سوہن حلوہ ، اسے ملتانی حلوہ اور ملتان کی سوغات کے نام سے پہچانا جاتا ہے۔

ملتانی سوہن حلوہ

ملتان کی سوغات

ترمیم

ملتان کی سوغات سوہن حلوہ ہی کہلاتی ہے ملتانی سوہن حلوہ ایک ایسی آواز ہے۔ جو آپ کو سال کے ہر مہینہ سنائی دیتی ہے۔ یہ آواز خالی ملتان ریلوے اسٹیشن تک محدود نہیں ہے۔ ملتان کا ائیرپورٹ ہو کہ بس سٹاپ، ملتانی سوہن حلوہ بیچنے والے کی آواز آپ کو ضرور سنائی دے گی اور بہت سے مسافر اپنے عزیز و اقارب کے لیے ملتان کی یہ سوغات ضرور لے کر جاتے ہیں۔ یہ نہ صرف پاکستان بلکہ انڈیا اور بنگلہ دیش میں بھی یکساں مقبول ہے۔ سوہن حلوہ مختلف قسموں جن میں باداموں والا، کاجو والا، پستہ والا اور اخروٹ والا سوہن حلوہ شامل ہیں ملتان میں دستیاب ہے۔

سوہن حلوہ کی تاریخ

ترمیم

یہ خاص قسم کا حلوہ جسے ملتانی سوہن حلوہ کہتے ہیں۔ پہلی بار سوہن نے تیار کیا تھا۔ سوہن ملتان کا ایک ہندو حلوائی تھا۔ ایک دن مٹھائی کے لیے منگوایا جانے والا دودھ پھٹ گیا اور بجائے دودھ کو ضائع کرنے کے سوہن نے تجرباتی طور پر دودھ کو کڑاہی میں ڈال کر آگ پر رکھ دیا۔ جوں جوں دودھ گاڑھا ہوتا گیا سوہن اس میں چمچ ہلاتا گیا۔ دودھ کو مزید گاڑھا کرنے کے لیے سوہن نے اس میں گندم کے آٹے کی کچھ مقدار بھی شامل کر دی۔ جب سوہن نے اپنی نئی مٹھائی کو چکھا تواس منفرد مٹھائی کا ذائقہ اسے بہت لذیذ لگا۔ اس نے راہ چلتے لوگوں میں نئی مٹھائی بانٹنی شروع کر دی۔ سوہن نے اتفاقاً بن جانے والی یہ مٹھائی اس وقت باقاعدہ طور پر بنانا شروع کر دی جب لوگ آکر اس سے وہی حلوہ دوبارہ کھلانے کا تقاضا کرنے لگے۔ سوہن کا حلوہ چند دنوں میں شہر بھر میں مشہور ہو گیا اور حاکم شہر دیوان ساون مل کے دربار میں حاضر ہو کر سوہن نے یہ نئی سوغات پیش کی تو شہر کے گورنر کی پسندیدگی کے بعد اس مٹھائی کی طلب کہیں اور زیادہ ہو گئی۔ بعض روایات کے مطابق دیوان ساون مل جو 1821ء میں راجا رنجیت سنگھ کی طرف سے ملتان کا گورنر بنا کے بھیجا گیا، سوہن حلوے کا 'موجد' ہے۔ تاہم اس مؤقف کے حامل لوگوں سے اختلاف کرنے والوں کا کہنا ہے۔ کہ سوہن حلوہ صدیوں پرانی سوغات ہے۔ سوہن حلوہ بنیادی طور پر ایک ایرانی مٹھائی ہے۔ اور ایران سے آئے ہوئے کاریگروں نے اسے پہلے ملتان میں متعارف کرایا جہاں سے برصغیر کے دوسرے شہروں میں یہ مٹھائی مقبول ہوتی چلی گئی۔

بے مثال لذت

ترمیم

سوہن حلوے کی لذت ایسی ہے۔ جن کا مٹھائیوں میں کوئی ثانی نہیں ہے۔ سوہن حلوے کا موجد سوہن حلوائی ہو یا دیوان ساون مل، اس سے اس حلوے کی لذت پر کوئی فرق نہیں آتا۔ اس تاریخی اختلاف کے باوجود سوہن حلوہ ملتان کی ایسی سوغات ہے۔ جو ایک بار کھانے والے کو اپنا گرویدہ بنا کر ہی چھوڑتی ہے۔ اور ملتان میں حافظ کا ملتانی سوہن حلوہ، حافظ مولانا عبد $1لودود کا سوہن حلوہ، پیر خاصے والے کا قدیمی ملتانی سوہن حلوہ اور ریواڑی والوں کا سوہن حلوہ شہر کے مختلف کونوں میں اپنی مختلف برانچوں کے ساتھ تجارتی بنیادوں پر تیار ہوتا اور بیچا جاتا ہے۔ لوگ ملتانی سوہن حلوہ نہ صرف اندرونِ ملک بلکہ بیرون ملک رہنے والے اپنے عزیزواقارب اور دوست احباب کو بھی بھیجتے ہیں۔[1]

حوالہ جات

ترمیم