کنیت
کنیت اصل نام کے علاوہ وہ نام جس کے پہلے اب ،ابو، ابن، ام، بنت وغیرہ موجود ہوں جیسے : ابو طالب، ابن ہشام وغیرہ۔[1]
کنیت کے معنی
ترمیملفظ کنیت کنایہ سے ماخوذ جس کے معنی ہیں کسی لفظ کو بول کراس کے حقیقی معنی کے علاوہ دوسرامعنی مراد لینا۔
اصطلاحی معنی
ترمیمکنیت صاحب کنیت کے احترام اور تعظیم کے لیے استعمال ہوتی ہے تاکہ خطاب میں اس کی تصریح نہ ہو۔ ماں، باپ، دادا، بیٹا، بیٹی، خالہ، پھوپھی وغیرہ کی طرف نام منسوب کرنے کو کنیت کہتے ہیں۔ جیسے آقا علیہ الصلاۃ والسلام کے بیٹے کا نام قاسم ہونے کہ وجہ سے آپ کو ابو القاسم بھی کہتے ہیں۔
مثالیں
ترمیممزید مثالیں۔ ابو الحسن، ابن الہثم، ابو ہریرہ، ابو حنیفہ، ابن مسعود، عم رسول، ابن عم رسول وغیرہ۔[2]
کنیت کی مثال اس قسم کے نام ہیں جو باپ یا بیٹے کی نسبت سے ہوں، جیسے ابو محمد، ابو بلال، ابن زبیر وغیرہ۔ عربوں میں یہ بہت عام ہیں اور انگلش میں ان کا کوئی متبادل نہیں۔ لقب سے مراد وہ نام ہے جو عوام میں کسی خدمت کے باعث مشہور ہو جائے جیسے حضرت ابوبکر کے لیے صدیق اکبر، حضرت عمر کے لیے فاروق اعظم وغیرہ۔ اسے انگلش میں آپ ٹائٹل کہہ سکتے ہی جو خطاب کے مترادف ہے۔ عربی اور اردو میں خطاب سے مراد وہ نام ہے جو حکومت یا کوئی اور اتھارٹی عطا کرے جیسے سر، قائد اعظم وغیرہ۔ لقب عوام کی جانب سے ہوتا ہے۔ عرف مختلف چیز ہے اور نک نیم کے مترادف ہے۔
اصل نام کے علاوہ پانچ قسم کے نام ہوتے ہیں، جن سے کوئی شخص مشہور ہو سکتا ہے:
حوالہ جات
ترمیم- ↑ http://www.urduencyclopedia.org/urdudictionary/index[مردہ ربط]
- ↑ http://www.thefatwa.com/urdu/questionID/2886
- ↑ اسماء النبی ،محمد بن یوسف الصالحی الشامی صفحہ 639،ناشر مظہر علم لاہور