سرائیکی اسم مصدر
سرائیکی مصدر فعلی مادے سے الگ وجود رکھتا ہےـ جب جملوں میں زمانہ یا وقت کا تعین نہیں ہوتا تو سرائیکی مصدرمصدر اسم میں ڈھل جاتا ہےـمثال کے طور پر
پَڑھَݨ چنڳی عادت ء
زاہد کوں کھیݙَݨ پسند کینی
پہلے جملے میں پڑھݨ جو مصدر ہے لیکن وہ یہاں بطور فعل استعمال ہوا ہےـدوسرے جملے میں کھیݙَݨ بطور مفعول استعمال ہوا ہےـ
سرائیکی گرائمر کے قواعد کے مطابق جب مصدر بطور فائل استعمال ہوتا ہے تو وہ اسم مصدر کہلاتا ہےـ
جب سرائیکی مصدر خبر کی تکمیل کرتا ہے تو اسم مصدر کہلاتا ہے جیسا کہ
تیکوں لاہور ضرورونڄݨے
تیکوں لاہور لازمی ونڄݨا پوسی
ہُݨ پچھتاں وݨاں کہڑے کم دا
یاد رکھ الاوݨے تاں سچ الاوݨے
تیکوں احتیاط کرݨی پوسی
درج بالا جملوں میں مصادر میں تصرف کر کے نئی اشکال بنائی گئی ہیں۔ جیسا کہ
ونڄَݨ سے وںڄݨے اور ونڄݨا پچھتاں وَݨ سے پچھاں وݨا الاوݨ سے الاوݨا کرَݨ سے کرݨی
جب کسی مصدر کے معنی پر نتائج اور دلیل واقع ہو اسم مصدر کہلاتا ہے مثلاً
تیݙا بے جا کھلݨ زہر لگتا ہے
رووݨ کمزوری دی نشاݨی ءِ
درج بالا جملوں میں کھلݨ اور رووݨ اگرچہ مصدر معروف ہیں لیکن یہاں اسم مصدر کے طور پر استعمال ہوئے ہیں
[1]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ جامع سرائیکی قواعد