سرائے کھولا کی قدیم ثقافت تقریباً 4000 ق م ہے اور اس کے چین ساتھ تعلقات کا ثبوت ملتا ہے۔ اس کا اول زمانہ جدید حجری دور کی یاد گار ہے۔ دوسرے زمانے کی ثقافت ایسی ہے جو پورے پاکستان میں دور دور تک پھیلی ہوئی تھی ۔

سرائے کھولا کی مدفون بستی قدیم ٹیکسلا ( بھر ڈھیری ) سے ڈیڑھ میل دور جنوب مغرب میں قومی شاہرہ کے ساتھ واقع ہے۔ اس ڈھیڑی کی پیمائش شمالاً 2000 فٹ اور شرقاً غرباً 1000 فٹ ہے۔ اس کی کھدائی سے چار زمانوں کا تعین کیا گیا ہے ۔

پہلا زمانہ

ترمیم

پہلے زمانے کے لوگ رگڑائی شدہ حجری کلہاڑیاں، ناقص حقیق کے چاقو اور انتہائی چمکیلی پاش والے برتن بناتے تھے۔ جس کا رنگ گہرا سرخ ہوتا تھا۔ اس کے علاوہ پتھر کے چھلکا اوزار اور کھرچنے اور ہڈی کی نوکیں بھی ملیں ہیں۔ اس زمانے سب ہی برتن ہاتھ سے بنے ہوئے ہیں اور ان کے پیندوں پر چٹائی کے نشانات ہیں۔ یہ یا تو چٹائی پر رکھ کر بنا تے تھے یا کہیں اور بنا کر چٹائی پر سوکھنے کے لیے رکھ دیتے تھے۔ ان پر جو پالش کی گئی تھی ہے وہ بعض برتنوں میں اندر اور باہر دونوں سطح پر کی گئی ہے اور بعض میں صرف خارجی سطح پر کی گئی ہے ۔

ڈاکٹر رفیق مغل نے ان مماثلت انجرہ اول، دوم، کلی گل محمد دوم، سوم اور پیر مانو غنڈئی کے دور اول کے ٹوکری ضروف کی ہے۔ محمد عبد الحلیم نے اس بستی کا زمانہ 3100 ق م سے لے کر 3000 ہزار ق م تک متعین کیا ہے ۔

بلوچستان کی جدید حجری ثقافت کی مماثلت قائم کرنے کی وجہ برتنوں پر وہ مخصوص چمکیلی پالش چھڑہانے کی ٹیکنک ہے جو ایک زمانے میں قدیم پاکستان کے ان علاقوں میں مروج رہی ہیں ۔

دوسرا زمانہ

ترمیم

اس زمانے میں حجری کلہاڑیاں، چاقو، کھرچنے، ہڈی کی نوکیں، پتھر کے منکے اور ان کے علاوہ بعض تانبے کی چیزیں بھی ملی ہیں۔ مٹی کی مورتیاں، مٹی کی چوڑیاں، کنگن اور پالش شدہ برتن ملے ہیں۔ جو کوٹ دیجی کے ظروف سے مماثل ہیں۔ اسی زمانے میں پتھروں کے مکانات کے آثار بھی نظر آتے ہیں۔ ثقافتی طور پر یہ زمانہ بالکل کوٹ ڈی جی کا ہم عصر ہے۔ اس زمنانے کے برتنوں کی ساخت اور رنگ سازی کی ٹیکنک پہلے زمانے سے یکسر مختلف ہے اور کوٹ ڈی جی کے مماثل ہے۔ عموماً ماہرین کا خیال ہے کہ سرائے کھولا کے دوسرے زمانے کے لوگ کسی دوسری جگہ سے آئے تھے اور بہت ترقی یافتہ تھے ۔

اس زمانے کے ظروف چاک پر بنے ہیں۔ آگ میں اچھی طرح پکائے گئے ہیں۔ ان میں زیادہ تر گول گھڑے ہیں، جن کے دھانے باہر کو مڑے ہوئے ہیں اور ان کے اوپر ڈھکنے رکھنے کی جگہ بنی ہوئی ہے۔ اس کی مماثلت چونکہ کوٹ ڈیجی اور کلی گل محمد دوم سے ہے۔ لہذا اس کا زمانہ کہیں 2800 ق م یا 2000 ق م سے 2400 تک رہا ہوگا۔ 2400 ق م وہ زمانہ ہے جب وادی سندھ کی تہذیب پختہ دور میں داخل ہوئی ۔

تیسرا زمانہ

ترمیم

یہ وہ زمانہ ہے جب لوگ لوہا استعمال کرنے لگے تھے۔ اس دور کے ایک باقیدہ قبرستان کو کھولا گیا ہے۔ اس میں جو اشیائ ملی ہیں ان قابل ذکر لوہے کے دو چھلے، ایک لوہے کی سلاخ اور ایک لوہے کا گلوبند ہے۔ جس میں چھوٹے چھوٹے ٹکیہ جیسے مٹی کے گول منکے پروئے گئے ہیں۔ گلوبند کے دونوں سرے پر کنڈی نما ہیں۔ جس سے اندازاہ ہوتا ہے کہ ان میں باریک دھاگہ باندھا جاتا ہوگا۔ اس زمانے کی سب سے عجیب و غریب چیز قبروں کا رخ ہے۔ جو شرقاً غرباً ہے۔ اس پر مزید تعجب خیز بات یہ ہے کہ تقریباً تمام قبروں میں سر مشرق کی طرف اور پاؤں مغرب کی طرف ہے۔ صرف ایک لاش اس برعکس دفن کی گئی ہے۔ اس کے برعکس قدیم ادوار میں تمام پورے پاکستان میں قبریں شمالاً جنوباً ہوتی تھیں اور مردے کا چہرہ ہمشہ مغرب کی طرف ہوتا تھا۔ اس قبرستان کا زمانہ تقریباً 1000 ق م ہے۔ چھوتھا زمانہ 700 ق م تا 800 ق م ہے جو آریاؤں کا زمانہ تھا ۔

ماخذ

یحیٰی امجد۔ تاریخ پاکستان قدیم دور