امبریلا واٹر فال

(سجیکوٹ آبشار سے رجوع مکرر)

امبریلا واٹر فال جسے سجیکوٹ آبشار بھی کہا جاتا ہے ایک خوبصورت آبشار گاؤں پونا تحصیل حویلیاں، ضلع ایبٹ آباد، خیبر پختونخوا، پاکستان میں واقع ہے۔ آبشار حویلیاں سے 27 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔

امبریلا واٹر فال

مزید دیکھیے

ترمیم

وادی نیلاں حویلیاں ایبٹ آباد ہزارہ

ترمیم

وادی نیلاں کا شمار ایبٹ آباد کی خوبصورت اور دلکش وادیوں میں ہوتا ہے یہ وادی ایبٹ آباد کی ایک خوبصورت تحصیل میں واقع ہے تحصیل حویلیاں سے اس کی دوری اٹھارہ کلومیٹر ہے بائیک پہ آدھا گھنٹہ اور موٹر وغیرہ میں ایک گھنٹہ لگ جاتا ہے کیوں کہ پہاڑی راستہ ہے دلکش خوبصورت پہاڑ کشادہ اور پختہ سڑک اس وادی کو تحصیل حویلیاں سے ملاتی ہے اور حاجیہ گلی کے سٹاپ سے اس وادی کا آغاز شروع ہو جاتا ہے اور اس ٹاپ پر کھڑے ہوکر حویلیاں کا خوبصورت نظارہ شرح کراکرم ہزارہ موٹروے ایبٹ آباد کے خوبصورت پہاڑوں کا نظارہ کیا جا سکتا ہے جیسے ہی بندہ اس وادی میں داخل ہوتا ہے تو


سرسبز و شاداب پہاڑوں میں گھری یہ خوبصورت وادی گوندوں اور چیڑوں کی ٹھنڈی ہوائیں چشموں کا ٹھنڈا پانی اور درختوں کے خوبصورت جھنڈ اس کی خوبصورتی کو چار چاند لگا دیت ے ہیں

بلند و بالا پہاڑ  چاروں طرف موجود ہیں گویا اس وادی کے محافظ ہیں

وادی کے عین وسط یا یوں کہیے کہ سینے سے پختہ اور کشادہ سڑک ناچتی ناگن کی طرح گزرتی ہے اور آنے جانے والوں کو وادی کے حسن دیکھاتی ہے

کچے اور پکے مکان اور ایک لمبے تسلسل کے ساتھ چلتی نہر اس کی خوبصورتی میں مزید اضافے کا باعث ہیں

گندم مکئی اور مٹر اس علاقے کی اہم پیداوار میں سے ہیں

گرمیوں کے لحاظ سے انتہائی ٹھنڈا علاقہ ہے اور سیاحوں کے لیے پرفضا مقام

وادی نیلاں کے لوگ انتہائی محنتی اور محب وطن ہیں

چمنکہ میں سفیدوں کا ایک بڑا جھنڈ جیسے کہ وادی کے اس حسین ٹکڑے کا پردہ ہو اور دیکھنے والوں کو بیتاب کر دے

بینساں سٹاپ پر آکر علاقے کا نکھرتا حسن اور دوبالا ہوجاتا ہے یہاں سے ریالہ گمٹالہ اور سموالہ کا نظارہ کیا جا سکتا ہے

ریالہ میں موجود زر خیز زمینیں اور کھیتوں میں نہری نظام قابل ستائش ہے

لڑی کچھوپہ کے مقام پر موجود ٹیوب ویل سموالہ کی کثیر آبادی کو مستفید کرتا ہے

تسلسل سے چلتی نہر پر کئی مقام پر جندر بھی بنے ہوئے ہیں

چکحال سے شور کرتا پانی بھی اور پہاڑوں پر گھاس اس کی خوبصورتی اپنی اپنی زبان آپ بیان کرتی ہے

