اضغط هنا للاطلاع على كيفية قراءة التصنيف
اضغط هنا للاطلاع على كيفية قراءة التصنيف

سرخ ہرن Red Deer

Male (Stag or Hart)

Female (Hind)
Female (Hind)
Female (Hind)
صورت حال
! colspan = 2 | حیثیت تحفظ
اسمیاتی درجہ نوع[2][3][4]  ویکی ڈیٹا پر (P105) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت بندی
النطاق: حقیقی المرکزیہ
مملکت: جانور
جماعت: ممالیہ
طبقہ: Artiodactyla
ذیلی طبقہ: Ruminantia
خاندان: ہرن
الأسرة: Cervinae
جنس: Cervus
نوع: C. elaphus
سائنسی نام
Cervus elaphus[2][3][4][5][6]  ویکی ڈیٹا پر (P225) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
لنی اس ، 1758  ویکی ڈیٹا پر (P225) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
حمل کی مدت
Range of Cervus elaphus

  ویکی ڈیٹا پر (P935) کی خاصیت میں تبدیلی کریں

سرخ ہرن بڑے ہرنوں میں سے ایک ہے۔ اس کا مسکن یورپ کے اکثر علاقے، کوہ قفقاز کے علاقے، ایشیائے کوچک اور مغربی اور وسطی ایشیا ہیں۔ مراکو اور تیونس کے درمیان اٹلس پہاڑوں میں بھی یہ پایا جاتا ہے۔ ہرنوں میں یہ واحد نسل ہے جو افریقہ میں ملتی ہے۔ یہ ہرن دیگر ممالک جیسا کہ آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور ارجنٹائن میں بھی متعارف کرایا گیا ہے۔ دنیا کے اکثر علاقوں میں اس کا گوشت خوراک کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

سرخ ہرن جفت کھروں والا جانور ہے اور اس کے معدے کے چار خانے ہوتے ہیں۔ جینیاتی مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ سرخ ہرن مشرقی ایشیا اور شمالی امریکا کے ایلک نامی جانور سے مختلف ہے۔

اگرچہ ماضی میں کئی علاقوں میں یہ ہرن نایاب ہو چلا تھا تاہم یہ ہرن کبھی معدوم نہیں ہوا۔ دوبارہ متعارف کرانے اور بچاؤ کی کوششوں کی وجہ سے برطانیہ میں اس کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔ تاہم دیگر علاقوں جیسا کہ شمالی افریقہ میں اس کی تعداد زوال پزیر ہے۔

تفصیل ترمیم

سرخ ہرن بڑے ہرنوں میں شمار ہوتا ہے۔ یہ ہرن جگالی کرتا ہے اور اس کے پیروں میں اونٹ، بکریوں اور مویشیوں کی طرح جفت کھر ہوتے ہیں۔ یورپی سرخ ہرن کی دم اس کے ایشیائی اور شمالی امریکی رشتہ داروں سے زیادہ لمبی ہوتی ہے۔ عام طور پر نر سرخ ہرن کی لمبائی 69 سے 91 انچ تک ہوتی ہے جبکہ اس کا وزن 160 سے 240 کلو تک ہوتا ہے۔ مادہ کی لمبائی 63 تا 83 انچ تک اور وزن 120 تا 170 کلو تک ہوتا ہے۔ دم کی لمبائی شامل کرنے سے کل لمبائی ساڑھے چار سے ساڑھے سات انچ تک بڑھ جاتی ہے۔ کندھے کی اونچائی 41 تا 47 انچ ہوتی ہے۔ تاہم مختلف علاقوں میں 500 کلو تک کے بھی یہ سرخ ہرن مل سکتے ہیں۔ کچھ علاقوں میں ان کا وزن محض 80 سے 100 کلو تک ہوتا ہے۔ کم خوراک والے علاقوں کے ہرنوں کا وزن 53 سے 112 کلو تک ہوتا ہے۔ یورپی سرخ ہرن کی کھال گرمیوں میں سرخی مائل بھوری دکھائی دیتی ہے۔ عموماً نروں میں چھوٹی سی ڈاڑھی بھی نکل آتی ہے۔ یورپی سرخ ہرن درختوں والے جنگلوں میں رہنا پسند کرتا ہے۔

