ساعت (انگریزی: Period) یا بعض اوقات گھنٹا یا انگریزی زبان کے کثرت استعمال کے سبب پیریڈ مقررہ وقت ہے کسی اسکول، کالج یا جامعہ میں کسی مضمون یا تعلیمی سرگرمی کے لیے منصوبہ بند انداز میں نظام الاوقات میں مختص ہوتا ہے۔[1] حالاں کہ یہ دورانیہ جگہ اور موقع کی مناسبت سے مختلف ہو سکتا ہے، مگر عام طور سے یہ دورانیہ 30 منٹ سے 60 منٹ کے بیچ ہوتا ہے اور ہر دن 3 سے 10 ساعتیں طے کی جا سکتی ہیں۔ اعلٰی تعلیم میں یہ دورانیہ زیادہ میعاد کے لیے ممکن ہو سکتا ہے۔ بالخصوص تجرباتی معاملوں، عملی مشقوں، صنعتی یا حقیقی دنیا میں کسی شعبے کے مشاق شخص کے بہ طور مہمان لیکچر کے لیے یہ دورانیہ دو سے چار کھنٹے تک کی طویل دیر تک چل سکتا ہے۔ ماہرین تعلیم یہ طے کرتے ہیں کہ کتنی ساعتیں اور کتنی دیر تک وہ چلنی چایئیں۔ یہ لوگ یہ بھی ممکن ہے کہ یہ بھی طے کریں کہ کوئی ساعت کی طرح چلنی چاہیے، مثلًا اصل موضوع کا تعارف، تفصیلات کا بیان، جزئیاتی موضوعوں پر گفتگو، سوالات و مبہم معاملات کی یکسوئی کسی تعلیمی تصور کی ایک ساعت کے اہم اجزا ہو سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ایک عام مثال اس سے جڑی یہ بھی ہے کہ کئی اسکولوں میں اس بات کا لزوم ہوتا ہے کہ ہر دن کم از کم جسمانی تعلیم کی کوئی ایک ساعت تو ہونا ہی چاہیے۔[2]

مضامین

ترمیم

درس گاہوں میں، جیسے کہ اسکول، کالج، جامعہ وغیرہ میں حسب ضرورت کئی مضامین پڑھائے جاتے ہیں۔ پھر یہ طے کیا جاتا ہے کہ جماعتیں سال واری اساس یا میقاتی اساس (سمسٹر سسٹم) پر ہوں گی۔ اور نظام الاوقات تیار کر کے کلاسیں لی جاتی ہیں۔

درس گاہوں کئی بار لازمی اور اختیاری مضامین ہوتے ہیں۔ کئی بار مذہب اور اخلاقیات اختیاری مضامین ہوتے ہیں جو اسکولی سطح پر پڑھائے جاتے ہیں۔ یہ مضامین مضامین مغربی دنیا میں بھی پڑھائے جاتے ہیں۔ جرمنی میں یہ فیصلہ والدین کرتے ہیں کہ ان کا بچہ اسکول میں ’مذہبی تعلیم‘ کے پیریڈ میں جائے گا یا نہیں۔[3]

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم
  1. "Definition of Class Period by The Free Dictionary"۔ Farlex۔ اخذ شدہ بتاریخ جولائی 22, 2011 
  2. "The Times of India: Gill wants a compulsory sports period in schools"۔ The Times Of India۔ اپریل 25, 2010۔ اخذ شدہ بتاریخ July 22, 2011 
  3. جرمنی: مذہبی تعلیم کے پیریڈ میں نہ جانے کے ’نقصانات‘