڑے کا مستقبل میں بھی اہم کردار رہے گا۔ بحر اوقیانوس کے بڑھتے ہوئے جغرافیائی اور معاشی مفادات کے تحت، بحر اوقیانوس بیڑے کی اہمیت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ روسی بحریہ کی منصوبہ بندی میں بحر اوقیانوس بیڑے کی جدیدیت اور ترقی شامل ہیں تاکہ اس کی صلاحیتوں کو مزید بہتر بنایا جا سکے۔[7]

چیلنجز

ترمیم

بحر اوقیانوس بیڑے کو مختلف چیلنجز کا سامنا ہے جن میں بحر اوقیانوس اور بحیرہ اسود کے سخت موسمی حالات، ساز و سامان کی دیکھ بھال، اور فنڈز کی فراہمی شامل ہیں۔[8]

حوالہ جات

ترمیم
  1. https://www.globalsecurity.org/military/world/russia/mf-atlantic.htm[مردہ ربط]
  2. https://www.history.com/topics/cold-war/cold-war-history
  3. https://www.globalsecurity.org/military/world/russia/navy-modernization.htm[مردہ ربط]
  4. https://www.globalsecurity.org/military/world/russia/navy-modernization.htm[مردہ ربط]
  5. https://www.defensenews.com/naval/2023/05/15/russian-navy-modernization-efforts/[مردہ ربط]
  6. https://www.naval-technology.com/features/russian-navy-international-exercises/[مردہ ربط]
  7. https://www.defensenews.com/naval/2023/05/15/russian-navy-modernization-efforts/[مردہ ربط]
  8. https://www.globalsecurity.org/military/world/russia/navy-challenges.htm[مردہ ربط]