سواستک
سواستیکا، نازی علامت، cross cramponnée یا وینزی) (ایک حرف کے طور: 卐 یا 卍) ایک علامت ہے[1][2] ایڈولف ہٹلر کے نازی پرچم وضع کرنے سے کم از کم پانچ ہزار برس قبل یہ نشان استعمال ہوتا تھا۔ یہ علامت (مڑا ہوئی صلیب) سب سے پہلے نیولیتھک یوریشیا میں استعمال ہوئی۔ شاید اِس سے آسمان پر سورج کی نقل و حرکت کی نمائندگی کی گئی۔ آج تک اسے ہندو مت، بدھ مت، جین مت اوراوڈینزم عقیدے میں مقدس سمجھا جاتا ہے۔[3] بھارت یا پھرانڈونیشیا میں مندروں اور مکانوں پر دیکھا جانے والا یہ عام نشان ہے۔ یورپ میں بھی سواستیکا کی تاریخ قدیم ہے اور اسے قبل از مسیح یورپی ثقافتوں سے ملنے والی اشیاء پر دیکھا جا سکتا ہے۔
انیسویں صدی کے آخر میں اِس نشان یا علامت کا دوبارہ ظہور ہوا جس سے پہلے ماہرِ آثارِ قدیمہ ہائینرش شلائیمان کی طرح آثارِ قدیمہ پر جامع انداز میں کام ہوا۔ شلائیمان کو قدیمی ٹروئے کے مقام پرمڑے ہوائے کراس کا نقش ملا۔ انھوں نے اسے جرمنی میں ملنے والے ظروف پر پائے جانے والے مشابہ نقوش سے مربوط کیا اور یہ قیاس آرائی کی کہ یہ ہمارے دور دراز کے آباؤاجداد کی ایک ممتاز مذہبی علامت ہے۔
بیسویں صدی کے آغاز میں یورپ میں سواسٹیکا کا بڑے پیمانے پر استعمال ہوتا تھا۔ اس کے متعدد معانی تھے۔[4] سب سے زہادہ معروف مفہوم خوش قسمتی اور فراخی کے حوالے سے تھا۔ تاہم شلائیمان کے کام کو جلد ہی واکش تحریکوں نے آگے بڑھایا جن کے لیے سواسٹیکا آریائی شناخت اور جرمنی کی قوم پرستی پر فخر کی علامت تھا۔
جرمن افراد کی آریائی ثقافت والی نسل کا قیاس ہی غالباً اُن بنیادی وجوہات میں سے ایک تھا کہ نازی پارٹی نے باضابطہ طور پر سواستیکا یا مڑے ہوئے کراس کو 1920 میں اپنی علامت کے طور پر منتخب کر لیا۔
تاہم نازی پارٹی جرمنی میں سواسٹیکا کو استعمال کرنے والی واحد جماعت نہیں تھی۔ پہلی عالمی جنگ کے بعد انتہائی دائیں بازو کی کئی قوم پرست تحریکوں نے سواستیکا کا انتخاب کر لیا۔ ایک علامت کے طور پر اسے نسلی لحاظ سے "پاک" ریاست کے تصور کے ساتھ منسوب کیا گیا۔ جب نازیوں نے جرمنی کا کنٹرول حاصل کر لیا تو سواستیکا کے نظریے اور مفہوم میں ہمیشہ کے لیے تبدیلی آ گئی۔
ایڈولف ہٹلر نے "مائین کامپف" میں تحریر کیا ہے "میں نے بذاتِ خود کئی کاوشوں کے بعد ایک حتمی شکل منتخب کر لی، ایک پرچم جس کے سرخ پس منظر پر ایک سفید ڈسک تھی جس کے عین درمیان میں سیاہ رنگ کا سواستیکاا تھا۔ کئی طویل کوششوں کے بعد مجھے پرچم کے سائز اور وھائیٹ ڈسک کے سائز کے درمیان متعین تناسب کا اندازہ پوا اور اس کے ساتھ ساتھ سواسٹیکا کی شکل اور موٹائی کے بارے میں بھی طے کر لیا گیا۔
سواستیکا نازی پراپیگنڈے کا انتہائی جانا پہچانا نشان بن گیا۔ ایڈولف ہٹلر کی "مائین کامپف" میں اس حوالے کے بعد یہ انتخابی پوسٹروں، بازو بند، طغروں اور فوج کے علاوہ دوسری تنظیموں کے بیجز پر بھی استعمال ہونے لگا۔ یہ آریائی لوگوں کے درمیان میں فخر پیدا کرنے کی علامت تھا۔ سواسٹیکا نشان یہودیوں اور نازی جرمنی کے دوسرے دشمنوں کے لیے دہشت کی علامت بن گیا تھا۔
سواستیکا اپنی ابتدا کے باوجود نازی جرمنی کے ساتھ مکمل طور پر منسوب ہو گیا تھا جس کو عام طور پر تنازع آریائی کو بھڑکانے کے لیے بھی استعمال کیا گیا۔
نام
ترمیملفظ سواستیکا 1870ء کی دہائي سے انگریزی زبان میں استعمال ہو رہا ہے، جو گمیڈیاین کی جگہ استعمال ہوتا ہے (جو یونانی γαμμάδιον)۔[5] یہ سنسکرت سے مستعار لی گئی اصطلاح ہے (دیو ناگری: स्वस्तिक)، جس کی نقل حرفی سواسٹیکا جس کے معنی ہیں "خوش قسمتی" یا "خیروعافیت"۔
حوالہ جات
ترمیم- ↑ "The Migration of Symbols Index"۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 03 اپریل 2018
- ↑ Cambridge Advanced Learner's Dictionary، Cambridge University Press, 2008, p.1472
- ↑ The Handbook of Tibetan Buddhist Symbols، Robert Beer, Serindia Publications, Inc.، 2003, p.97 The Illustrated Encyclopedia of Hinduism: N-Z، by James G. Lochtefeld, The Rosen Publishing Group, 2002, p. 678
- ↑ Jennifer Rosenberg۔ "History of Swastika"۔ about.com۔ 25 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 اپریل 2013
- ↑ first recorded 1871 ( OED ); alternative historical English spellings include suastika، swastica اور svastica۔