سورج بنسی،یا سوریہ ونشی راجپوت راج ونش میں اعلٰی نسل کا درجہ رکھتے ہیں۔ ہندو بھی اس نسل سے بڑی حرمت کرتے ہیں۔ اگنی پران سے پتہ چلتا ہے کہ سورج بنسیوں کا مورث اعلیٰ اکشواکو وسط ایشیا سے آیا تھا اور رام چندر اسی اکشواکو کی نسل سے تھا۔ تمام سورج بنسی رام چندر کو اپنا مورث اعلیٰ قرار دیتے ہیں اور رام کے لڑکوں ’لو‘ اور ’کش‘ کی اولاد کے مدعی ہیں۔ /ref> آریا ورت کے لوگ اسو کہتے تھے۔ انھوں نے اسیریا و میدیاکو تباہ و برباد کر دیا تھا۔ انھیں سارومنسن (سورج کے پجاری) بھی کہا گیا ہے۔ کیوں کے یہ سورج کی پوجا کرتے تھے۔ انھوں نے برصغیر پر بھی حملہ کیا تھا۔ ایک مساجیٹی قوم اسو نسل سے تعلق رکھتی تھی۔ ان کے دیوتا، سپہ گری کے آداب، شاعری و راگ اور تعمیرات ہندوستانیوں سے مشابہت رکھتے ہیں۔[1]یونانیوں کا کہنا ہے کہ ہیروڈوٹس نے براعظم ایشیا کا نام قبیلہ پروسہس کے نام پر رکھا تھا۔ مگر دوسرے مصنفوں کا کہنا ہے کہ مینس کے پوتے کے نام پرایشیا مشہور ہوا۔ یہ مصنفین قوم اسو کو منس کی نسل سے سمجھتے تھے۔ قوم اسو بڑے شہسوار تھے۔ وہ اس گھوڑے کی پوجا کرتے تھے جو سورج کے نام پر چڑھایا جاتا تھا اور اس کے نام پر قربان کیا جاتا تھا۔ ہیروڈوٹس بیان کرتا ہے کہ وہ اس کو فرائض میں داخل سمجھتے تھے کہ مخلوق کا سب سے تیز رو حیوان سورج کے نام پر قربان کیا جائے۔ بالکل اسی طرح سورج بنسی برصغیر میں یہ رسوم جو اشو مید کہلاتی تھی ادا کرتے تھے۔ قوم اسو کی اکثریت اندو نسل سے تھی، مگر ایک شاخ سوریہ کہلاتی تھی۔ برصغیر کے سورج بنسی بھی سوریہ کہلاتے ہیں۔ یونانی مورخ لکھتے ہیں کہ سکندرکے حملے کے وقت متھرا اور اس کے ارد گرد کے علاقے کو سور کہا جاتا تھا۔[2]ان کا سب سے بڑا دیوتا سورج ہے اور سورج بنسی اپنے ابااجداد کی طرح سورج کی پوجا کرتے ہیں۔ سوراشٹر یا سراشٹر جہاں سورج کے بے شمار شوالے ہیں اور اس کو سوراشٹر اس لیے کہاجاتا ہے کہ یہاں سورج کی پوجا کی جاتی تھی، اس کے معنی ملک سارس یعنی سورج کے پجاریوں کا ملک۔ سورج بنسی پہلے صرف آگ اور سورج کی پوجا کرتے تھے اور انھوں نے ہنود کے دوسرے دیوتاؤں کی پوجا بعد میں اختیار کی۔[3]سورج بنسی راجپوت جو تمام اعلیٰ نسل کے ہیں اور ان کے بہت سے قبائل ہیں۔ ان میں سب سے اعلیٰ خاندان میواڑ کے رانا ہیں۔ جن میں راجپوت مہا ویر مہارانا پرتاب سنگھ بھی ہیں۔ تمام ہنود اس بارے میں متفق ہیں کہ یہ رام کی نسل سے ہیں اور رام کے وارث ہیں اور بالاتفاق انھیں ہندوؤں کا سورج کہتے ہیں اور نہ صرف ان کا بلکہ ان کے دارالریاست کا بھی احترام کرتے ہیں۔[4]

حوالہ جات

ترمیم
  1. (جیمزٹاڈ۔ تاریخ راجستان جلد اول، 72۔ 73)
  2. (جیمزٹاڈ۔ تاریخ راجستان جلد اول، 51۔72۔ 76۔ 81)
  3. (جیمزٹاڈ۔ تاریخ راجستان جلد اول، 234۔ 239)
  4. (جیمزٹاڈ۔ تاریخ راجستان جلد اول، 229۔ 231)