سادھو
جین مت اور خاص کر ہندو مت میں سادھو ایک تارک الدنیا، درویش، سفر کرنے والا درویش، فقیر منش اور گھومتا پھرتا فقیر ہوتا ہے۔[1]
جب ایک چیلہ اوگھڑ سادھو بننے کے لیے گرو کے پاس جاتا ہے تو گرو اسے حکم دیتا ہے کہ ایک ہر لحاظ سے مکمل کھوپڑی ڈھونڈ کے لائے۔ چیلہ نکل جاتا ہے اور پھر ایسی کھوپڑی ڈھونڈ کے گرو کے قدموں میں لا رکھتا ہے۔ اگلا حکم ملتا ہے کہ اس کھوپڑی کو توڑ کر اس کا کشکول بنایا جائے، کشکول بن جاتا ہے۔ کشکول کے اندر باہر گیروے رنگ کا پینٹ کیا جاتا ہے۔ اب گرو حکم دیتا ہے کہ آج کے بعد تم اس کھوپڑ کے اندر کھاؤ گے، پیو گے، اسی کو سر پہ اوڑھو گے، اسی میں مانگو گے۔ یہ کھوپڑ ہی اب تمھارا اوڑھنا بچھونا ہے۔ اس کے بعد یہ سادھو شمشان گھاٹ کا رخ کرتے ہیں، جلتی ہوئی ارتھی میں سے انسانی جسم کے ادھ جلے حصے نکال کے کھانا، عورتوں کے مردہ جسموں کے ساتھ اختلاط کرنا، کالا جادو کرنا، ان کے اہم ترین وظائف میں شامل ہے۔ کتے، بلی، سانپ، نیولے سے ان کو گھِن نہیں آتی۔ گلی سڑی چیزیں کھانے سے اِن کا معدہ نہیں ابلتا، یہ ایک مختصر ترین پٹی سے اپنے وسط کو ڈھانپے رکھتے ہیں۔ شراب جی بھر کے پیتے ہیں۔ اور اکثر سادھو جنہیں بابے بھی کہا جاتا ہے برہنہ بستیوں میں نکل جاتے ہیں اور اپنے کھوپڑ میں بھیک اکٹھی کرتے ہیں۔
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیم- ↑ Klaus K. Klostermaier (2007)۔ A Survey of Hinduism: Third Edition۔ State University of New York Press۔ صفحہ: 299۔ ISBN 978-0-7914-7082-4۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 21 اکتوبر 2017