ضحاک بن سفیان
ضحاک بن سفیانرسول اللہﷺ کے صحابی جنہیں سیاف رسول بھی کہا جاتا ہے۔
ضحاک بن سفیان | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
لقب | "سیاف رسول" |
درستی - ترمیم |
نام ونسب
ترمیمضحاک نام، ابو سعد کنیت،"سیاف رسول"لقب، نسب نامہ یہ ہے،ضحاک بن سفیان ابن عوف کعب بن ابی بکر بن کلاب بن ربیعہ بن عامر بن صعصعہ عامری کلابی، مدینہ کے قریب بادیہ میں رہتے تھے۔
اسلام و غزوات
ترمیمفتح مکہ سے پہلے مشرف باسلام ہوئے،آنحضرتﷺ نے انھیں ان کے قبیلہ کے نو مسلموں کا امیر بنایا،فتح مکہ میں جب تمام مسلم قبائل جمع ہوئے تو ان کا قبیلہ بھی900کی جمعیت کے ساتھ آیا، آنحضرتﷺ نے قبیلہ والوں سے مخاطب ہوکر فرمایا تم میں کوئی ایسا شخص ہے جو تمھاری جماعت کو ہزار کے برابر کر دے،یہ کہہ کر ضحاک کو شرفِ امارت عطافرمایا۔ [1]
سریۂ بنی کلاب
ترمیمضحاک نہایت شجاع وبہادر تھے،اس لیے اہم امور کے لیے انکا انتخاب ہوتا تھا؛چنانچہ 9ھ میں آنحضرتﷺ نے دعوتِ اسلام کے سلسلہ میں ان کے قبیلہ بنی کلاب کی طرف جو سریہ روانہ فرمایا تھا، وہ ضحاک ہی کی ماتحتی میں گیا تھا۔[2]
سیاف رسول لقب
ترمیمغزوات کے علاوہ بھی وہ ذات نبویﷺ کی حفاظت کی خدمت انجام دیا کرتے تھے اور بعض مواقع پر وہ شمشیر برہنہ آپ کی پشت پر کھڑے ہوتے تھے،اس صلہ میں بارگاہِ رسالت سے "سیاف رسول" کا معزز لقب ملا تھا۔[3]
فضل وکمال
ترمیمفضل وکمال میں کوئی خاص پایہ نہ تھا، ان سے صرف چار حدیثیں مروی ہیں، ابن مسیب اورحسن بصری نے ان سے روایت کی ہے [4] حضرت عمرؓ ان کے معلومات پر فیصلہ کر دیا کرتے تھے،حضرت عمرؓ کا خیال تھا کہ مقتول کی دیت میں اس کی بیوی کا کوئی حصہ نہیں لیکن ضحاک کی شہادت پریہ رائے بدل دی۔