روسی بحریہ ((روسی: Военно-морской флот Российской Федерации)‏) روسی وفاقی دفاعی افواج کی بحری شاخ ہے، جس کی تاریخ 1696ء میں پطرسِ اعظم کے دورِ حکومت سے شروع ہوتی ہے۔ موجودہ روسی بحریہ دسمبر 1991ء میں سوویت یونین کی تحلیل کے بعد قائم ہوئی۔[1] باقاعدہ روسی بحریہ کو روسی بادشاہ پیٹر اعظم نے اکتوبر 1696ء میں قائم کیا تھا۔[2]

روسی بحریہ
Военно-морской флот Российской Федерации
روسی بحریہ کا نشان
فعال1696ء – موجودہ
ملک روس
قسمبحریہ
کرداربحری جنگ
حصہروسی مسلح افواج
فوجی چھاؤنی /ایچ کیوماسکو
رنگنیلا، سفید، سرخ
سازوسامان200+ جنگی جہاز، 70+ آبدوزیں
کمان دار
موجودہ
کمان دار
ایڈمرل نیکولائی یومنوف
طغرا
روسی بحریہ کا پرچمborder

تاریخ

ترمیم

روسی بحریہ کا آغاز 1696ء میں پطرسِ اعظم کے دور میں ہوا۔ پطرسِ اعظم نے بحریہ کی تشکیل میں خصوصی دلچسپی لی اور اس کے لئے نئی جہاز سازی کی صنعت کو فروغ دیا۔ پطرسِ اعظم کے دور میں بحریہ نے سویڈن کے خلاف عظیم شمالی جنگ میں اہم کردار ادا کیا۔[3]

18ویں اور 19ویں صدی

ترمیم

18ویں اور 19ویں صدی میں روسی بحریہ نے مختلف جنگوں میں حصہ لیا۔ ان میں ترکوں کے خلاف جنگ، نپولینک جنگیں، اور کریمین جنگ شامل ہیں۔[4] اس دور میں روسی بحریہ نے اپنی طاقت کو بڑھانے کے لئے مختلف اصلاحات کیں اور نئے جہازوں کی تعمیر کی۔[5]

سوویت دور

ترمیم

سوویت یونین کے دور میں روسی بحریہ نے ایک نئی شکل اختیار کی اور جدید ترین آبدوزیں اور جنگی جہازوں کی تعمیر کی گئی۔ سوویت بحریہ نے سرد جنگ کے دوران اہم کردار ادا کیا اور مختلف عالمی تنازعات میں حصہ لیا۔[6]

حالیہ تاریخ

ترمیم

روسی بحریہ نے سوویت یونین کی تحلیل کے بعد سے شدید ناکافی دیکھ بھال، فنڈز کی کمی، اور عملے کی تربیت اور ساز و سامان کی بروقت متبادل پر مشکلات کا سامنا کیا۔[7] 2014ء میں وزیر دفاع Sergei Shoigu نے کہا کہ روسی بحری صلاحیتوں کو جدید ہتھیاروں اور ساز و سامان سے اپ گریڈ کیا جائے گا تاکہ نیٹو کے تعین اور یوکرائن میں حالیہ پیش رفت کے جواب میں ان کی قوت میں اضافہ کیا جا سکے۔[8]

تنظیم

ترمیم

روسی بحریہ کی تنظیم جدید دور میں چار بڑے بیڑوں پر مشتمل ہے:

  • شمالی بیڑا ((روسی: Северный флот)‏): یہ بیڑا روس کے شمالی علاقوں میں تعینات ہے اور اس کا مرکز مرمانسک ہے۔[9]
  • بحر اوقیانوس بیڑا ((روسی: Атлантический флот)‏): یہ بیڑا بحر اوقیانوس اور بحیرہ اسود میں کاروائیاں کرتا ہے۔[10]
  • بحر الکاہل بیڑا ((روسی: Тихоокеанский флот)‏): یہ بیڑا روس کے مشرقی علاقوں میں تعینات ہے اور اس کا مرکز ولادی ووستوک ہے۔[11]
  • بحیرہ بالٹک بیڑا ((روسی: Балтийский флот)‏): یہ بیڑا بالٹک سمندر میں تعینات ہے۔[12]

دیگر اکائیاں

ترمیم

روسی بحریہ کی دیگر اکائیوں میں کیسپیئن فلوٹیلا، بحری ہوا بازی، اور ساحلی فوجیں شامل ہیں، جو بحری انفنٹری اور ساحلی میزائل اور آرٹلری کے فوجیوں پر مشتمل ہیں۔[13]

