سیدہ غلام فاطمہ

عالمی شہرت یافتہ پاکستانی انسانی حقوق کی کارکن

سیدہ غلام فاطمہ ایک پاکستانی انسانی اور مزدوروں کے حقوق کی کارکن ہیں، جو اینٹوں کے بھٹوں میں بندھوا مزدوری کے خاتمے کے لیے اپنے کام کے لیے جانی جاتی ہیں اور لاہور میں قائم بانڈڈ لیبر لبریشن فرنٹ پاکستان (بی ایل ایل ایف) کی جنرل سیکرٹری ہیں۔ [2] [3] فاطمہ نے پنجاب یونیورسٹی سے پولیٹیکل سائنس میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔ [4] اور وہ مزدوروں کے حقوق اور پاکستانی اینٹوں کے کارخانوں، بھٹوں میں بندھوا مزدوری کے خلاف مہم چلاتی رہی ہیں۔ ان کی ان سرگرمی کی وجہ سے انھیں نہ صرف سنگین نتائج کی دھمکیوں کا سامنا کرنا پڑا بلکہ ان پر حملہ بھی کیا گیا ہے جس میں وہ زخمی ہوئیں۔ اپنی تنظیم، بانڈڈ لیبر لبریشن فرنٹ کے ذریعے، فاطمہ نے آزادی کے مراکز قائم کیے جہاں کارکن تحفظ اور قانونی مشاورت کے لیے ان کی بلامعاوضہ مدد حاصل کر سکتے ہیں۔ وہ بانڈڈ لیبر لبریشن فرنٹ پاکستان کی منتخب جنرل سیکرٹری ہیں۔ اور اپنے شوہر کے ساتھ، فاطمہ لاہور کے ایک اسٹور فرنٹ سے اس تنظیم کو چلاتی ہیں۔ [5] [6] مارچ 2016ء میں فاطمہ ارورہ پرائز فار اویکننگ ہیومینٹی کے لیے نامزد کیے گئے چار افراد کی حتمی فہرست میں سے ایک تھیں یہ ایوارڈ آرمینیائی نسل کشی کی یاد میں انسان دوست لوگوں کو دیا جاتا ہے

سیدہ غلام فاطمہ
سیدہ غلام فاطمہ ایورورہ انعام کی تقریب کے دوران، لیمہ گووی، سیدہ غلام فاطمہ، ورتن گریگورین۔ وہ جان کیری کے ساتھ کھڑی ہے۔

معلومات شخصیت
مقام پیدائش پاکستان
رہائش لاہور   ویکی ڈیٹا پر (P551) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت پاکستانی
عملی زندگی
مادر علمی جامعہ پنجاب   ویکی ڈیٹا پر (P69) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ کارکن,
جنرل سیکرٹری 'بانڈیڈ لیبر لبریشن فرنٹ پاکستان' (BLLF)[1]
ویب سائٹ
ویب سائٹ bllfpk.com

ابلاغ عامہ میں ان کی تشہیر

ترمیم

اگست 2015ء میں، فاطمہ اور بانڈڈ لیبر لبریشن فرنٹ کو بین الاقوامی توجہ حاصل ہوئی جب وہ مقبول انٹرنیٹ فوٹو جرنلزم کے فیس بک پیج، ہیومنز آف نیویارک کے ذریعے 7 حصوں پر مشتمل سیریز میں نمایاں ہوئے۔ [7] (نیویارک کا فوٹو بلاک) ان کی زندگی اور انسانی حقوق کے لیے خاص طور پر بندھوا مزدوروں کے لیے کام پر 7 [7] تصاویر شائع کی گئیں۔ اس کے ساتھ ایچ بی او پر نشر ہونے والی 2014ء کی ایمی ایوارڈ یافتہ دستاویزی فلم کی آفیشل یوٹیوب ویڈیو بھی شیئر کی گئی تھی، جو ایوارڈ یافتہ صحافی فضیلت اسلم کی کاوشوں کا مظہر تھی۔ [8] فیس بک پیج کی طرف سے اپیل کے نتیجے میں، بانڈڈ لیبر لبریشن فرنٹ کے لیے کئی دنوں میں $2,300,000 امریکن ڈالر جمع کیے گئے۔ [9]

ایک مشکل جدوجہد

ترمیم

اپنی زندگی کے 38 سالوں سے وہ بندھوا مزدوروں کی آزادی کے حقوق کے لیے خدمات انجام دے رہی ہے جس کا آغاز خواتین سے بندھوا مزدوروں کے ساتھ عمومی بات چیت سے ہوا۔ وہ اکثر اپنی سہیلیوں اور ٹیچر کے ساتھ جاتی تھی ان پر تشدد کیا گیا تھا یہاں تک کہ ان کی ایک ٹیچر کو پابند سلاسل کرکے بے دردی سے مارا گیا تھا جس کے بعد اس کی سہیلیاں خوفزدہ ہوگئیں اور انھوں نے سیدہ غلام فاطمہ کے ساتھ آنا بند کر دیں لیکن اسے روکنے کے لیے کوئی بھی حربہ کارگر نہیں ہوا کیونکہ وہ ایک پرعزم خاتون ہے۔ اس نے غلامی کے خلاف جدوجہد کا آغاز مزدوروں کی بیداری کے لیے تعلیم کے ذریعے کیا اور انھیں خواتین کے لیے 6 بیت الخلاء اور مردوں کے لیے 4 پانی کے نلکوں کی سہولت فراہم کی کیونکہ اس سے قبل مزدوروں کے لیے ایسی کوئی سہولت نہیں تھی وہ کئی پروگرام کرتی ہیں جن میں عالمی یوم مزدور پر ریلیاں اور خواتین مزدوروں کے لیے سیمینار بھی شامل ہیں جہاں تقریباً 300 افراد شریک ہوتے ہیں۔ خواتین کو متبادل ہنر فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ سپریم کورٹ میں بھی اپیل کی گئی جس کے بعد 1992ء میں جبری مشقت کے خلاف قانون متعارف کرایا گیا اور اسی جدوجہد کے نتیجے میں جبری مشقت سے متعلق 1995ء میں قومی قوانین بنائے گئے۔

حوالہ جات

ترمیم
  1. "Contacts"۔ BLLF Official website۔ 16 جنوری 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 جنوری 2017 
  2. "HONY helps raise 1.2 million dollars to end bonded labour in Pakistan"۔ The Dawn۔ August 18, 2015۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 اگست 2015 
  3. Amel Ghani (June 4, 2015)۔ "Human resource: 'Labour policy draft lacks enforcement mechanism'"۔ The Express Tribune۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 اگست 2015 
  4. "Vote for Syeda Ghulam Fatima - The News Women"۔ thenews.com.pk۔ 29 ستمبر 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ 
  5. "Lets Help Fatima... for Bonded Labor Liberation Front"۔ Indiegogo Life۔ 30 ستمبر 2015 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 25 فروری 2023 
  6. "Call for end to bonded labour"۔ Daily Times۔ January 30, 2014۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 اگست 2015 
  7. ^ ا ب "Timeline Photos - Humans of New York - Facebook"۔ facebook.com 
  8. "Humans of New York - Facebook"۔ facebook.com۔ August 17, 2015 
  9. "Humans of New York Raises $2 Million to End Forced Labor in Pakistan"۔ NBC News۔ August 18, 2015۔ اخذ شدہ بتاریخ 19 اگست 2015