سٹارفش پرائم
سٹارفش پرائم انتہائی بلندی پر کیا جانے والا ایٹمی تجربہ تھا۔ یہ تجربہ امریکی حکومت نے 19جولائی 1962 کو کیا۔ تجربے میں ایک تھور راکٹ ڈبلیو 49 تھرمو نیوکلئیر وا رہیڈ لے کر لے بحر الکاہل کے جزیرے جانسٹن آئی لینڈ سے ہونالولو کے وقت کے مطابق رات 11 بجے روانہ ہوا۔ سٹار فش پرائم کا تجربہ بڑی کامیابی سے کیا گیا۔ یہ تجربہ زمین سے 400 کلومیٹر کی بلندی پر کیا گیا۔ تاہم اس تجربے یا ایٹمی دھماکے سے پیدا ہونے والا الیکٹرومیگنٹ ارتعاش توقع سے انتہائی زیادہ تھا۔ یہ ارتعاش اتنا زیادہ تھا کہ زمین پر بہت سے آلات کام کرنا چھوڑ گئے۔1445 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہوائی میں بجلی کا نظام بھی متاثر ہوا۔ ارتعاش سے 300 سٹریٹ لائٹس ٹوٹ گئیں۔ چوری سے بچاؤ کے بہت سے الارم بج گئے اور ایک ٹیلی فون کمپنی کا نظام بھی بری طرح متاثر ہوا، مائیکرو ویو لنک کے متاثر ہونے سے ہوائی جزیرے کا بذریعہ فون دوسرے علاقوں سے رابطہ کٹ گیا۔ اس دھماکے سے پیدا ہونے والا روشنی کا دھماکا 1500 کلومیٹر کے فاصلے سے بھی دیکھا گیا۔گہرے بادلوں کے باوجود بھی ہونالولو، ہوائی سے دھماکے کی چمک دیکھی گئی۔ اس دھماکے کی قوت 1.4 میگا ٹن ٹی این ٹی کے برابر تھی۔[2]
سٹارفش پرائم | |
---|---|
The debris fireball stretching along Earth's magnetic field with air-glow aurora as seen at 3 minutes from an RC-135 surveillance aircraft.[1] | |
معلومات | |
ملک | United States |
سلسلہ تجربات | Operation Fishbowl |
مقام تجربہ | جزیرہ جانسٹن |
تاریخ | July 9, 1962 |
قسم تجربہ | جوہری تجربہ |
قوت | 1.4 megatons (6.0 PJ) |
مزید دیکھیے
ترمیمویکی ذخائر پر سٹارفش پرائم سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |
حوالہ جات
ترمیمبیرونی روابط
ترمیم- Starfish Prime video
- Krulwich، Robert (1 جولائی 2010)۔ "A Very Scary Light Show: Exploding H-Bombs In Space"۔ این پی ار۔ 2018-12-25 کو اصل سے آرکائیو کیا گیا۔ اخذ شدہ بتاریخ 2010-07-05 - includes video of the explosion and audio of witness accounts.