ریاستہائے متحدہ میں اجتماعی گولی باری

ریاستہائے متحدہ میں اجتماعی گولی باری (انگریزی: Mass shootings in the United States) ایک واقعات گاہے بہ گاہے دیکھنے میں آتے رہے ہیں۔ ان میں اسکولوں، کالجوں اور جامعات میں گولی باری، رات دیر گئے سڑکوں پر گولی باری، ذرا سا بھی خود پر حملے کی شک کی صورت میں گولی باری، ذہنی دباؤ کی وجہ سے لوگوں پر گولی باری شامل ہیں۔ ملک کی آزادی کے بعد بندوقوں کو آزادی کی علامت تصور کیا گیا۔ تاہم اسی کے غلط یا مشکوک استعمال کے واقعات بھی ہر دور میں کثرت سے دیکھے گئے۔ مگر ملک کی بندوق فروخت کرنے والی لابی کی وجہ سے کبھی بھی برسرعام بندوقوں کے لے جانے یا استعمال پر روک نہیں لگائی جا سکی۔ کئی بار ان گولی باری میں غیر ملکی اور سیاہ فام افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

فیڈرل تحقیقاتی بیورو نے 2021ء کی گولی باری کے 61 واقعات کو فعال گولی باری کی مثالیں قرار دے چکا ہے۔ [1] یہ واقعات کسی بھی ملک سے زیادہ ہیں۔ [2][3][4][5][6]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. Active Shooter Incidents in the United States in 2021. Washington, D.C.: Federal Bureau of Investigation/U.S. Department of Justice/Advanced Law Enforcement Rapid Response Training at Texas State University. 2022. https://www.fbi.gov/file-repository/active-shooter-incidents-in-the-us-2021-052422.pdf/view۔ اخذ کردہ بتاریخ January 8, 2023. 
  2. Joe Palazzolo؛ Alexis Flynn (3 اکتوبر 2015)۔ "U.S. Leads World in Mass Shootings"۔ The Wall Street Journal۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-10-02
  3. Melissa Healy (24 اگست 2015)۔ "Why the U.S. is No. 1 – in mass shootings"۔ Los Angeles Times۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-10-02
  4. Samantha Michaels (23 اگست 2015)۔ "The United States Has Had More Mass Shootings Than Any Other Country"۔ Mother Jones۔ اخذ شدہ بتاریخ 2017-10-02
  5. Kara Fox (9 مارچ 2018)۔ "How US gun culture compares with the world in five charts"۔ CNN