سائنس کی جانب دوسرا قدم

بچوں کی سائنس
بچوں کی سائنس
 
آؤ سائنس سے دوستی کریں۔ سائنس کو اپنا دوست بناؤ گے تو یہ تم کو کائنات کے ایسے ایسے مقامات کی سیر کرائے گی کہ جہاں پہنچ کر تم کو مسرت بھی ہوگی اور حیرت بھی۔ سائنس کو کوئی الگ تھلگ چیز نہیں سمجھو اور نا ہی سائنس کو کوئی ایسی چیز سمجھو جس تک پہنچنا مشکل ہو۔ تم اگر چاہو تو سائنس کو بہت آسانی سے حاصل کرسکتے ہو۔ سائنس کو حاصل کرنے کی صلاحیت تو اس دنیا کے بنانے والے کی طرف سے پیدائشی طور پر ہم سب کو دی گئی ہے۔ تم نے اگر اس مضمون کا پہلا صفحہ غور سے پڑھا ہے تو یہ بات اب تک کافی حد تک تمھاری سمجھ میں آچکی ہوگی کہ سائنس کو ہم اپنی دیکھنے کی اور سوچنے سمجھنے کی اہلیت استعمال کر کے حاصل کرسکتے ہیں۔ اور ہاں! اگر تم نے گذشتہ صفحہ بغور نہیں پڑھا تو اسے ایک بار پھر پڑھ لو، وہاں سائنس کے بارے میں چند بہت اہم اور بنیادی باتیں آسان آسان لکھی گئی ہیں۔ ان کو سرسری انداز میں نہیں بلکہ غور سے پڑھو، سمجھو اور جب سمجھ لو تو پھر اس صفحے پر واپس آؤ، پھر ہم آگے بڑھیں گے۔ پچھلے صفحے پر واپس جانے کے لیے اوپر جہاں 1. سائنس سے ملیے! لکھا ہے نا، اس پر اپنے ماؤس کے تیر کا نشان لے جاکر دباؤ گے تو پچھلا صفحہ کھل جائے گا۔


آؤ سائنس سے دوستی کریں
بچوں کی سائنس
بچوں کی سائنس
سائنس سے دوستی کرنے کے لیے ضروری ہے کہ پہلے ہم خود اپنے آپ سے دوستی کریں۔ اور اپنے آپ سے دوستی کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اپنے جسم کو سمجھیں ؛ اور یہ معلوم کریں کہ ہمارا جسم کس طرح کام کرتا ہے؟ اور کس طرح زندہ رہتا ہے؟ جب کوئی امتحان قریب ہوتا ہے تو ہمارا دماغ کس طرح سوالات کے جوابات یاد کرتا ہے؟ اور اگر جوابات یاد نہیں ہوں تو کس طرح پریشان ہوتا ہے؟ جب ہم کھانا کھاتے ہیں تو ہمارا معدہ کس طرح غذا کو ہمارے جسم میں داخل کرتا ہے؟ اور غذا ہمارے جسم میں داخل ہونے کے بعد کیا کام کرتی ہے؟
بچوں کی سائنس
بچوں کی سائنس
ہماری اپنی سائنس
ہماری اپنی سائنس، یعنی وہ سائنس جو قدرت نے ہمارے جسم میں بنا رکھی ہے، ایک ایسی سائنس ہے جس میں وہ تمام اہم سائنسی شعبے آپس میں مل جل کر کام کر رہے ہیں جن کا ذکر پہلے صفحے پر آیا تھا۔ جیسے شہد کی مکھیوں کا چھتہ ننھے ننھے خانوں سے ملکر بنتا ہے، جیسے ایک دیوار چھوٹی چھوٹی اینٹوں سے مل کر بنتی ہے بالکل اسی طرح ہمارا جسم بھی ننھے ننھے خانوں یا اینٹوں سے مل کر بنا ہوا ہے۔ ایسے ہر ہر خانے یا اینٹ کو خلیہ کہا جاتا ہے اور جس طرح کہ آپ کو معلوم ہے کہ ایک دیوار میں اس کی اینٹوں کو آپس میں جوڑنے (یا پیوند) کے لیے گارا (سمنٹ) استعمال کیا جاتا ہے اسی طرح ہمارے جسم میں بھی خلیات کو آپس میں جوڑنے یا پیوند کرنے کے لیے ایک قسم کا گارا استعمال ہوتا ہے جس کو پیوندی نسیج کہتے ہیں۔
ایک عمارت اور ہمارا جسم
بچوں کی سائنس
بچوں کی سائنس
اوپر ہم نے دیکھا کہ ہمارا جسم ایک دیوار کی اینٹوں کی طرح خلیات سے مل کر بنتا ہے۔ لیکن آپ جانتے ہیں کہ صرف اینٹوں سے ایک استعمال کے قابل عمارت، مثال کے طور پر ایک مدرسہ کی عمارت تعمیر نہیں ہوا کرتی بلکہ اینٹوں سے تو دیوار بنتی ہے اور پھر ان دیواروں سے کمرے بنائے جاتے ہیں اور پھر ان کمروں سے عمارت کے مختلف شعبے بنائے جاتے ہیں جو اس مدرسے کی عمارت میں مختلف مضامین کی تعلیم دینے کے کام آتے ہیں۔ اب اگر ہم اینٹ کو ایک عمارت کی بنیادی اکائی تصور کریں تو یہ بات ہمارے سامنے آتی ہے کہ بنیادی اکائیوں سے ایک استعمال کے قابل عمارت تعمیر کرنے کے لیے چار درجے یا مراحل واقع ہوتے ہیں یعنی ؛

1- اینٹیں فائل:Fwarr.PNG 2- دیـوار فائل:Fwarr.PNG 3- کـمرے فائل:Fwarr.PNG 4- شعبے کیا اب تک جو باتیں ہم نے اوپر پڑھی ہیں وہ اچھی طرح سمجھ میں آگئیں یا ابھی ان میں کچھ باتیں مشکل لگتی ہیں؟ اگر ابھی آپ کے ذہن میں کچھ باتیں اچھی طرح سے نہیں آئی ہوں تو ایک بار پھر اس صفحے پر درج معلومات کو نئے سرے سے پڑھیں اور جب آپ یہ سمجھ لیں کہ اب آپ کو یہ تمام باتیں یاد ہو گئی ہیں تو نیچے لکھے ہوئے سوالات کو پڑھ کر انکا جواب دینے کی کوشش کریں، اگر آپ تمام سوالات کے درست جوابات دے دیتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ آپ کا دماغ، اب آگے قدم بڑھانے کے لیے تیار ہے۔