اکد کا سارگون (انگریزی: Sargon of Akkad)کے دور بادشاہت کی تاریخ میں اگرچہ کافی اختلاف ہے لیکن اکثر مورخین اور ماہرین آثار قدیمہ جو اس کا دور بتاتے ہیں وہ 2334-2279 قبل مسیح یعنی تقریباً حضرت ابراہیم علیہ السلام کے زمانے کا ہے۔[5]

سارگون
 
،  ویکی ڈیٹا پر (P18) کی خاصیت میں تبدیلی کریں 

معلومات شخصیت
پیدائش 24ویں صدی ق م[1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 23ویں صدی ق م[2]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
سلطنت اکد   ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اولاد این ہیدوانا [3]  ویکی ڈیٹا پر (P40) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
دیگر معلومات
پیشہ مقتدر اعلیٰ [4]،  ساقی   ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

پیدائش

ترمیم

سارگون کی پیدائش کی کہانی کا ذکر ساتویں صدی قبل مسیح کی ایک آشوری( Neo Assyrian) تحریر یعنی سارگون کی وفات کے 15 سو سال بعد ملتا ہے جس کا مطلب ہے کہ سارگون کی پیدائش کی وہ کہانی جس میں اسے ایک پجارن کا ناجائز بیٹا قرار دیا گیا ہے جس نے اسے پیدائش کے بعد ایک صندوق میں رکھ کر پانی میں بہا دیا اور بعد ازاں ایک شخص نے پانی سے نکال کر مجھے اپنا بیٹا بنا لیا اور بعد ازاں میں بادشاہت کے مرتبے پہ فائز ہوا، سارگون کی وفات کے پندرہ سو سال بعد مرتب کی گئی اور یہ سارگون کے اپنے دور یعنی 2279-2234 قبل مسیح سے تعلق نہیں رکھتی۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. عنوان : Gran Enciclopèdia Catalana — گرین انسائکلوپیڈیا کیٹلینا آئی ڈی: https://www.enciclopedia.cat/ec-gec-0060991.xml — اخذ شدہ بتاریخ: 4 اکتوبر 2021
  2. عنوان : Gran Enciclopèdia Catalana — گرین انسائکلوپیڈیا کیٹلینا آئی ڈی: https://www.enciclopedia.cat/ec-gec-0060991.xml — اخذ شدہ بتاریخ: 5 اکتوبر 2021
  3. https://cdli.ucla.edu/search/archival_view.php?ObjectID=P217331
  4. ISBN 978-1-4051-4911-2
  5. "کیا قرآن اور بائبل کا حضرت موسیٰ علیہ السلام کی پیدائش کا واقعہ قدیم ثقافتوں سے نقل کیا گیا ہے؟ ملحدین کا اعتراض اور اس کا جواب تحریر: ڈاکٹر احید حسن"۔ 2021-12-31 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2021-12-31