زمانہ
اصطلاحی طور پر لفظ مختلف طور پر استعمال ہوتا ہے۔ امن و آسائش اور فارغ البالی کے لحاظ سے کائنات کی زندگی کو چار زمانوں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ پہلا سنہری زمانہ جس میں عوام کو بلا مشقت فارغ البالی کی زندگی میسر تھی اور وہ پھلوں اور سبزیوں پر ہی گزارہ کرتے تھے۔ دوسرا روپہلی زمانہ جب لوگ قدرتی پیدوار پر قانع رہے لیکن خدا کی طرف سے غافل ہو گئے۔ تیسرا دھات کا زمانہ جب مادیت نے زور پکڑا اور جنگ و جدال نے فروغ پایا۔ بعض دفعہ کسی نامور ہستی یا اہم تاریخی واقعے کے نام پر زمانے کا نام رکھا جاتا ہے مثلا رامائن اور مہا بھارت کے زمانے کو شجاعت کا زمانہ کہتے ہیں اسی طرح اسلام کا سنہری زمانہ عرب کا زمانۃ جاہلیت کے بعد، ہجرت کا زمانہ۔
آثار قدیمہ کے ماہر زمانہ قبل از تاریخ کو مختلف طور پر تقسیم کرتے ہیں۔ مثلاً سب سے قدیم پتھر کا زمانہ تھا۔ پھر پتھر کے نئے زمانے کا آغاز ہوا۔ اس کے بعد تانبے کا زمانہ آیا۔ پھر کانسی کا زمانہ اور سب سے آخر میں لوہے کا زمانہ جو اس وقت چل رہا ہے سب سے پہلے زمانے میں لوگ پتھر کے ہتھیار استعمال کرتے تھے۔ دوسرے میں پتھر کے خوبصورت ہتھیار بننے لگے۔ تیسرے میں تانبے کے اور چوتھے میں برنج کے ہتھیار وجود میں آئے اور اب ہر اوزار اورہتھیار لوہے سے تیار کیا جاتا ہے۔
ہندوؤں کے نزدیک بھی زمانہ چار یگوں میں تقسیم کیا گیا۔ پہلے کو ستیہ یگ یعنی سچا زمانہ کہتے ہیں اور آخری کو کل یک کلجگ یعنی مصیبت کا زمانہ۔ اس کے خیال کے مطابق اب کلجگ یعنی مادیت اور مصیبت کا زمانہ چل رہا ہے۔ جو مہا بھارت سے شروع ہوا۔ ہر روز نئے نئے زمانے پیداہوتے رہتے ہیں۔ مثلاً ایٹم بم کا زمانہ، سائنس کا زمانہ وغیرہ۔ جب زمانے کی تخصیص نہ ہو تو اس سے مراد موجودہ زمانہ ہوتا ہے لیکن اشارۃً دور کے معنی پائے جاتے ہیں۔ تاریخ کے تین زمانے ہیں: قدیم زمانہ جو سن عیسوی سے پہلے کا ہے۔ وسطی زمانہ جو سن عیسوی کے ہزارسال بعد تک ہے اور زمانہ حال جو 1000ء کے بعد شروع ہوا۔