تعمیرات، عمارات اور عمارتی قواعد میں رہائش پزیری (انگریزی: Occupancy) سے مراد کسی عمارت کا استعمال، امکانی استعمال، جزوی استعمال، آسرے کے طور پر یا کچھ افراد، جانوروں اور جائداد کے لیے استعمال شامل ہے۔ اس کے قریبی معانی یہ بھی ہیں کہ کتنی اکائیاں زیر استعمال ہیں، جیسے کرایہ پر یا لیز پر یا پھر کسی اور استعمال میں ہیں۔ رہائش پزیری کا نہ ہونا مخلوعہ ہونے کی علامت ہے۔

رہائش پزیری کی اقسام ترمیم

دنیا بھر میں رہائش پزیری کی مختلف اقسام ہو سکتی ہیں۔ ایک شخص کسی گھر یا فلیٹ میں رہائش پزیر ہو سکتا ہے جو اس کی ملکیت کا ہو یا اسے کرائے پر حاصل کرے۔ وہ از خود پوری رہائش پزیری کے تنہا فائدے لے سکتا ہے یا پھر اپنے اہل خانہ کے ساتھ رہ سکتا ہے۔ وہ کسی ہاسٹل یا پیئنگ گیسٹ رہائش میں رہ سکتا ہے، مگر ان صورتوں میں لا محالہ وہ کئی اور افراد کے ساتھ رہے گا اور بہت ممکن ہے کہ وہ ایک ہی کمرے کسی کے اور یا کچھ اور لوگوں کے ساتھ رہے گا، وہ ممکن ہے غسل خانہ اور بیت الخلاء کئی لوگوں کے ساتھ شیئر کرے گا۔

رہائشی نوعیتیں لوگوں کی تونگری کے لحاظ سے بھی مختلف ہوا کرتی ہیں۔ مثلًا بھارت کے کولکاتا کے سالٹ لیک سٹی کا علاقہ اپنی قیمت، رہنے والوں کی مال داری اور اوقات کے حساب سے شہر کے متمول علاقوں کے میں سے ایک ہے۔ یہی حال ممبئی کے جوہو علاقے کا ہے۔ اس کے بر خلاف بھارت میں کئی علاقے جھگی جھوپڑیوں کے لیے شہرت رکھتے ہیں۔ یہ وہ علاقے ہیں جہاں کی عمارتیں یا تو خستہ حال ہیں یا رہن سہن کی کئی سہولتیں نہیں ہیں جیسے کہ لوگوں کے گھر تو ہیں مگر بیت الخلاء بیس گھر یا سو گھر کے درمیان ایک ہے۔

آزاد گھر اور فلیٹ کی تقسیم بھی اکثر موضوع بحث ہے۔ آزاد گھر میں لوگوں خود اپنے گھروں کے رکھ رکھاؤ کے ذمے دار ہوتے ہیں۔ تاہم فلیٹوں میں اور خاص طور پر ہمہ منزلہ فلیٹ میں سوسائیٹیاں قائم ہیں۔ ہر فرد کو ہر مہینہ فلیٹ کی ملکیت کے باوجود چند انتظامی اخراجات کا تناسب بر داشت کرنا ہوتا ہے جو پانی خرچ، عمارت محافظین کی تنخواہ، خاک روبوں کی تنخواہ وغیرہ پر مشتمل ہوتا ہے۔[1]

مزید دیکھیے ترمیم

حوالہ جات ترمیم

  1. "جیون سمواد: سکون کی تلاش اور ای ایم آئی!۔ہندوستان کا معاشرہ مشترکہ خاندان سے اتنی زیادہ دوری پر نہیں تھا۔ معاشرے میں ایک دوسرے سے تعلق رکھنے اور اپناپن کا گہرا احساس تھا۔ ہمارے پاس یقینی طور پر اپنی حیثیت کے مطابق فنڈز تھے۔ ہم پہلے بچت کرتے تھے اور پھر خرچ کرتے تھے۔"۔ 05 دسمبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 05 دسمبر 2019