زابر سعید بدر
صحافی ، کالم نگار
صاحبزادہ زابر سعید بدر کے دادا حکیم محمد یعقوب منیر عظیمی پنجابی زبان کے بہت معروف صاحب دیوان شاعر ہونے کے ساتھ ساتھ تحریک پاکستان کے ممتاز رہنما اور دینی شخصیت بھی تھے۔
صاحبزادہ زابر سعید کے والد سعید بدر کو ان کی علمی و صحافتی خدمات کے اعتراف میں صدارتی ایوارڈ سے بھی نوازا جا چکا ہے،
تاریخ, سیاست, صحافت, ابلاغ عامہ, تعلقات عامہ, حالات حاضرہ, بین الاقوامی تعلقات عامہ, نفسیات, ابلاغ عامہ کے نظریات اور مختلف موضوعات پر اب تک 60 کتابیں لکھ چکے ہیں جن میں سے متعدد کتابیں یونیورسٹیوں کے نصاب کا حصہ ہیں۔
ابلاغ عامہ کی تدریس بھی کرتے ہیں،
صاحبزادہ زابر سعید وطن عزیز کی متعدد علمی ادبی اور صحافتی تنظیموں کے ساتھ منسلک ہیں بعض معروف تنظیموں کے وہ بانی سربراہ بھی ہیں جن میں ساؤتھ ایشئن لٹریری فورم گرین رو لٹریری سوسائیٹی, لاہور جرنلسٹس فورم, اقبال ریسرچ انسٹی ٹیوٹ اور دیگر شامل ہیں۔
صاحبزادہ کو ان کی صحافتی علمی اور ادبی خدمات کے اعتراف میں متعدد ایوارڈ سے بھی نوازا جا چکا ہے، انھیں بہترین کالمسٹ,بہترین فیچر رائیٹر, بہترین بلاگر اور بہترین میڈیا ایجوکیشنسٹ قرار دیا جا چکا ہے، ان کی متعدد کتابوں کو بین الاقوامی طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔
معروف نقاد ڈاکٹر انور سدید نے ان کا ذہن “انسائیکلوپیڈیٹک” قرار دیا اور ان کی کتاب “صحافت سے ابلاغیات تک” سے متعلق کہا کہ میری نظر سے ایسی علمی اور صحافتی کتاب آج تک نہیں گذری. یہ تبصرہ انکا روزنامہ نوائے وقت میں شائع ہوا.
ان کی کتاب پاکستان اور فوج کو بھی ملک گیر شہرت حاصل ہے اس کتاب کی تقریب رونمائی لاہور پریس کلب میں ہوئی،
صاحبزادہ زابر سعید کے اب تک ہزاروں کالمز وطن عزیز کے مؤقر ترین انگریزی اور اردو اخباروں میں شائع ہو چکے ہیں جن میں روزنامہ جنگ, روزنامہ نوائے وقت,روزنامہ ڈان روزنامہ دی نیوز انٹرنیشنل روزنامہ امروز, روزنامہ مشرق, روزنامہ پاکستان, روزنامہ خبریں, روزنامہ پاکستان ٹائمز اور دیگر شامل ہیں ان کی کالموں کی کتاب صحافت دان بہت جلد منصہ شہود پر آ رہی ہے کتاب کا سرورق بین الاقوامی شہرت یافتہ مصور جناب اسلم کمال صاحب نے بنایا ہے اس کتاب میں صاحبزادہ زابر سعید کے وہ کالم شامل ہیں جو روزنامہ جنگ میں گذشتہ تین سال کے دوران شائع ہوئے علاوہ ازیں ان کی ایک اور کتاب” صحافیانے” بھی پرنٹنگ کے مراحل سے گذر رہی ہے جس میں ان کے ان مضامین اور کالموں کا انتخاب کیا گیا ہے جو روزنامہ نوائے وقت میں شائع ہوتے رہے.