ستار، کلاسیکی موسیقی کا ایک نامور اور مشہور ترین ساز ہے، جو آج بھی بھارت اور پاکستان میں دلچسپی سے سنا اور بجایا جاتا ہے۔

فائل:Sitar workshop.jpg
ستار کی اسلام آباد میں ورکشاپ

تاریخ

ترمیم

ستار امیر خسرو کی ایجاد ہے، آپ نے وینا سے ایک تونبہ الگ کر کرے وینا کی تشکیل کی۔

ستار کے کدو کو تونبہ کہتے ہیں اور لمبی کھوکھلی لکڑی کو ڈانڈ کہا جاتا ہے۔ تونبے کی چھت پر ہڈی کے دو پل ہوتے ہیں جو جواریاں کہلاتے ہیں، ان پر سے تاریں گزرتی ہیں۔ ڈانڈ پر لوہے یا پیتل کے قوس سے بنے ہوتے ہیں جنھیں پردے یا سندریاں کہا جاتا ہے۔

تاریں

ترمیم

تاروں کا ایک سرا تونبے کے پیچھے ایک کیل سے بندھا ہوتا ہے اور دوسرا ڈانڈ میں لگی ہوئی کھونٹیوں سے آج کل سدار کے تاروں کی تعداد متعیّن نہیں تاہم عمومآ جارتاریں، دوچکاریاں اور تیرہ طربیں رکھی جاتی ہیں۔ پہلی فولاد کی تار باج کہلاتی ہے، دوسری پیتل کی جوڑی، تیسری فولاد کی پنچم اور جوتھی پیتل کی گندھی ہوئی دوہری تار گرام کہلاتی ہے۔ بعض لوگ گت میں شوخی پیدا کرنے کے لیے جوڑے میں ایک تار کی بجائے دو تاریں رکھتے ہیں۔

حوالہ جات

ترمیم
  • کنور خالد محمود، عنایت الہی ٹک، سرسنگیت۔ الجدید، لاہور؛ المنار مارکیٹ، چوک انارکلی۔ 1969ء صفحہ 116-117.