سوقیانہ پن یا عامیانہ پن (انگریزی: Vulgarity) ایک ایسی کیفیت ہے جس میں عام فہم، سخت گویانہ یا غیر نفیسانہ طرز عمل کا اظہار ہو۔ یہ بات کسی بھی زبان، بصری فن، سماجی طبقے یا توجہ خواہ سے متعلق ہو سکتی ہے۔ جان بیلے نے دعوٰی کیا ہے کہ اس اصطلاح کو کبھی خود کے حوالے سے نہیں کہا جا سکتا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ سوقیانہ پن میں ایک درجے کی نفاست ہوتی ہے جس کی وجہ سے وہ اپنے متعلقین کو سوقیانہ پن سے کسی ماوراء تجربے پر لے جاتا ہے۔

استعمال کی مثالیں

ترمیم

O ذلیل و خوار و بے قدر الفاظ کا استعمال کرنا اور محاورۂ عوام لانا جس سے خواص پرہیز کریں۔جیسے شب براءت کی رات ، چاہ زم زم کا کنواں۔ ان استعمالات میں حقارت یا تحریفی اور تاویلی پہلو شامل کرنا۔ اسی طرح سے کسی اور مذہبی یا سماج میں مقدس سمجھی گئی بات کا اصل سے ہٹ کر استعمال سوقیانہ ہے۔

O غیر ثقہ ، سوقیانہ الفا ظ و مضامین کلام میں لانا، عوامیت اور رکاکت پیدا کرتا ہے اس سے کلام مبتذل ہوجاتا ہے۔ جیسے کہ کسی آدمی کے ذَکرَ کو کرکٹ کے بیٹ سے تشبیہ دینا۔ عورتوں کے عضو تناسل کو کنویں یا کان سے تشبیہ دینا، دودھ کی بوتل کا استعمال پستان کی طرف اشارہ کرنے کے لیے کرنا، وغیرہ۔[1]

O سماج کے کسی فرقے یا گروہ کے لوگوں کو کسی جان دار، جانور یا پرندے سے تشبیہ دینا، ان کے لیے گرے ہوئے الفاظ کا استعمال کرنا۔ انگریزی زبان میں جدید طور پر سیاہ فام لوگوں کو بلیک کی بجائے نان وائٹ یا غیر سفید فام کہا جاتا ہے کیوں کہ سیاہ فام کہنا نسل پرستی کی اپنی ایک الگ داستان رکھتا ہے۔ اسی طرح اپاہج کا لفظ سوقیانہ سمجھا گیا اور اس کے لیے ایک متبادل مختلف طور پر قابل یا ڈیفرینٹلی ایبل متعارف کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ جدید طور پر انگریزی میں قحبہ گری کو اتنا برا نہیں سمجھا گیا ہے، کیونکہ یہ کئی ملکوں میں قانونًا جائز ہے۔ اسی وجہ سے کسی قحبہ یا فاحشہ کے لیے سابقہ حقارت آمیز الفاظ کی بجائے سیکس ورکر یا جنسی کارکن جیسے الفاظ استعمال کیے جا رہے ہیں۔ یہاں سابقًا استعمال کردہ اصطلاحات عملًا سوقیانہ استعمال کا مغربی دنیا میں حصہ بن چکے ہیں۔

مزید دیکھیے

ترمیم

حوالہ جات

ترمیم