صلاحیتیں

ترمیم

روسی بحریہ کی صلاحیتیں مختلف ہیں، جن میں ایٹمی آبدوزیں، بیڑے کی تشکیل، جہاز سازی، اور فضائی کاروائیاں شامل ہیں۔ جدید دور میں روسی بحریہ نے جدید ترین ٹیکنالوجی کو اپنانے کی کوشش کی ہے، جس میں ایٹمی طاقت سے چلنے والے جہاز اور میزائل شامل ہیں۔[14]

جنگی جہاز

ترمیم

روسی بحریہ کے جنگی جہازوں میں مختلف قسم کے ڈسٹرائر، فریگیٹ، اور کرزر شامل ہیں۔ ان میں سے کچھ جہاز ایٹمی طاقت سے چلتے ہیں اور جدید میزائل سسٹمز سے لیس ہیں۔[15]

آبدوزیں

ترمیم

روسی بحریہ کی آبدوزیں دنیا کی جدید ترین اور سب سے طاقتور آبدوزوں میں شمار ہوتی ہیں۔ ان میں بیلسٹک میزائل آبدوزیں، حملہ آبدوزیں، اور خصوصی مقاصد کے لئے استعمال ہونے والی آبدوزیں شامل ہیں۔[16]

نمایاں کاروائیاں

ترمیم

روسی بحریہ نے مختلف جنگوں اور کاروائیوں میں حصہ لیا ہے، جن میں عظیم شمالی جنگ، پہلی اور دوسری عالمی جنگ، سرد جنگ اور حالیہ دہائیوں میں مختلف علاقائی تنازعات شامل ہیں۔[17] [18]

سرد جنگ

ترمیم

سرد جنگ کے دوران روسی بحریہ نے ایک اہم کردار ادا کیا اور مختلف عالمی تنازعات میں حصہ لیا۔ اس دوران روسی بحریہ نے جدید ترین آبدوزوں اور جنگی جہازوں کی تعمیر کی اور امریکہ کے ساتھ مقابلہ کیا۔[19]

حالیہ دور

ترمیم

جدید دور میں روسی بحریہ نے اپنی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے لئے مختلف اقدامات کئے ہیں۔ جدید جہازوں کی تعمیر، نئی ٹیکنالوجی کا استعمال، اور بین الاقوامی سطح پر مختلف مشقوں میں حصہ لینا شامل ہیں۔ روسی بحریہ آج بھی عالمی سطح پر ایک بڑی بحری طاقت سمجھی جاتی ہے۔[20]

مستقبل کی منصوبہ بندی

ترمیم

روسی بحریہ مستقبل میں اپنی طاقت اور صلاحیتوں کو بڑھانے کی کوشش جاری رکھے گی۔ اس میں نئے جہازوں کی تعمیر، جدید ترین ٹیکنالوجی کا استعمال، اور بین الاقوامی تعاون شامل ہیں۔[21]

حوالہ جات

ترمیم
  1. https://www.history.com/topics/russia/russian-navy
  2. https://www.britannica.com/biography/Peter-the-Great
  3. https://www.britannica.com/biography/Peter-the-Great
  4. https://www.britannica.com/event/Crimean-War
  5. https://www.globalsecurity.org/military/world/russia/navy-history.htm[مردہ ربط]
  6. https://www.britannica.com/topic/Soviet-Navy
  7. https://www.globalsecurity.org/military/world/russia/navy-modernization.htm[مردہ ربط]
  8. https://www.defensenews.com/naval/2014/08/15/russian-navy-modernization/[مردہ ربط]
  9. https://www.globalsecurity.org/military/world/russia/mf-north.htm
  10. https://www.militaryfactory.com/ships/navy-atlantic-fleet.asp[مردہ ربط]
  11. https://www.globalsecurity.org/military/world/russia/mf-pacific.htm
  12. https://www.globalsecurity.org/military/world/russia/mf-baltic.htm
  13. https://www.globalsecurity.org/military/world/russia/navy-coastal.htm[مردہ ربط]
  14. https://www.globalsecurity.org/military/world/russia/navy-intro.htm[مردہ ربط]
  15. https://www.naval-technology.com/projects/russian-destroyer/[مردہ ربط]
  16. https://www.naval-technology.com/projects/russian-submarine/[مردہ ربط]
  17. https://www.britannica.com/event/World-War-I
  18. https://www.britannica.com/event/World-War-II
  19. https://www.history.com/topics/cold-war/cold-war-history
  20. https://www.defensenews.com/naval/2023/05/15/russian-navy-modernization-efforts/[مردہ ربط]
  21. https://www.globalsecurity.org/military/world/russia/navy-future.htm[مردہ ربط]