سافٹ ویئر کی قزاقی
سافٹ ویئر کی قزاقی سے مراد پرچون سافٹ ویئر کے استعمال میں اس کے تصنیعگر کی طرف سے مقررکردہ اجازہ سے انحراف ہے۔ واضح رہے کہ اگرچہ صارف پیسے دے کر سافٹ ویئر حاصل کرتا ہے مگر اکثر تصنیع گر کی منطق میں صارف سافٹ ویئر کی نقل کی ملکیت حاصل نہیں کرتا بلکہ تصنیعگر کے لکھے قانونی دستاویز پر انگوٹھا لگا کر ایک قانونی اقرار نامے میں داخل ہوتا ہے، جس کی ممکنہ خلاف ورزی قانونی جرم سمجھی جانی چاہیے۔ جامع طور پر مصنعلطیف کا حصول یا استعمال جبکہ تصنیعگر تک اس کی منڈی میں مقرر کردہ قیمت نہ پہنچی ہو، کو قزاقی کہا جاتا ہے۔ سافٹ ویئر کے حصول کے لیے کسی مادہ چیز کو حاصل کرنا نہیں ہوتا، بلکہ برقی طور پر اصل کی پوری نقل تیار کر لی جاتی ہے۔ اکثر ممالک میں اس قزاقی کو جرم سمجھا جاتا ہے۔
قزاقی اصطلاح
ترمیماس گنجلک مسئلہ کو سمجھنے کے لیے واضح کرنا ضروری ہے کہ قزاقی کے خاص معنی ہیں اور یہ سرقہ، چوری، ڈکیتی اور راہزنی وغیرہ سے مختلف ہے۔ جبکہ چوری ہر معاشرے میں معیوب سمجھی جاتی ہے، مگر قزاقی کی مماعنت بین الاقوامی قوانین میں "جس کی لاٹھی اس کی بھینس" کی حد تک ہے، چونکہ تمام بڑی طاقتیں تاریخ کی روشنی میں قزاقی میں ملوث ہیں اور رہی ہیں[1]۔ قدیم برطانوی شاعروں نے بحری قزاقی کے قصیدے لکھے ہیں[2] اور مغربی تہذیب میں بحری قزاق کو ایک رومانوی مقام حاصل ہے[3]۔
رواج
ترمیمترقی یافتہ ممالک میں اداروں کی سطح پر سافٹ ویئر کی نقل بنا کر قزاقی تقریباً ناپید ہو چکی ہے، صرف اجازہ سے انحراف تک کی قزاقی جاری ہے۔ اس کی عام صورت اجازہ میں دی گئی بیٹھوں سے زیادہ پر اس کی تنصیب یا استعمال ہے۔ زیادہ تر قزاقی انفرادی سطح پر ہوتی ہے۔ انٹرنیٹ کی ترویج سے قزاق سافٹ ویئر حاصل کرنا خاصا آسان ہو گیا ہے۔ تیسری دنیا میں (نقل بنا کر) قزاقی اب بھی قدرے عام ہے۔ چین اور بھارت جیسے بڑے ممالک میں یہ وباء کی صورت ہے اور بازا میں عام فروخت ہوتا ہے۔ پاکستان میں 90ء کی دہائی سے پہلے نقل شدہ سافٹ ویئر کھلے عام دکانوں پر فروخت ہوتا تھا، اب یہ کاروبار زیرِ زمیں ہوتا ہے۔ تقریباً تمام ممالک میں لطیف قزاقی کے خلاف قانون موجود ہیں۔
حقوق طبع ساز
ترمیمحالیہ برسوں میں امریکا کی سربراہی میں سافٹ ویئر کو حقوق طبع (جیسا کہ کتابوں وغیرہ) کی چھتری فراہم کرنے کی منظم کوشش شروع کی گئی ہے۔ اس کی ایک مثال انگریزی ویکیپیڈیا پر "software piracy" کے مضمون کو "copyright infringement" پر رجوع مکرر ہونے پر نظر آتی ہے۔ امریکی سرکار نے اس "حقوق طبع ساز" کی دنیا بھر میں عملدرامد کے لیے WTO کی خدمات حاصل کی ہیں۔ امریکی کانگرس ذرائع ابلاغ شراکتوں کے دباؤ میں آ کر فکری سرقہ بارے کالے قانوں منظور کرنے کی کوشش میں رہتی ہے۔[4]
آزاد مصدر سافٹ ویئر
ترمیمآزاد مصدر سافٹ ویئر، جو بلاقیمت تمام حقوق کے ساتھ صارفین کو دستیاب ہے، کی وجہ سے قزاق شدہ سافٹ ویئر کے استعمال کی کوئی منطقی وجہ نہیں۔ چونکہ اکثر صارفین شمارندی لحاظ سے جاہل ہوتے ہیں، اس لیے وہ پرچون سافٹ ویئر کی تجارتی اداروں کے چنگل سے نکلنے میں ناکام رہے ہیں۔ تجارتی اداروں نے ایسا ماحول تخلیق دیا ہے کہ جاہل اکثر سمجھتا ہے کہ اس کے لیے کمپیوٹر پر مائیکروسافٹ کی مس ونڈوز نصب کرنا ضروری ہے جو اس قزاقی کی اُم الخبائث ہے۔ مائکروسافٹ کے مالک کا بیان ہے:
As long as they are going to steal it, we want them to steal ours. They'll get sort of addicted, and then we'll somehow figure out how to collect sometime in the next decade.
—
- یعنی افیم فروشوں کی طرح تیسری دنیا کے عوام کو ونڈوز کی لَت لگا دو، پیسے آنے والے وقت میں بنا لیں گے۔
واضح رہے کہ جاہل اگر ایک دفعہ کسی خاص طریقے سے کمپیوٹر کا استعمال سیکھ لے تو اس کو کسی دوسرے نظام کی "نئی تعلیم" حاصل کرنا خاصا دشوار معلوم ہوتا ہے۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "ایسٹ انڈیا کمپنی"۔ 2011-10-24 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2009-08-15
- ↑ john masefield, "A Ballad of John Silver "
- ↑ "قزاق رومانوی تاریخی ناول"۔ 2009-06-12 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2009-08-15
- ↑ مائیکل گیسٹ۔ "Why Canadians Should Participate in the SOPA/PIPA Protest"۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2012-01-17
- ↑ "Gates, Buffett a bit bearish"۔ CNET۔ 2 جولائی 1998۔ 2019-01-06 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2009-08-13