سلاسلِ طریقت میں افضل و اقرب سلسلۂ صدیقیہ نقشبندیہ ہے۔ جو سلسلہ مجددیہ کہلاتا ہے حضرت مجدد الف ثانی فرماتے کہ ایک مرتبہ میں اپنی کمزوریوں پر فکر مند تھا تو کارکنانِ قضا و قدر نے میرے باطن میں صدا دی۔ غفرت لک ولمن توسل بک الی بواسطہ او بغیر واسطہ الی یوم القیامۃ [1] ترجمہ:میں نے تجھے بخش دیا اورقیامت تک پیدا ہونے والے ان لوگوں کو بھی جو تیرے وسیلہ سے مجھ تک پہنچیں خواہ یہ وسیلہ بالواسطہ ہو یا بلاواسطہ۔ یہ واحد سلسلہ ہے جس کے امام شناسائے مزاجِ نبوت،وارثِ مسندِ صداقت،ادب خوردۂ نگاہِ محبت، پیکرِ ایثار و مروّت،یارِغار،غلامِ جانثار،قافلۂ اصحابِ رسول رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے سالار جناب سیدنا صدیق اکبرہیں جنھوں نے پوری زندگی قربِ رسول پایا اور بعد وصالِ باکمال تاقیامت قربِ رسول میں آرام فرماہیں اور اپنے آقائے نعمت ﷺ سے نعمتِ دارین حاصل کر کے غلاموں کے قلوب و اذہان میں منتقل فرما رہے ہیں۔[2]

مزید دیکھیے ترمیم

  1. مبداء و معاد
  2. http://sada-e-kabir.com