روم (کمرہ) ایک برطانوی-امریکی-کینیڈی-آئرش ڈراما فلم ہے۔ یہ فلم ایما ڈوناہیو کے اسی نام کے ایک ناول پر مشتمل ہے۔ اس میں برائی لارسن، جیکب ٹریمبلے، جون ایلن اور سین برجرز کے اہم کردار ہیں۔ فلم کی کہانی ایک عورت کے سات سال تک کمرے میں قیدی بنا کے رکھنے اور اسی کمرے میں ایک بچے کو جنم دینے کے بعد ماں کی جانب سے بچے کو باہر کی دنیا کی جھلک دکھانے کے لیے یہاں سے نکلنے کے لیے کی گئی جدوجہد کو بیان کرتی ہے۔

روم (2015ء فلم)
Theatrical release poster
ہدایت کارLenny Abrahamson
پروڈیوسر
منظر نویسEmma Donoghue
ماخوذ ازRoom
از Emma Donoghue
ستارے
موسیقیStephen Rennicks
سنیماگرافیDanny Cohen
ایڈیٹرNathan Nugent
پروڈکشن
کمپنی
تقسیم کار
تاریخ نمائش
  • 4 ستمبر 2015ء (2015ء-09-04) (Telluride)
  • 16 اکتوبر 2015ء (2015ء-10-16) (United States)
دورانیہ
118 minutes
ملک
  • Canada
  • Ireland
  • United Kingdom
  • United States
زبانانگریزی
بجٹ$13 million
باکس آفس$36.3 million

کہانی ترمیم

اس میں ایک ماں اور اس کا بیٹا (جو پانچ سال کا ہوتا ہے ) ایک کمرے میں قید ہوتے ہیں - بیٹے نے باہر کی دنیا کبھی نہیں دیکھی ہوتی - اس کی ماں نے اسے بتایا ہوتا ہے کہ دنیا صرف یہی ہے یہی ایک بند کمرہ اور اس کا سازو سامان - اس سے باہر خلا ہے - اور یہ کہ جو کچھ آپ باہر دیکھتے ہو وہ ایک متھ یا اسطور ہے، صرف ہم دونوں ہی حقیقی ہیں - لڑکا اس پر ایمان لائے ہوئے ہوتا ہے جو اس کی ماں بتاتی ہے - مگر اس کا شک نہیں جاتا - لڑکا اس کمرے کی زندگی ، اس کے سازو سامان اور اس کمرے جتنی دنیا کی وسعت پر حیران رہتا ہے - ایک بار اس کی ماں اس کو بتانے کی کوشش کرتی ہے کہ اس کمرے سے باہر بھی ایک دنیا ہے ، بہت ہی وسیع جس کے مقابلے میں یہ کمرہ کچھ بھی نہیں - اس دنیا میں فلاں فلاں چیزیں ہیں اور سب حقیقی ہیں - باہر کی دنیا انتہائی خوبصورت اور کمال ہے - مگر لڑکا اپنی ماں کو احمق اور جھوٹا سمجھتا ہے اور شدید احتجاج کرتا ہے کہ وہ اول فول بکنا بند کر دے - اور پھر ایک وقت آتا ہے وہ کمرے کی قید سے آزاد ہو جاتے ہیں - یوں وہ باہر کی دنیا دیکھ کر حیران رہ جاتا ہے - اسے سب عجیب عجیب لگتا ہے اور وہ ہر بندہ بشر سے ڈرتا ہوتا ہے - شروع شروع میں اسے اپنا وہ پرانا کمرہ یاد آتا ہے اور وہ اس میں جانا چاہتا ہوتا ہے - اسے ایک کمرے کے اندر اپنی ماں سے میسر ہر وقت کی قربت یاد آتی ہے - ایک موقع پر وہ خود سے کہتا ہے کہ جب میں اس چھوٹے سے کمرے میں تھا میرا تصور دنیا کتنا چھوٹا تھا اور اب کتنا بڑا ہو چکا ہے ، اب میں ہر چیز سمجھ سکتا ہوں - فلم کے اختتام میں لڑکا اپنی ماں سے ضد کرتا ہے کہ میں اس کمرہ کو دیکھنا چاہتا ہوں جہاں ہم قید رہے - ماں لے جاتی ہے - وہ کمرہ دیکھ کر حیران رہ جاتا ہے - ماں سے کہتا ہے کہ یہ کمرہ اتنا چھوٹا تو نہ تھا - ماں کہتی ہے کہ شاید سامان پولیس بطور ثبوت کے اپنے ساتھ لے گئی ہے اس لیے تمھیں ایسا لگتا ہے - وہ کمرہ کی ایک چیز چیز کو غور سے دیکھنے کے بعد ماں کو کہتا ہے ؛ نہیں ، بلکہ اب دروازہ کھل گیا ہے -

حوالہ جات ترمیم