ریکٹر پیمانہ (انگریزی: Richter Magnitude Scale) زلزلہ کی لہروں کی شدت کی پیمائش کا ایک ریاضی پیمانہ ہے۔ ریکٹر پیمانے  کا استعمال سب سے پہلے کی 1930ء کی دہائی میں کیا گیا تھا۔ 'ریکٹر پیمانے' کا مکمل نام (ریکٹر میگنيٹيوڈ ٹیسٹ اسکیل) ہے اور مختصراً اسے مقامی شدت (لوکل میگنيٹيوڈ) () لکھتے ہیں۔

ریکٹر پیمانہ

ترمیم

8 اکتوبر کو برپا ہونے والے زلزلے سے پاکستان کے شمالی علاقے کے بعض شہر زبردست تباہی سے دوچار ہوئے ہیں۔ اس زلزلے کی شدّت ریکٹر اسکیل پر 7.8 ریکارڈ کی گئی ہے۔ بہت سے ذہنوں میں یقیناً یہ سوال اُبھرا ہوگا کہ زلزلے کی شدّت کی پیمائش کس طرح کی جاتی ہے اور ریکٹر اسلیل یا ریکٹر پیمانہ کیا شے ہے۔

زلزلے کی آمد، سمت اور زلزلوں کی شدّت معلوم کرنے کے لیے ماہرینِ ارضیات جو آلہ استعمال کرتے ہیں وہ سیسموگراف Seismograph کہلاتا ہے۔ اس آلہ کے ذریعے زمین میں آنے والے ارتعاش کو ریکارڈ کیا جاتا تھا۔ یہ آلہ بھی پنڈولم کی مدد ہی سے کام کرتا تھا۔ اس پنڈولم کے ساتھ ایک قلم بھی منسلک کی گئی تھی جو منسلک پیپر رول پر ایک لکیر کی صورت میں نشان بناتی چلی جاتی تھی۔ جب بھی زلزلے کی لہر اُٹھتی تو پنڈولم میں بھی ارتعاش پیدا ہوتا یوں پیپر رول پر ارتعاشی لہر کی نشان دہی ہوجاتی۔ جس پر زلزلے کی شدت کو 1 سے لے کر 12 درجے تک ناپا جا سکتا ہے۔ اس پیمائش کو ریکٹر اسکیل Richter Scale کا نام دیا جاتا ہے۔ ریکٹر اسکیل پر 1 سے لے کر 5 درجے تک کی پیمائش ہلکے سے درمیانی شدت کے زلزلے کو ظاہر کرتی ہے جبکہ 6 سے لے کر 12 تک کے درجے درمیانی شدت سے انتہائی شدت والے زلزلے کو ظاہر کرتے ہیں۔

درجہ بندی

ترمیم

ریکٹر اسکیل کی درجہ بندی لوگرتھم اسکیل کے لحاظ سے ہوتی ہے، یعنی اس آلے میں زلزلے کی طاقت کو ظاہر کرنے والا اگلا عدد پہلے عددسے 32 گنا زیادہ طاقتور ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر اگر کسی زلزلے کی ریکٹر اسکیل پر شدت 6 ریکارڈ کی گئی ہے تو 5 کے مقابلے میں اس زلزلے کے دوران 32 گنا زیادہ توانائی خارج ہوتی ہے۔ زلزلے کی لہریں عام طور پر دو قسم کی ہوتی ہیں۔ پہلی قسم کو اجسامی لہریں Body Waves کہا جاتا ہے جبکہ دوسری قسم کی لہریں سطحی لہریں Surface Waves کہلاتی ہیں۔ سطحی لہریں زمین کے اوپر اوپر چلتی ہیں۔ زیادہ نقصان بھی ان ہی کی وجہ سے ہوتا ہے۔ جو خطّہ یا شہر زلزلے کے مرکز سے جتنا قریب ہوگا وہاں نقصان بھی اسی حساب سے زیادہ ہوگا۔ اجسامی لہروں کی مزید دو قسمیں ہیں۔ پہلی قسم P پرائمری ویوز اور دوسری Sسیکنڈری ویوز کے نام سے جانی جاتی ہے۔ زلزلے کی لہریں جتنی زیادہ شدت سے پیدا ہوں گی، ان کی ولاسٹی بھی اسی حساب سے زیادہ ہوگی۔ Pپرائمری اور Sسیکنڈری ویوز کے سفر کرنے کی رفتار مختلف ہوتی ہے۔ پرائمری ویوز پہلے پہنچتی ہیں جبکہ سیکنڈری ویوز بعد میں۔ ان دونوں لہروں کی شدت اور دونوں کے وقت میں فرق کا تعین کرنے کے بعد اس پر ایک بڑا پیچیدہ فارمولا اپلائی کیا جاتا ہے جس سے ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت کا تعین ہوجاتا ہے۔

