سید راشد اشرف بی بی سی اردو سے طویل عرصے تک وابستہ رہنے والے ایک دانشور، ادیب اور صحافی ٹھے

سید راشد اشرف

پیدائش ترمیم

سید راشد اشرف دلی میں 24 جون 1933ء کو پیدا ہوئے، ان کا پچپن غالب کے خطوط کی وجہ سے معروف ہونے والے دلی کے محلے بلی ماروں میں گذرا کیونکہ وہیں ان کا ننھیال رہتا تھا۔ پاکستان بننے کے بعد وہ لاہور آ گئے تھے۔

تعلیم ترمیم

انہوں نے پنجاب یونیورسٹی سے 1961ء میں صحافت میں ایم اے کی ڈگری لی

عملی زندگی ترمیم

راشد نے کچھ عرصہ صحافت کی پھر وہ تعلقات عامہ کے شعبے سے وابستہ ہو گئے۔ 1966ء میں بی بی سی کی اردو سروس نے منتخب کیا تو وہ لندن چلے گئے۔ صحافت کی ڈگری سے پہلے انھوں نے لاہور کے دیال سنگھ کالج سے بی اے کی سند حاصل کی تھی اور پھر تین سال تک راولپنڈی میں جنرل ہیڈکوارٹر (جی ایچ کیؤ) میں پاکستان آرمی کے ترجمے کے شعبے میں کام کیا۔ 1961ء سے لے کر 1966ء تک یوں تو راشد اشرف ویسٹ پاکستان پبلک رلیشنز کے محکمے اور پھر برطانوی ہائی کمیشن کی انفارمیشن سروس سے منسلک رہے، لیکن ساتھ ساتھ ریڈیو پاکستان کے لیے بھی کام کرتے رہے۔ اور جب لاہور سے ٹیلی ویژن کی نشریات کا آغاز ہوا تو کچھ عرصے وہاں بھی خبریں پیش کرتے رہے۔ پنجاب یونیورسٹی میں جُزوقتی لیکچرر بھی رہے۔ لندن میں بی بی سی اردو سروس میں براڈکاسٹر کے طور پر کام کرنے کے علاوہ ریڈیو پاکستان کے مراسلہ نگار بھی رہے، بی بی سی پر ایشیائی باشندوں کے لیے ہفتے میں ایک بار ٹیلی ویژن پر ایک گھنٹے کا پروگرام اردو/ہندی میں نشر ہوتا تھا، انھوں نے اس کے پیش کش کا فریضہ بھی انجام دیا۔ بیالیس برس بی بی سی اردو سروس سے وابستہ رہنے کے بعد 2009ء میں مکمل طور پر اس پیشہ کو خیرباد کہہ دیا۔ تاہم ریٹارمنٹ کے بعد بھی وہ کتابوں کے ترجموں میں مصروف رہے جن میں ناول اور افسانے شامل تھے۔

راشد اشرف صاحب نے بی بی سی اُردو لندن میں ساٹھ کی دہائی میں شمولیت اختیار کی تھی اور ریٹائرمنٹ کا بعد بھی گاہے بگاہے جونیئر ساتھیوں کی رہنمائی کرتے تھے۔

تصانیف ترمیم

وہ ایک لغت کی تدوین میں مشغول رہے۔ اردو کی اس لغت کو مقتدرہ قومی زبان اسلام آباد نے شائع کیا۔ پاکستان میں اس کے دو ایڈیشن شائع ہوئے جبکہ دلی میں بھی اس کا ایک ایڈیشن شائع ہوا۔ راشد اشرف نے صحافیوں کیے رہنمائی کے لیے حالات حاضرہ کی انگریزی او ر فرانسیسی اصطلاحوں اور محاوروں کا بھی اردو زبان میں ترجمہ کیا تاکہ عالمی امور پر بات کرنے والے اپنے قارئین اور سامعین کو ان کی زبان میں معلومات دیں۔ راشد اشرف کے کچھ مختصر افسانے پاکستان کے ادبی جرائد میں شائع ہوئے۔ ’کانسٹینشیا‘ (Constansia) نام کے ایک انگریزی ناولٹ کا اردو ترجمہ بھی شائع ہو چکا ہے۔ اس کے علاوہ انھوں نے ایک ناول ’بھوک کی سڑک‘ بھی لکھا۔"جدید صحافتی انگریزی اردو لغت" بھی ان کی تصنیف ہے،

 
سید راشد اشرف کی تصنیف

وفات ترمیم

سید راشد اشرف لندن کے جنوب مشرقی علاقے بروملی میں 18 مارچ 2023ء کو داغِ مُفارقت دے گئے۔ اُن کی عمر 90 سال کی تھی۔

اپنے سوگواروں میں راشد اشرف صاحب نے اپنی اہلیہ کشور صاحبہ، تین بیٹیوں، عینی، مُنزّہ اور بشریٰ اور نواسیوں کے علاوہ سینکڑوں دوست اور احباب چھوڑے ہیں۔