سلطان ریاض الحسن
پیر سلطان ریاض الحسن سروری قادری ان کا نسب آٹھ واسطوں سے سلطان باہو [1]تک پہنچتا ہے۔ [2]سلطان ریاض الحسن کے والد سلطان محمد حسن المعروف (بڑے حضرت صاحب) عبادت و ریاضت اور خدمت خلق کا خوب ذوق رکھتے تھے ان کے قریبی لوگ جانتے ہیں کہ سفر و حضر اور صحت و بیماری کے عالم میں بھی کبھی ان کی نماز قضا نہیں ہوئی ان میں غریب پروری کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا۔ مفلس اور غریب مریدین کی بچیوں کی شادیوں کے موقع پر کسی نمود و نمائش کے بغیر خفیہ طور سے مدد فرمایا کرتے تھے۔ سردیوں کے موسم میں حضرت سلطان باہو کے عرس پر زائرین میں خود اپنی نگرانی میں بستر تقسیم کرواتے حتی کہ بعض اوقات اپنی ذاتی رضائی بھی کسی زائر کو دے دیتے اور خود ایک گرم چادر لے کر اپنی گاڑی میں سو جاتے۔ آپ کی سادگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ آپ کے پاس پشمینے کی ایک چادر تھی جسے کپڑے باندھنے نماز پڑھنے اور بستر کے طور پر کام میں لاتے۔ کسی نیا زمند نے عرض کیا۔ حضور یہ ساری چیزیں آپ کے لیے کوئی مسئلہ نہیں ہیں پھر آ اپنی چادر سے ہی اتنے کام کیوں لیتے ہیں۔ تو آپ نے فرمایا ایک چار سے ہی کام لے لیتا ہوں قیامت کے دن حساب کم دینا پڑے گا۔ آستانہ حسن کے سجادہ نشین سلطان ریاض الحسن قادری صاحب اسلاف کی بہترین نشانی ہیں ان سے ملنے والے ان کے عمدہ اخلاق۔ دھیما پن اور اخلاق سے متاثر ہوئے بغیر نہیں رہ سکتے اپنے والد گرامی کی طرح لوگوں کے دکھ درد میں شریک ہوتے ہیں اور خاص طور پر اللہ والوں میں بہت محبت رکھتے ہیں اور محبتیں پاتے ہیں حضرت سلطان باہو فاؤنڈیشن کے چیئرمین ہیں اور ان کی تمام علمی، فارسی اشاعت اور رفاہی خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔ تبلیغ کے سلسلے میں پاکستان کے اکثر شہروں اور دنیا بھر کے کثیر ممالک میں جا چکے ہیں۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "سلطان العارفین"
- ↑ "سلطان الفقر کی اولاد"۔ 16 جنوری 2022 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 30 جنوری 2022