ارتعاش کے پھیلاؤ کو Amplitude کہا جاتا ہے۔ Amplitude اور P اور S ویوز کے وقفے کی پیمائش کو جب دوسرے اسکیل سے ملایا جاتا ہے تو وہ ریکٹر اسکیل کی پیمائش میگنیٹیوڈ Magnitude کو ظاہر کردیتا ہے۔ جیسا کہ تصویر میں دکھایا گیا ہے۔ P اور S ویوز کا درمیانی فاصلہ 24 ہے تو وہ 210 کلومیٹر کو ظاہر کرتا ہے اور اگر Amplitude 23 ملی میٹر ہے تو ان دونوں کی Magnitude اسکیل پر پیمائش 5.0 ہوگی۔ حساس قسم کے سیسمو گراف کی Readingسے یہ بات ریکارڈ کی گئی ہے کہ ارضیاتی پلیٹوں کے بعض حصّوں میں ہلکا ارتعاش یا لرزہ مستقلاً طاری رہتا ہے اور بعض علاقوں میں یہی لرزہ شدت اختیار کرکے زلزلے کی لہریں پیدا کرکے تباہی پھیلادیتا ہے۔

ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت ایک سے 12 درجے تک ناپی جا سکتی ہے۔ صرف چند لوگوں کو محسوس ہونے والا جھٹکا ایک درجے کا شمار ہوتا ہے۔ اس اسکیل پر 12 درجے کا زلزلہ نہایت شدید، تباہ کن اور قیامت صغریٰ سے کم نہیں ہوتا۔ زمین پر اس کی لہریں صاف اور واضح طور پر دیکھی جا سکتی ہے اور اس میں خاصی بڑی اور بھاری بھرکم اشیاء بھی ہوا میں گیند کی طرح اُچھلتی دکھائی دیتی ہیں۔

میگنیٹیوڈ کی شدت

ترمیم

میگنیٹیوڈ کی شدّت ناپنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ یہ معلوم کیا جائے کہ یہ شدت کتنے TNT دھماکوں کی شدت کے برابر ہے۔

ميگنیٹيوڈ کی شدت TNT دھماکوں کی شدت
1.5 6 اونس
1 30اونس
1.5 320 پاؤنڈ
2 ایک ٹن
2.5 4.6 ٹن
3 29 ٹن
3.5 73 ٹن
4 1000 ٹن
4.5 5 ہزار ایک سو ٹن
5 32 ہزار ٹن
5.5 80 ہزار ٹن
6 دس لاکھ ٹن
6.5 50 لاکھ ٹن
7 3 کروڑ 20 لاکھ ٹن
7.5 16 کروڑ ٹن
8 ایک ارب ٹن
8.5 5 ارب ٹن
9 32 ارب ٹن
10 ایک ٹریلین ٹن(10 کھرب ٹن)
12 160 ٹریلین (1600 کھرب ٹن)

(نوٹ: TNT دھماکے کی شدت کو ظاہر کرنے والی ایک اصطلاح ہے۔) Source: Nevada Seismological Leboratory, University Of Nevada USA.

مارکیلی طریقہ

ترمیم

ایک اور طریقہ جو زلزلے کی شدت معلوم کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے وہ 1902ء میں یورپی ریسرچر مارکیلی Mercalli نے بنایا۔ اس طریقہ میں زلزلے سے ہونے والی تباہی کی مناسبت سے اُس کی شدت کا اندازہ لگایا جاتا تھا اور اس شدت کی پیمائش کو MCS یعنی مارکیلی کینکنی سیبرگ Mercalli Cancani Cieberg کا نام دیا جاتا ہے۔ یہ پیمائش کُل 12 درجے تک ناپی جاتی ہے۔ ذیل میں مارکیلی اسکیل کے درجوں کی شدّت بیان کی گئی ہے۔ مارکیلی پیمانے کے لیے رومن گنتی استعمال کی جاتی ہے۔

(I)۔۔۔۔۔ 3.5میگنیٹیوڈ سے کم

ترمیم

قطعی محسوس نہیں ہوتا۔ سوائے چند انتہائی نامساعد حالت کے۔ اس درجے کے زلزلے صرف سیسمو گراف ہی پر ریکارڈ ہوتے ہیں۔

(II)۔۔۔۔۔ (3.5 میگنیٹیوڈ)

ترمیم

صرف چند لوگ جو آرام کر رہے ہوں۔ وہ محسوس کرتے ہیں۔ بالخصوص عمارت کی بالائی منزلوں میں،پانی سے بھرے گلاس میں ارتعاش اور لہریں محسوس ہوتی ہیں۔