اس نسل کے ہرنوں میں محض نروں کے سینگ ہوتے ہیں جو بہار میں اگنے لگتے ہیں اور ہر سال سردیوں کے اختتام پر گر جاتے ہیں۔ سینگ ہڈی سے بنتے ہیں اور ان کے بڑھنے کی رفتار ایک انچ روزانہ تک ہوتی ہے۔ نئے اگنے والے سینگوں پر بہار میں مخمل لپٹی ہوتی ہے۔ یورپی سرخ ہرن کے سینگ سیدھے اور شاخ دار ہوتے ہیں۔ بڑے نروں میں چوتھی اور بانچویں شاخ پیالہ نما شکل بناتی ہے۔

خزاں میں تمام سرخ ہرنوں پر موٹے بالوں کی تہ چڑھ جاتی ہے جو انھیں سردیوں سے بچاتی ہے۔ کچھ نروں میں خزاں میں ڈاڑھی اگنے لگتی ہے۔ گرمیوں کے آغاز سے سرمائی بالوں کی موٹی تہ جھڑنے لگتی ہے اور یہ ہرن اپنی جلد کو درختوں اور دیگر اشیاء سے رگڑتے ہیں تاکہ یہ بال جھڑنے کا عمل تیز ہو سکے۔ اس کی مختلف نسلوں میں جلد کا رنگ مختلف ہوتا ہے تاہم عمومی طور پرگرمیوں میں ان کا رنگ ہلکا اور سردیوں میں گہرا ہو جاتا ہے۔

تقسیم اور مسکن ترمیم

اس ہرن کے آبا و اجداد پہلے پہل 1 کروڑ 20 لاکھ سال قبل متحجرات کی شکل میں ملتے ہیں۔

یورپی سرخ ہرن یورپ اور جنوب مغربی ایشیا (ایشیائے کوچک اور قفقاز کے علاقے)، شمالی افریقہ اور یورپ میں شکار کے قابل بڑے جانوروں میں شمار ہوتا ہے۔ سرخ ہرن ابھی تک پالتو نہ بن سکنے والا سب سے بڑا ممالیہ جانور ہے جو ابھی بھی کچھ یورپی ممالک میں باقی بچا ہوا ہے۔

برطانیہ میں ان کی مقامی نسل سکاٹ لینڈ، لیک ڈسٹرکٹ اور انگلینڈ کے جنوب مغربی علاقے میں ملتی ہے۔

نیوزی لینڈ اور کسی حد تک آسٹریلیا میں سرخ ہرن کو دیگر جانوروں کے ساتھ متعارف کرایا گیا تھا۔ نیوزی لینڈ میں اس کی تعداد اتنی بڑھ گئی ہے کہ اس کے شکار پر سرکاری انعام رکھا گیا ہے۔

جنوبی یورپ اور افریقہ میں ان کی تعداد کم ہوتی جا رہی ہے تاہم ارجنٹائن میں مقامی جانوروں پر اس ہرن نے الٹا اثر ڈالا ہے اور اب اس ہرن کو دنیا کے سو بدترین حملہ آور جانوروں میں شمار کیا جاتا ہے۔

نقل مکانی ترمیم

سرخ ہرن یورپ میں عموماً سردیوں میں کم بلند جنگلات میں رہتا ہے جبکہ گرمیوں میں بچے دینے کے وقت اونچے علاقوں کو کوچ کر جاتا ہے۔

