سفیان بن عبد اللہ
سفیان بن عبد ﷲ ثقفی آپ کا نام سفیان ابن عبد اﷲ ابن ربیعہ ہے، کنیت ابو عمرو قبیلہ بنی ثقیف سے ہیں، اہل طائف میں سے ہیں، زمانۂ فاروقی میں طائف کے حاکم رہے، کل پانچ حدیثیں آپ سے مروی ہیں، بڑے متقی عابد تھے۔[1] عمر فاروقِ اعظم نے عثمان بن ابو العاص کو طائف سے معزول کرکے بحرین کاگورنر بنایا اور پھر ان کی جگہ سفیان بن عبد اللہ ثقفی کو طائف کا گورنر مقرر فرمادیا۔ [2] واضح رہے کہ حضرت سیِّدُنا سفیان بن عبد اللہ ثقفی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ وہی صحابی ہیں کہ جنھوں رسولِ اَکرم، شاہ ِبنی آدم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے یہ سوال کیاتھا کہ’’آ پ اسلام کے بارے میںمجھے ایسی بات بتائیں جس کے متعلق میں آپ کے علاو ہ کسی اور سے نہ پوچھوں؟‘‘اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے پیارے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: ’’قُلْ آمَنْتُ بِاللّٰہِ فَاسْتَقِمْ یعنی یہ کہوکہ میں اللہ عَزَّ وَجَلَّ پر ایمان لایا پھر اس پر ثابت قدم رہو۔‘‘[3]
سفیان بن عبد اللہ | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
مقام پیدائش | طائف |
مقام وفات | طائف |
عملی زندگی | |
پیشہ | والی ، محدث |
درستی - ترمیم |