سپاہ محمد پاکستان
کالعدم سپاہ محمد پاکستان پاکستانی شیعہ کی ایک تنظیم اور سابقہ سیاسی جماعت ہے جو 1990ء کی دہائی میں معرض وجود میں آئی۔ یہ تنظیم شیعہ کی جانب سے جماعت کالعدم انتہاء پسند جماعت سپاہ صحابہ کے مقابلہ میں بنائی گئ
رہنما | سید غلام رضا نقوی |
---|---|
بانی | علامہ مرید عباس یزدانی |
تاسیس | 1993 |
صدر دفتر | ٹھوکر نیاز بیگ, لاہور, پاکستان |
نظریات | یہ ایک تنظیم ہے جس کے قیام کا مقصد قیام پاکستان کے بعد سے جاری شیعوں کے قتل کا انتقام شر پسند عناصر دیوبندیوں سے لینا تھا۔ |
مذہب | اہل تشیع |
ایوان زیریں پاکستان | 0 / 342
|
تاریخ
سپاہ محمد کا قیام انیس سو ترانوے میں عمل میں آیا۔قیام پاکستان کے بعد سے ہی دیوبندی مکتب فکر سے تعلق رکھنے والی تنظیمیں، جو 1984 میں سپاہ صحابہ کے نئے نام سے زیادہ مشہور ہوئیں، اہل تشیع کے عوامی اجتماعات، ان کے مولوی صاحبان اور جدید تعلیم سے آراستہ طبقے پر حملے کر رہی تھیں۔ نوے کی دہائی مین اعتدال پسند شیعہ رہنماؤں سے بغاوت کر کے ایک شدت پسند گروپ نمودار ہوا اور غلام رضا نقوی کی قیادت میں سپاہ محمد کے نام سے تنظیم قائم کر لی، جس کے بعد جوابی کارروائیوں کا سلسلہ شروع ہوا۔
قیادت
انیس سو چھیانوے میں سپاہ محمد کے سالار اعلیٰ غلام رضا نقوی کو گرفتار کر لیا گیا ان پر قتل و اقدام قتل کے متعدد وارداتوں کا الزام تھا اور حکومت نے ان کے سر کی قیمت بیس لاکھ روپے مقرر کر رکھی تھی۔ ان کی عدم موجودگی میں علامہ مرید عباس یزدانی اور منور عباس علوی نے سپاہ محمد کی قیادت سنبھالی۔ ستمبر انیس سو چھیانوے میں علامہ مرید عباس یزدانی کو اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ پر قتل کر دیا گیا اور تنظیم کی قیادت منور عباس علوی اور جیل میں بند غلام رضا نقوی کے ہاتھ میں چلی گئی۔ جنوری انیس سو ستانوے میں سپاہ صحابہ کے سربراہ مولانا ضیاءالرحمان فاروقی کو بم دھماکے میں قتل کر دیا گیا، اس دوران سپاہ محمد میں ایک نئے شدت پسند گروپ کے ابھرنے کی اطلاعات بھی سنی گئیں جن کی قیادت میجر ریٹائرڈ اشرف علی شاہ کر رہے تھے۔2015 میں سپاہ محمد پاکستان کے سربراہ آزاد کردئے گئے جو خفیہ مقام پر رہائش پزیر ہے۔[1]
پابندی
اگست دو ہزار ایک میں مشرف حکومت نے دیگر جنگجو گروپوں کے ساتھ سپاہ محمد پر بھی پابندی عائد کر دی اور ایجنسیوں نے جنگجو تنظیم کے خلاف سخت کارروائی کا آغاز کر دیا۔
وفات
اپریل سنہ 2016 میں غلام رضا نقوی اپنے گھر سے غائب ہونے کے بعد اپنی فیملی کے ہمراہ ایران چلے گئے۔ اور کسی نے ان کو زہر دیکر قتل کر دیا۔[2]