(III)۔۔۔۔۔ (4.2 میگنیٹیوڈ)

ترمیم

گھروں کے اندر بالخصوص محسوس کر لیا جاتا ہے۔ خاص طور پر عمارات کی بالائی منزلوں میں، چھت سے لٹکی ہوئی اشیاء جھولنے لگتی ہیں، لیکن بیشتر لوگ اسے زلزلہ نہیں سمجھتے۔ کھڑی ہوئی کاریں تھوڑا بہت لرز سکتی ہیں، اسی طرح جیسے گزرتے ہوئے بھاری بھرکم ٹرکوں سے ارتعاش پیدا ہوتا ہے۔ اس کی طوالت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

(IV)۔۔۔۔۔ (4.5 میگنیٹیوڈ)

ترمیم

دن کے اوقات میں، گھروں کے اندر بیشتر لوگ اس درجے کے زلزلے کو محسوس کرسکتے ہیں۔ رات کو سوتے ہوئے لوگ اس درجے کے جھٹکوں سے بیدار ہو سکتے ہیں۔ برتن، کھڑکیاں اور دروازے متاثر ہوتے ہیں۔ دیواروں میں سے چٹخنے کی آوازیں آتی ہیں، یوں لگتا ہے جیسے کسی بڑے ٹرک نے دیوار کو ٹکر ماردی ہو۔ کھڑی ہوئی کاریں واضح طو رپر جھولتی محسوس ہوتی ہیں۔

(V)۔۔۔۔۔ (4.8 میگنیٹیوڈ)

ترمیم

اسے تقریباً ہر شخص محسوس کرتا ہے۔ سوتے ہوئے بہت سے لوگ جاگ جاتے ہیں۔ بعض برتن، کھڑکیاں وغیرہ ٹوٹ پھوٹ جاتی ہیں۔ بعض عمارتوں کا پلسٹر اُکھڑجاتا ہے۔ آزادانہ حالت میں رکھی ہوئی اشیاء اُلٹ جاتی ہیں۔ بعض اوقات درخت، کھمبے اور دوسری چیزوں کا منظر گڈ مڈ ہونے لگتا ہے۔ گھڑیوں کے پنڈولم رُک جاتے ہیں۔

(VI)۔۔۔۔۔ (5.4 میگنیٹیوڈ)

ترمیم

اس درجے کا زلزلہ سب ہی محسوس کرتے ہیں۔ بہت سے لوگ خوفزدہ ہوکر باہر کو دوڑتے ہیں۔ بھاری فرنیچر جگہ سے ہل جاتا ہے۔ بعض اوقات پلستر اُکھڑنے یا چھتوں کو نقصان پہنچنے کے واقعات ہو سکتے ہیں۔ نقصان واجبی ہوتا ہے۔

(VII)۔۔۔۔۔ (6.1 میگنیٹیوڈ)

ترمیم

سب ہی لوگ باہر کو دوڑ پڑتے ہیں۔ عمدہ ڈیزائن اور مستحکم تعمیر کی حامل عمارتوں کو کم نقصان پہنچتا ہے۔ درمیانے درجے کی مستحکم عمارتوں کو ہلکے سے لے کر معمولی درجے کا نقصان جبکہ عام عمارتوں کو سخت نقصان پہنچتا ہے۔ کاروں پر سفر کرنے والے افراد بھی اسے واضح طور پر محسوس کرسکتے ہیں۔

(VIII)۔۔۔۔۔ (6.5 میگنیٹیوڈ)

ترمیم

زلزلے کو پیشِ نظر رکھ کر خصوصی طور پر تعمیر ہونے والی عمارتوں کو کم نقصان ہوتا ہے، لیکن عام عمارتوں کو خاصا بڑا نقصان پہنچتا ہے۔ فریم اسٹرکچر میں تعمیر کردہ دیواریں باہر گرجاتی ہیں۔ چمنیاں، ستون، قدیم عمارتیں اور دیواریں ملبہ بن جاتی ہیں۔ بھاری فرنیچر اُلٹ جاتا ہے۔ پائپ لائن پھٹ جاتی ہے۔ کنویں کے پانی میں تبدیلی آجاتی ہے۔ گاڑیوں میں سفر کرنے والے لوگوں کو بھی خطرہ ہو سکتا ہے۔

(IX)۔۔۔۔۔ (6.9 میگنیٹیوڈ)

ترمیم

خصوصی طور پر ڈیزائن شدہ عمارات کے اسٹرکچر میں بھی بہت زیادہ نقصان ہوتا ہے، عمدگی سے ڈیزائن کردہ عمارتوں کی دیواریں بھی اپنے فریم سے باہر نکل جاتی ہیں۔ بڑی عمارتوں میں بہت زیادہ نقصان ہوتا ہے۔ بہت سی عمارتیں اپنی بنیادوں سے کھسک جاتی ہے۔ سطح زمین پر واضح طور پر دراڑیں پڑجاتی ہیں۔

