ساڈھورہ بھارت كے ضلع انبالہ كا ایك بڑا قصبہ ہے جہاں تقسیم ہند سے پہلے عابدی اور زیدی سادات كی اكثریت آباد تھی۔ محرم الحرام میں عزاداری كا گڑھ ہونے كی وجہ سے اس چھوٹے سے شہر كی بہت شہرت تھی۔ تقسیم ہند سے پہلے سادات ساڈھورہ كے بزرگ سید عزادار حسین زیدی، سید علمدار حسین زیدی، سید علی نقی نشاط الواسطی زیدی محلہ واسطیان میں عزاداری كے روح رواں تھے، جہاں اکثریت زیدی سادات کی تھی جبكہ ڈاکڑ سید علی اختر ترمذی، سید محمد عیسی ترمذی، سید محمد الیاس ترمذی اور حكیم سید خضر عباس ترمذی سید اشتیاق حسین ترمذی تھانیدار [1] محلہ سوانیان میں عزاداری كے فروغ میں پیش پیش رہتے تھے جہاں عابدی سادات کی اکثریت تھی جبکہ یہی سادات مخدوم شاہ سید احمد توختہ تمثال رسول ترمذی جوزجانی لاہوری کی اولاد بھی ہے جو لاہور کے موچی دروازے میں مدفون ہیں اور 7 محرم دس محرم اور امام حسین کے چالیسویں کا جلوس کے علاوہ 8 ربیع الاول کا چپ تعزیے کا جلوس بھی اسی محلے سے نکلا کرتا تھا ۔ تقسیم كے بعد سادات ساڈھورہ پاكستان كے شہر گوجرانوالہ كے نواح میں واقع اكال گڑھ میں جھنگ کراچی اور لاہور ،میں مقیم ہوئے۔ aاسی سلسے میں 7 محرم کا جلوس جھنگ سے امام بارگاہ مہاجرین ساڈھورہ سوانیان جھنگ شہر سے برآمد ہوتا ہے جب10 محرم کا جلوس انچولی کراچی سے برآمد ہوتا ہے ۔ جبکہ چالیسویں کا جلوس امام بارگاہ دربار حسین شیخوپورہ سے برآمد کیا جاتا ہے جبکہ چپ تعزیے کا جلوس علی پور چٹھہ میں ڈاکٹر علی اختر ترمذی کے مزار سے اپنے پرانے روایتی طریقے سے برآمد کیا جاتاہے جو امام بارگاہ مہاجرین ساڈہورہ پر اختتامپزیر ہوتا ہے ۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. Hasnain Tirmazi۔ سادات ترمذیہ /Sadaat e Tirmazia