رویہ ترمیم

نر اور مادہ سرخ ہرن عام طور پر الگ الگ گروہوں میں رہتے ہیں اور جنسی ملاپ کے زمانے میں اکٹھے ہوتے ہیں۔ ملاپ کے دنوں میں نروں کے درمیان مقابلہ ہوتا ہے۔ اکثر اوقات فریقین گھوم پھر کر ایک دوسرے کے سینگوں، جسامت اور طاقت کا اندازہ لگا لیتے ہیں اور کمزور فریق مقابلے سے کتراتا ہے تاہم اگر مقابلہ ہو جائے تو بعض اوقات انھیں گہرے زخم بھی لگتے ہیں۔

غالب نر ماداؤں کے پورے غول کو اپنے حرم میں داخل کر دیتے ہیں اور اس کو دوسرے نروں سے بچاتے ہیں۔ حرم میں بیس تک مادائیں ہو سکتی ہیں۔ صرف بالغ نر ہی حرم رکھتے ہیں۔ کم عمر یا بوڑھے نر عام طور پر بڑے حرموں کے ساتھ ساتھ چھپ چھپا کر موقعے سے فائدہ اٹھاتے رہتے ہیں۔ حرم کی دیکھ بھال کے دوران نر عموماً بھوکا رہتا ہے اور اس کا وزن بیس فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔ حرم کا موسم اگست سے لے کر سردیوں کے اوائل تک رہتا ہے۔

یورپی نر سرخ ہرن کی آواز دھاڑ سے مشابہہ ہوتی ہے جس کی مدد سے وہ اپنے حرم کو اکٹھا رکھتا ہے۔ حرم کے دعوے کے مقابلے کے دوران بھی نر دھاڑ جیسی آواز نکالتا ہے۔ مادائیں عموماً اس نر کی طرف زیادہ متوجہ ہوتی ہیں جس کی آواز سب سے بلند اور سب سے زیادہ دیر تک شور مچا سکتا ہو۔ یہ شور غروب اور طلوع آفتاب کے وقت زیادہ سنائی دیتا ہے جب یہ ہرن خوراک کی تلاش میں نکلے ہوتے ہیں۔

افزائش نسل، دوران حمل اور عمر ترمیم

سرخ ہرن کی ملاپ کی درجن بھر ناکام کوششوں کے بعد پہلا کامیاب ملاپ ہوتا ہے۔ کئی بار ملاپ کے بعد نر دوسری مادہ کی طرف متوجہ ہوتا ہے۔ مادائیں دو سال کی عمر سے سالانہ ایک یا کبھی کبھار دو بچے پیدا کرتی ہیں۔ حمل کا زمانہ 240 سے 262 دن تک ہوتا ہے اور بچے کا پیدائش کے وقت وزن 15 کلو تک ہوتا ہے۔ دو ہفتے بعد بچے قبیلے کے ساتھ چلنے پھرنے کے قابل ہو جاتے ہیں۔ تاہم دو ماہ کی عمر تک ان کا خیال رکھا جاتا ہے۔ نر کی نسبت مادہ بچے دو گنا زیادہ پیدا ہوتے ہیں۔ تمام بچے پیدائش کے وقت چتکبرے ہوتے ہیں۔ گرمیوں کے اختتام تک یہ چتیاں غائب ہو جاتی ہیں۔ بچے اپنی ماں کے ساتھ سال بھر رہتے ہیں اور اگلے بچے کی پیدائش کے وقت الگ ہو جاتے ہیں۔

سرخ ہرن قید میں 20 سال اور جنگل میں 10 سے 13 سال تک زندہ رہتے ہیں۔

شکاریوں سے بچاؤ ترمیم

نر ہرنوں میں سینگ نصف سال سے زیادہ رہتے ہیں جو انھیں حفاظت مہیا کرتے ہیں۔ اسی طرح خطرے کا سامنا ہونے پر نر اور مادہ دونوں ہی اپنی اگلی ٹانگوں سے حملہ کر سکتے ہیں۔ سینگ گرنے سے قبل نر الگ تھلگ جبکہ سینگ گرنے کے بعد نر گروہ کی شکل میں رہتے ہیں۔ چرائی کے وقت کم از کم ایک نر نگرانی کرتا رہتا ہے کہ کہیں خطرہ سر پر نہ آ جائے۔