لڑی کے مقام پر موجود ایک سرکاری ہسپتال وادی نیلاں کے لوگوں کے لیے دستیاب ہے اس سے پیچھے چھپڑی مانجیا گاربہ کے دلکش پہاڑ ریتلے ہونے کی وجہ اور کثیر تعداد میں مویشیوں کی چارہ گاہ ہونے کی وجہ سے نمایاں اور پر کشش خوبصورتی رکھتے ہیں

مشرق کی جانب خوبصورت گاؤں نوجہ بانڈی جہاں مختلف درخت خوبانی سیب انجیر املوک جاپانی املوک آڑو اور آلوچے اور آلو بخارے وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں

عین وادی کے وسط میں موجود بودلہ گاؤں اور بودلہ بازار اس وادی کا دل کہلاتے ہیں اس  بازار سے ضرورت زندگی کی ہر چیز بآسانی مل سکتی ہے

بازار سے صرف دو منٹ کی دوری پر موجود بودلہ آبشار  دیکھنے والوں کو اپنے سحر میں جکڑ لیتی ہے

بازار میں کھڑے ہو کر گھوڑا کھامرہ ڈنہ مجہوہاں کے خوبصورت پہاڑوں کا نظارہ کیا جا سکتا ہے جو وافر قدرتی معدنیات رکھتے ہیں جن میں سہر فرست لوہے کا پتھر ہے جو  دیکھنے والوں کو اپنے حسن کی وجہ سے اپنی طرف کھنچتے ہیں  وادی نیلاں کی سب سے بڑی جامع مسجد اور عیدگاہ بھی اسی بازار میں  موجود ہیں

وادی نیلاں میں موجود سماجی سیاسی  مذہبی اور سوشل ورکر نوجوانوں کی کثیر تعداد اس پرامن وادی کی ترقی کے خواہاں ہے

اس علاقے میں اب خواندگی کا معیار 95% ہے

بودلہ بازار میں ہر قسم کی گاڑی مسافروں کے لیے چوبیس گھنٹے بآسانی دستیاب ہوتی ہیں

بودلہ بازار سے گذر کر چوٹالہ کے پرفضا مقام پر مانجیا کی طرف سے ایک نہر آتی  جو اس کے حسن کو چار چاند لگا دیتی ہے  

کچھ قدم آگے کیالہ پائیں کا چھوٹا سا بازار اور علاقے میں امن و امان قائم رکھنے کے لیے پولیس چوکی قائم ہے

مزید اس وادی میں آگے بڑھیں تو فقیر محمد شریف آتا ہے جو اس وادی کا پرسکون گوشہ ہے اور کھیتوں کھلیانوں اور درختوں کے جھنڈ میں چہچہاتی چڑیاں صبح و شام اس کے پر امن ہونے کا پیغام دیتی ہیں

ساتھ ہی چند قدم پر بس سٹینڈ ہے جہاں سے بسیں روزانہ پردیسیوں کو ان کی منزلوں تک پہنچاتی ہیں اور واپسی پر امیدوں کو واپس لے کر آتی ہیں

محلقہ علاقہ کرہکی وسییع و عریض ہے نہر کنارے آباد آبادی اور گھر  خوبصورتی میں اپنی مثال آپ ہیں

بل کھاتی سڑک کنیال چوک پر جا کر وادی نیلاں کے ان خوبصورت نظاروں کو الوداع کہتی ہے

اگر اس وادی کو میں جنت نظیر وادی کہوں تو کچھ غلط نہ ہو گا یہ علاقہ سیاحت کے حوالے سے انتہائی اہم ہے

اسلام آباد سے یہ گاڑی پر اگر پیر سوہاواہ  والی سائڈ سے سفر کریں تو دو گھنٹے کر کی مسافت پر ہے اور حویلیاں سے ایک گھنٹہ کی دوری پر

صرف حکومتی توجہ کی ضرورت ہے انشااللہ یہ علاقہ بھی جلد ملکی سطح پر  اپنا ایک مقام بنائے گا

حوالہ جات

ترمیم