سلیم شہزاد (پاکستانی شاعر اور ادیب)
سلیم شہزاد
محمدسلیم شہزاد، جو سہ زبانی شعروادب کی دُنیا میں سلیم شہزاد کےنام سے معروف ہیں،کا تعلق پاکستان سے ہے۔ آپ شاعر اور ادیب ہیں ۔ آپ کی بہ یک وقت تین زبانوں، اُردو،پنجابی اورسرائیکی زبان میں تصانیف شایع ہوچکی ہیں۔ آپ کی وجۂ شہرت ایک شاعر، ادیب،مترجم اور تاریخ دان کی ہے۔ [1]
پیدائش اور تعلیم
ترمیمسلیم شہزاد 15دسمبر 1957ء کو بہاولنگر میں پیداہوئے۔ایم اے (سیاسیات)،ایل ایل بی ہیں ۔
ادبی زندگی
ترمیمسلیم شہزاد نے شاعری کا آغاز 1974ء میں کیا اور اُن کا خاص میدان نظم نگاری ہے۔ سلیم شہزاد کی اب تک منظر عام پر آنے والی کتب کی تعداددس ہے۔سہ زبانی شاعری کےپانچ مجموعوں کے علاوہ سرائیکی زبان میں دو ناول بھی تحریر کیے ۔عالمی وبا کرونا سے کئی برس قبل قلم بند ہونے والے یہ دونوں ناول گزشتہ برسوں اس وبا کے حوالے سے خوب زیرِ بحث رہے۔خاص طور پرناول”گھان“کے منظر نامے میں لوگوں کو ایک ایسی ہی وبا سے بچنے کے لیے ماسک پہننے، گھروں میں محبوس ایک دوسرے سے ملنے سے گریزاں دکھایا گیاہے۔اُن کی کتب کے اُردو، سندھی اور انگریزی زبانوں میں بھی تراجم ہو چکے ہیں۔تاریخ پر ان کی کتاب”تاریخِ ضلع بہاولنگر- معدوم سے معلوم تک“ہے۔پنجابی اور سرائیکی سے اُردو اور اُردو سے سرائیکی اور پنجابی میں تراجم کیے۔
سلیم شہزاد نے ادب وثقافت سے متعلق اَن گنت قومی و بین الاقوامی کانفرنسوں میں حصہ لیااورپاکستانی مندوب کی حیثیت سے بھارتی کانفرنس میں بھی شرکت کی۔سلیم شہزاد پر متعددجامعات نے مقالات تحریر کروائے اور ملکی و غیر ملکی ریسرچ جرنلز میں ان کی تخلیقات پر تحقیقی مضامین شائع ہوئے۔ انہیں قبل ازیں بھی قومی ادبی ایوارڈز سے نوازا جا چکا ہے۔
ادب ثقافت سے متعلق کم و بیش ساٹھ(60)قومی و بین الاقوامی ادبی کانفرنسوں میں حصہ لیا۔پاکستانی مندوب کی حیثیت سے بھارتی کانفرنس میں بھی شرکت کی۔اختصار کے پیشِ نظر محض تین کا احوال درج ہے:
· ورلڈ پنجابی کانفرنس۔پٹیالہ۔بھارت۔(2004ء)
· ورلڈ پنجابی کانفرس۔لاہور۔پاکستان۔(2005ء)
· انٹر نیشنل پیس اینڈ صوفی ازم کانفرنس۔اسلام آباد۔پاکستان۔(2010ء)
تصانیف
ترمیمسلیم شہزاد کی اب تک منظر عام پر آنے والی کتب کی تفصیل حسب ذیل ہے:
· اُردو نظموں کے مجموعے:
1۔ ”ماسوا“، 1998ء۔ ناشر: تشکیل پبلشرز، کراچی۔
2۔ ”قسم ہے کفّارے کی“،2009ء ۔ ناشر: بک ہوم لاہور۔ [2]
3۔ ’’کٹی پوروں سے بہتی نظمیں“،2021ء ۔ ناشران: استفسار پبلی کیشنز، جے پور، انڈیا۔ بک ہوم ،لاہور۔
· پنجابی نظموں کے مجموعے:
1۔ ”کاں بنیرے سُکن“،2005ء ۔ ناشر: سچیت کتاب گھر، لاہور۔
2۔ ”نندر بھجیاں نظماں“،2015ء ۔ ناشر: بک ہوم، لاہور۔2016ء۔ چیتنا پرکاشن، پنجابی بھاون، لدھیانہ (پنجاب)، انڈیا۔ [3]
· سرائیکی نظموں کا مجموعہ:
1۔ ”پیریں ٹردا شہر“، 2007ء ۔ ناشر: جھوک پبلشرز، ملتان۔
· سرائیکی ناول:
1۔ ”گھان“،2012ء ۔ ناشر: جھوک پبلشرز، ملتان۔[4]
2۔ ”پلوتا“،2017ء ۔ ناشر: ملتان انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی اینڈ ریسرچ، ملتان
· تراجم:
1۔ ”منتخب سرائیکی افسانے“،2021ء، ناشر: اکادمی ادبیات پاکستان، اسلام آباد۔[5]
· دیگر:
1۔ ”نئے ادب کا معمار- انیس ناگی“،2007ء (شریک مرتب)،حسن پبلی کیشنز، لاہور۔
2۔ ”تاریخ ضلع بہاولنگر-معدوم سے معلوم تک“،2011ء۔ بک ہوم لاہور
ادبی ایوارڈ
ترمیم· مسعود کھدر پوش ایوارڈز۔2005ء اور 2015ء
· سرائیکی شعری مجموعے”پیریں ٹردا شہر“ پرقومی ادبی ایوارڈ۔2007ء
· سرائیکی ناول ”گھان“ پر قومی ادبی ایوارڈ۔ 2012ء
· ستارۂ بہاولپور۔2017ء
· شفقت تنویر مرزا ایوارڈ۔2017ء
· تمغہ امتیاز۔ 2023 ء[6]
سلیم شہزاد {{{مضمون کا متن}}}
حوالہ جات
ترمیم- ↑ سلیم شہزاد پر لکھے مضامین اور کتابیں، انٹرویو
- ↑ "قسم ہے کفارے کی"۔ ریختہ۔ 29 اگست، 2024ء۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 اگست، 2024ء
- ↑ ظفر اقبال (24 اکتوبر، 2015ء)۔ "ماں بولی کو خراج"۔ روزنامہ دنیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 اگست، 2024ء
- ↑ ممتاز بخاری (22-04-2020)۔ "ایک سرائیکی ناول جس کا نقارہ بج رہا ہے"۔ ڈیلی سویل۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 اگست 2024
- ↑ "منتخب سرائیکی افسانے (انتخاب و ترجمہ : سلیم شہزاد)"۔ Pakistan Academy of Letter۔ 29 اگست، 2024ء۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 اگست، 2024ء
- ↑ یاسر حبیب (23 مارچ، 2024ء)۔ "کن فنکاروں کو اعلیٰ ترین سول اعزاز سے نوازا گیا؟"۔ روزنامہ جنگ۔ اخذ شدہ بتاریخ 29 اگست، 2024ء