ریاست گبولی
دریائے دجلہ کے مشرقی کنارے واقع جنوبی بابل کی انتہائی اہمیت کی حامل آرامی قبائلی سر زمین ’’ریاست گبولی‘‘ کہلاتی تھی۔ اِس سر زمین کو ’’ باب ِ ایلم‘‘ بھی کہا جاتا تھا۔ اس قبائلی ریاست کا پہلا باقاعدہ حوالہ شہنشاہِ آشوریہ ’’ سارجان دوم‘‘ کے دور اقتدار میں ریاست گبولی میں جاری ایک جنگی مہم کے حوالے سے ملتا ہے۔ اگرچہ قدیم ایلم اور بابل کی سرحد پر قائم ہونے والی مطلق العنان ریاست ’’گبولی‘‘ کی فی الوقت حتمی نشان دہی مشکل ہے تاہم اس بات کی اَن گنت شواہد ہیں کہ یہ ریاست ’’الکُوت‘‘ اور’’العمّارہ ‘‘ کے درمیان واقع تھی۔ لہٰذا عرب مؤرخین کی تحریروں میں مرقوم کوت العمارہ کے درمیان اور جرجرایا کے نواح میں واقع جغرافیائی خطہ گبول اب تک قدیم نام محفوظ رکھتا ہے۔
اس مطلق العنان ریاست کا دار الحکومت قلعہ بند شہر ’’ شپی بعل ‘‘ دو دریائوں کے درمیان واقع تھا جبکہ اس علاقہ سے مُتّصل دلدلی سلسلہ خلیج فارس تک پھیلا ہوا تھا، جس میں گبول بکثرت آباد تھے۔ بعض اوقات اُسے ’’ سرزمینِ گبول (The Land of Gabols )‘‘بھی کہا جاتا تھا۔
تاریخی شواہد قدیم ریاست گبولی کا حدود اربعہ اس طرح بیان کرتے ہیں:
یہ ریاست بابل کے مشہور شہر ’’اور(Ur) ‘‘ اَور ’’دریائے کرخ(دریائے اولائی)‘‘ کے درمیان ایلم کی سرحد کے ساتھ واقع تھی۔ مشرق میں اِس کی حدود ’’ایلم‘‘، مغرب میں ’’بابل‘‘، جنوب میں کلدانی سلطنت کی سر زمین پر آباد نامور کلدانی قبیلہ ’’بیث یاقین‘‘، شمال میں آرامی قبیلہ ’’بگٹی ‘‘سے ملتی تھیں۔