سید محمد سرور کیرالا، بھارت سے تعلق رکھنے والے اردو شاعر تھے۔

سید محمد سرورؔ
پیدائش1916ء
ترشور ، کیرالا
وفات6 ستمبر 1994ء
ملاپورم ، کیرالا
پیشہاستاد
قومیتبھارت کا پرچمبھارتی
نمایاں کامارمغانِ کیرالا
نوائے سرؔور
سالہائے فعالیت‎ 1942ء تا‎1971ء‎

حیات نامہ

ترمیم

1916ء کو بھارت کی جنوبی ریاست کیرالا کے ترشور میں پیدا ہوئے۔ ان کا پورا نام سید محمد اور تخلص سرؔور ہے۔ 1942ء میں مدراس یونیورسیٹی سے ادیبِ فاضل ڈگری حاصل کی۔ اس کے فوراً بعد تلشیری برنن کالج میں استاد کی حیثیت سے عارضی طور پر تقرر ہوا۔ اس کے بعد تلشیری سینٹ جوزف ہائی اسکول میں دو سال تک بحیثیتِ استاد کام کیا۔ 1944ء سے 1971ء تک ملاپورم سرکاری ہائی اسکول میں بحیثیتِ اردو معلّم کام کیا۔

اہم تصانیف

ترمیم

انھوں نے سب سے پہلے رسالہ غنچہ میں بچّوں کے لیے لوک کہانی لکھی۔ جواہر صاحب بنگلوری کے انتقال پر مرثیہ لکھا۔ ان کا پہلا مجموعۂ کلام ارمغانِ کیرالا 1970ء میں شائع ہوا۔ 49 نظموں پر مبنی نوائے سرؔور 1988ء میں منظرِ عام پر آیا۔ اس کے علاوہ وائکم محمد بشیر، ایم ٹی واسودیون نائر وغیرہ مشہور ادیبوں کی کہانیاں اردو میں ترجمہ کر کے شائع کیں۔

 
نوائے سرور' رسم اجرا

انتقال

ترمیم

زندگی کے آخری ایام انھوں نے تنِ تنہا گزارے۔ 6 ستمبر،1994ء میں انھوں نے دارِ فانی سے کوچ کیا۔

نمونۂ کلام

ترمیم

ہند کی انگشتری کا ہے نگینہ کیرلا
ہے کئی اشیائے نادر کا خزینہ کیرلا
خوشۂ فلفل کا ہر دانہ ہے ہیرے کی کنی
ہر گدا محتاج جس کا جس پہ شیدا ہر غنی
کیا حسین رنگوں کی آمیزش ہے کاجو میں عیاں
کوئی اُجلا کوئی پیلا اور کوئی ارغواں
ناریل کے پیڑ صف باندھے کھڑے ہیں اس طرح
عیدگاہوں میں ہوں صف بستہ نمازی جس طرح
رودِ بھارت کوثر و تسنیم سے کم تر نہیں
رودِ گنگا آلوا کی نہر سے بڑھ کر نہیں
تم کہو کشمیر کو فردوس بر روئے زمین
میں کہوں ہے کیرلا فردوس سے بڑھ کر کہیں
جو کوئی آتا ہے سرور کیرلا میں ایک بار
وہ بھلا سکتا نہیں اس کی فضائے خوشگوار
(ارمغانِ کیرلا سے )

حوالہ جات

ترمیم

بیرونی روابط

ترمیم