سڈنی کاٹن
فریڈرک سڈنی کاٹن (انگریزی: Fredrick Sydney Cotton) آسٹریلیا میں پیدا ہوئے اور نو عمری میں ہی برطانیہ آ گئے۔ ہوابازی کے شوقین سڈنی کو صرف پانچ گھنٹے کی تنہا پرواز کے بعد فائٹر پائلٹ کا عہدہ مل گیا تھا۔ سڈنی کاٹن انتہائی بلندی پر جہاز اڑانے کا ماہر ہونے کے علاوہ فوٹوگرافر، مہم جو ، موجد اور جاسوس بھی تھا۔ انتہائی بلندی پر جہاں جہاز میں آکسیجن کم ہوجاتی ہے اور درجہ حرارت بہت کم ہو جاتا ہے، سڈنی نے پائلٹوں کے کے لیے Sidcot کے نام سے مخصوص لباس تیار کیا۔ دوسری جنگ عظیم سے قبل سڈنی کا طیارہ آخری جہاز تھا جو برلن سے اڑا۔ پھر دونوں جانب سے مخاصمانہ کارروائیاں شروع ہوگئیں۔ سڈنی نے جرمن افواج کی اہم تنصیبات اور نقل و حرکت کی انتہائی حساس تصویریں اپنے طیارے سے لیں اور اتحادی افواج کی بے بہا خدمات انجام دیں۔ انھوں نے پاکستان کے لیے بھی خدمات سر انجام دیں۔تقسیم کے بعد پاکستان کے حصے کا بہت سا پیسہ ہندوستان نے روک رکھا تھا۔ ریاست حیدرآباد کے پرنس محمد بختاور خان اور ان کے صاحبزادے ممتاز علی خان کی ہدایت پر جو نظام حیدرآباد میر عثمان علی خان کے نمائندے تھے، سڈنی کاٹن کو حیدرآباد سے پاکستان سونے کے ذخائر اور روپیہ منتقل کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی۔ اس زمانے میں دس ہزار فٹ سے زیادہ بلندی پر طیاروں میں آکسیجن کا انتظام نہیں ہوتا تھا۔ سڈنی نے خصوصی گیس سلنڈر ساتھ رکھ کر اپنے DC 3 ڈکوٹا جہاز کے ذریعے یہ کام انجام دیا جس کا اس وقت کی بھارتی فضائیہ کے پاس کوئی توڑ نہیں تھا اور شاید بھارتی حکومت کو اس کا علم بھی نہیں تھا۔ انیس سو اڑتالیس میں پہلی پاک بھارت جنگ کے دوران سڈنی کاٹن نے حیدرآباد دکن سے اسلحہ، رسد اور دوائیاں کامیابی سے پاکستان پہنچائیں لیکن ستمبر انیس سو اڑتالیس میں پولیس ایکشن کے ذریعے حیدرآباد دکن پر بھارتی قبضے کے بعد یہ سلسلہ منقطع ہو گیا۔ بعد ازاں برطانیہ میں سڈنی پر ہوابازی کے قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسلحہ اسمگلنگ کا مقدمہ قائم ہوا جس پر اسے دوسو پاؤنڈ جرمانے کی سزا ہوئی۔ سڈنی کا انتقال چوہتر سال کی عمر میں۔ 1969میں برطانیہ میں ہوا۔
سڈنی کاٹن | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 17 جون 1894ء کوئنزلینڈ |
وفات | 13 فروری 1969ء (75 سال) لندن |
شہریت | آسٹریلیا |
عملی زندگی | |
پیشہ | فوٹوگرافر ، پائلٹ |
پیشہ ورانہ زبان | انگریزی |
عسکری خدمات | |
عہدہ | اسکواڈرن لیڈر |
اعزازات | |
درستی - ترمیم |