زینب الرٹ بل
زینب الرٹ بل (انگریزی: Zainab Alert Bill) زینب انصاری سے منسوب ہے، جنہیں درندگی کا نشانہ بناتے ہوئے قتل کر دیا گیا تھا۔اس کے قتل کے بعد قائمہ کمیٹی میں تجویز پیش کی گئی تھی کہ اس بل کی منظوری دی جائے تا کہ اس کے مجرموں کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے اکتوبر 2019 میں اس بل کی منظوری دی تھی۔کمیٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ شروع میں اس قانون کی پابندی صرف اسلام آباد تک ہو گی، پورے پاکستان میں یہ قانون لانے کے لیے ہر صوبائی اسمبلی کو اس بل کی منظوری دینا ہو گی۔ بعد ازاں یہ بل قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا تھا جسے منظور کر لیا گیا تھا۔ اس بل کے مطابق بچوں سے زیادتی میں ملوث افراد کو 10 سے 14 سال تک قید کی سزا سنائی جائے گی۔اس کے علاوہ ایک ایسی ہیلپ لائن قائم کی جائے گی جس پر بچوں کی گمشدگی اور اغوا کے معاملات کو فوری طور پر رپورٹ کیا جائے گا اور مقامی پولیس فوری کارروآئی کرے گی۔قومی اسمبلی کے بعدسینیٹ نے بھی زینب الرٹ بل کی منظوری دے دی ہے[1]۔
حوالہ جات
ترمیم[[]]