جنسی ملاپ سے فارغ ہو کر مادائیں بڑے غول بناتی ہیں جن میں 50 تک مادائیں اکٹھی ہوتی ہیں۔ نوزائیدہ بچے ماؤں کے ساتھ رہتے ہیں۔ حملے کے وقت مادائیں خطرے کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہو جاتی ہیں اور اگلی ٹانگوں سے حملہ کر دیتی ہیں۔ انسان اور کتے کے بعد بھیڑیا ان کا سب سے بُرا دشمن ہے۔ کبھی کبھار بھورا ریچھ بھی ان پر ہاتھ صاف کر جاتا ہے۔ پوری لنکس اور جنگلی سور بھی نوزائیدہ بچوں کا شکار کر لیتے ہیں۔ ایشیائے کوچک میں کسی زمانے میں چیتا بھی ان کا شکار کرتا تھا۔

ببر شیر اور ببر تیندوے بھی اس کا شکار کرتے تھے تاہم ببر شیر اب جنگلوں سے معدوم ہو چکا ہے جبکہ ببر تیندوا بھی معدومیت کے شدید خطرے سے دوچار ہے۔

سرخ ہرن کی مصنوعات ترمیم

سرخ ہرن کو کئی وجوہات کی بنا پر قید میں رکھا جاتا ہے۔ اس ہرن کا گوشت اگرچہ عام طور پر بڑے پیمانے پر خوراک کا حصہ نہیں ہوتا تاہم کچھ ریستوران اسے بطور خصوصی خوراک پیش کرتے ہیں۔ اس گوشت میں مرغی اور بڑے گوشت کی نسبت کم چکنائی ہوتی ہے اور زیادہ لحمیات پائے جاتے ہیں۔ وسطی ایشیا کے بعض ممالک میں اسے روزمرہ کی خوراک میں استعمال کیا جاتا ہے۔

ایک سال کے دوران نر ہرن دس سے پندرہ کلو تک سینگوں والی مخمل پیدا کرتا ہے۔ چین، نیوزی لینڈ اور سائبیریا وغیرہ میں سرخ ہرنوں کے فارموں سے باقاعدہ یہ مخمل اکٹھا کر کے مشرقی ایشیا میں بیچی جاتی ہے جہاں اسے روایتی ادویات میں شامل کرتے ہیں۔

سرخ ہرن کے سینگوں کی بھی دنیا بھر میں بہت زیادہ طلب ہے۔

حوالہ جات ترمیم

  1. ^ ا ب پ ربط : ITIS TSN  — اخذ شدہ بتاریخ: 19 ستمبر 2013 — عنوان : Integrated Taxonomic Information System — شائع شدہ از: 13 جون 1996
  2. ^ ا ب پ ربط : http://www.departments.bucknell.edu/biology/resources/msw3/browse.asp?s=y&id=14200352  — اخذ شدہ بتاریخ: 19 ستمبر 2015 — عنوان : Mammal Species of the World — اشاعت سوم — ناشر: جونز ہاپکنز یونیورسٹی پریس — ISBN 978-0-8018-8221-0
  3. ^ ا ب پ ربط : http://www.departments.bucknell.edu/biology/resources/msw3/browse.asp?s=y&id=14200352  — عنوان : A Guide to the Mammals of China. — صفحہ: 461 — ناشر: مطبع جامعہ پرنسٹن
  4. ^ ا ب BHL page ID: https://biodiversitylibrary.org/page/726968 — مصنف: لنی اس — عنوان : Systema Naturae — جلد: 1 — صفحہ: 67
  5.    "معرف Cervus elaphus دائراۃ المعارف لائف سے ماخوذ"۔ eol.org۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 مارچ 2024ء