سریہ طفیل بن عمرو دوسی
سریہ طفیل بن عمر الدوسی شوال 8ھ میںغزوہ طائف روانگی سے قبل محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے طفیل بن عمرو دوسی کو عمرو بن حممہ دوسی کے بت ذوالکفین کو گرانے کے لیے بھیجا اور حکم دیا کہ: اپنی قوم کے مسلمان افراد کو اپنے ساتھ لے لینا اور واپس آ کر ہم سے طائف میں ملنا۔ وہ بڑی تیزی علاقے کی طرف بڑھے، بت کو تاخت و تاراج کیا اور اپنی قوم کے چار سو افراد کے ساتھ محاصرہ طائف ہی دوران واپس آ گئے،[1] واپسی پر وہ اپنے ساتھ دبابہ(ایک قلعہ شکن آلہ) اور منجنیق (پتھر پھینکنے کا آلہ)بھی لیتے آئے رسول اللہ نے پوچھا اے قبیلہ ازد تمھارا جھنڈا کون اٹھائے گاتو طفیل بن عمرو نے کہا جو جاہلیت میں اٹھاتا تھا وہ نعمان بن بازیہ اللہبی ہیں آپ ﷺ فرمایا تم نے درست کہا۔[2] انھوں نے ذی الکفین کو منہدم کر دیا، اس کے چہرے میں آگ لگانے لگے، اسے جلانے لگے اور کہنے لگے! " يَا ذَا الْكَفَّيْنِ لَسْتُ مِنْ عُبَّادِكَا ... مِيلاَدُنَا أَقْدَمُ مِنْ مِيلاَدِكَا إِنِّي حَشَشْتُ النَّارَ فِي فُؤَادِكَا " (ترجمہ) " اے ذی الکفین ہم تیرے بندوں میں نہیں ہیں ہماری ولادت تیری ولادت سے پہلے ہے، انی خششت النار فی فواد، میں نے تیرے دل میں آگ لگادی ہے"[2]
مزید دیکھیے
ترمیمحوالہ جات
ترمیمبعد از: سريہ خالد بن وليد |
سرايا نبوی سریہ طفیل بن عمرو دوسی |
قبل از: سريہ عيينہ بن حصن فزاری |