(X)۔۔۔۔۔ (7.3 میگنیٹیوڈ)

ترمیم

اینٹ یا فریم پر تعمیر کردہ بیشتر عمارات اپنی بنیاد سمیت تباہ ہوجاتی ہیں۔ زمین میں بُری طرح دراڑیں پڑجاتی ہیں۔ ریلوے لائنیں ٹیڑھی ہوجاتی ہیں۔ دریاؤں کے کناروں پر اور نشیبی ڈھلوانوں پر بہت زیادہ لینڈ سلائیڈ ہوتی ہیں۔ دیواروں کی اینٹوں کو جوڑنے کے لیے استعمال کیا جانے والا گارا بھی اپنی جگہ سے کھسک جاتا ہے۔

(XI)۔۔۔۔۔ (8.1 میگنیٹیوڈ)

ترمیم

خاص و عام تمام عمارتوں میں سے شاید ہی کوئی کھڑی رہ جاتی ہو۔ پل تباہ ہوجاتے ہیں۔ زمین میں بہت بڑے بڑے شگاف نمودار ہوجاتے ہیں۔ زیرِزمین پائپ لائن مکمل طور پر تباہ ہوجاتی ہے۔ زمین بیٹھ جاتی ہے اور پکا فرش بھی دھنس جاتا ہے۔ ریلوے لائن ٹیڑھی ہوجاتی ہے۔

(XII)۔۔۔۔۔ (8.1 میگنیٹیوڈ سے زیادہ)

ترمیم

یہ مکمل تباہی کا درجہ ہے۔ زمین پر زلزلے کی لہریں واضح طور پر دیکھی جا سکتی ہیں۔ نظر کی سمت اور لیول گڈمڈ ہوجاتے ہیں۔[1]

سالانہ زلزلوں کا تناسب

ترمیم
ریکٹر شدت مارکیلی پیمانہ کیفیت زلزلے اثرات ہونے کی تکرار
2.0 سے کم I مائیکرو (ٹھیک ٹھیک) صرف سيسمو گراف محسوس کرتا ہے۔ تقریبا 8،000 روزانہ
2.0-2.9 I - II معمولی (چھوٹے) انسان محسوس نہيں کرپاتا۔ تقریبا 1،000 روزانہ
3.0 - 3.9 II - IV ارتعاش محسوس ہوتا ہے، لیکن نقصان نہیں ہوتا 4 9، 000 فی سال (تقریباً)
4.0 - 4.9 IV - VI ہلکے ہلکی توڑ پھوڑ ہوتی ہے، كپكپانے کا شور، تھوڑا بہت نقصان ممکن 6،200 فی سال (تقریباً)
5.0 - 5.9 VI - VII میڈیم کھڑکيوں کے شيشوں پر اثر انداز ہوتا ہے، پلستر اُکھٹر جاتا ہے۔ کچی عمارتوں کو نقصان ۔ 800 فی سال
6.0 - 6.9 VII - IX طاقتور ديواروں ميں دراڑيں پڑجاتی ہيں۔ خستہ عمارتيں ڈھے جاتی ہيں۔ 160 کلومیٹر (100 میل) تک قطر کے آبادی والے علاقوں میں اثرات ہو سکتے ہیں۔ 120 فی سال
7.0 - 7.9 Xسے زیادہ بڑی بڑے علاقوں میں مؤثر نقصان اور انہدام ممکن، کئی عمارتيں تباہ ہوجاتی ہيں، ڈيم کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔ 18 فی سال
8.0 - 8.9 عظیم کئی میل کے علاقے میں اثرات، شہر کا ایک بڑا حصہ مليا مليٹ ہوجاتا ہے۔ پہاڑوں کی چٹانيں ٹوٹ کر گرتی ہيں۔ 1 فی سال
9 .0 - 9.9 سینکڑوں میل تک اثرات، پورے شہر کو نقصان پہنچے کا اندشہ
بیس سال میں ایک بار
10.0+ ۔ قیامت خیز ریکارڈ میں کبھی درج نہیں ہوا ؛
انتہائی کم (نامعلوم)

(Based on U.S. Geological Survey documents.)[2]

حوالہ جات

ترمیم
  1. "زلزلوں کی پیمائش"۔ ماہنامہ روحانی ڈائجسٹ کراچی۔ نومبر 2005ء 
  2. "Earthquake Facts and Statistics"۔ United States Geological Survey۔ 29 November 2012۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 دسمبر 2013