سید شاہ شریف
سید شاہ شريف سید محمد سبز پوش کے پوتے اور سید سیف الدین احمد کے بیٹے تھے جو اپنے والد کے جانشین بنے۔
سید شاہ شریف | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 17 مئی 1593ء پاٹن |
وفات | 23 مئی 1643ء (50 سال) پاٹن |
شہریت | سلطنت گجرات مغلیہ سلطنت |
تعداد اولاد | 5 |
عملی زندگی | |
پیشہ | عالم |
درستی - ترمیم |
نام ونسب
ترمیماُن کا نام سید شاہ شریف ہے، والد کا نام سید سیف الدین احمد، پانچویں پشت پر آپ کا نسب سید احمد جہاں شاہ سے ملتا ہے اور سید احمد جہاں شاہ کا نسب حسین بن علی کے واسطے سے علی بن ابی طالب سے ملتا ہے۔
ولادت
ترمیم17 مئی 1593ء میں پیدا ہوئے ’’خلف سالار پیدا ہوئے'‘ سے تاریخ ولادت نکلتی ہے، اغلب یہ ہے کہ پٹن ہی میں پیدا ہوئے۔
تعلیم و تربیت
ترمیماپنے والد اور شہر کے دیگر علما وصلحاء سے تعلیم حاصل کی اور علوم ظاہری میں دسترس حاصل کی علمی خاندان ہونے کی وجہ سے گھر والوں نے تربیت میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہ رکھا۔
بیعت و خلافت
ترمیمعلوم ظاہری سے فارغ ہو کر اپنے والد ہی کے زیر سایہ علوم باطنی کے حصول کا آغاز کیا سلوک کی منازل طے کیں اور خلافت کے مستحق ہوئے۔
اولاد
ترمیمدو بیٹے تھے، سید احمد متقی جن کی کوئی اولاد نہیں تھی ، دوسرے صاحبزادے کا نام سید عظمت اللہ (شہر پٹن گجرات میں جتنے بھی خاندان جہاں شاہی کے افراد ہیں ان کا نسب نامہ انھیں سے جا کر ملتا ہے) اور تین بیٹیاں تھیں۔
خدمات
ترمیموہ اعلیٰ مقرر اور بے نظیر مبلغ تھے، ان کا وعظ اس قدر مؤثر ہوتا ہے کہ سامعین کی آنکھوں سے آنسوں جاری ہوجاتے، احادیث نبوی بیان کرتے تو طرز بیان ایسا کہ دلوں پر اثر ہوتا، تفسیر اس طرح بیان کرتے کہ گمراہ بھی راہ راست پر آ جاتا، آپ کی بڑھتی مقبولیت سے آپ کے خاندان کے دیرینہ دشمن فرقہ مہدویہ کو پھر خطرہ لاحق ہوا اور یہ فرقہ آپ کا مخالف ہو گیا۔
وفات
ترمیم5 ربیع الاول 1053ھ مطابق 1643ء کے دن انھیں قتل کر دیا گیا۔ تاریخ نکالنے والوں نے ”فخر العلماء شہید ہوئے“ کے جملے سے تاریخ وفات نکالی ہے۔
سیرت
ترمیموہ بزرگان سلف کے مانند اپنے وقت کے بڑے عالم و کامل بزرگ تھے، زہد و تقوی میں بے نظیر تھے، اتباع سنت کے پابند تھے علم حدیث میں ماہر تھے، رشد و ہدایت اور عبادت و ریاضت میں وقت گزارتے تھے، صاحب کشف و کرامات ولی تھے۔
سجادہ نشین
ترمیمدو لڑکوں سید احمد متقی اور شاہ عظمت اللہ میں سے شاہ عظمت اللہ ان کے سجادہ نشین ہوئے، وہ 16 رجب 1028ھ میں پیدا ہوئے، اپنے والد ہی سے علوم ظاہری و باطنی حاصل کیے، بیعت و خلافت کا سلسلہ بھی انھیں سے حاصل کیا، والد ہی کی طرح عالم با کمال اور فاضل بے نظیر تھے، عبادات وریاضات میں مصروف رہتے سنت نبوی اور شریعت مصطفوی کی دل سے عزت کرنے والے اور پابند تھے، صاحب کشف و کرامات ولی تھے، اپنے اسلاف کی خانقاہ کو خوب رونق بخشی تبلیغ میں خوب نمایاں حصہ لیتے مخلوق سے بے نیاز تھے، پانچ لڑکیاں اور سات لڑکے تھے لڑکوں کے نام اس طرح ہیں، سید احمد، سید عنایت اللہ، سید محمد عارف ، سید عاشق ، سید ابو المکارم ، سید عبد اللہ اور سید عزالدین، ساٹھ سال کی عمر میں 1088ھ مطابق 1677ء میں وفات پائی، والد شاہ شریف اور بیٹے عظمت اللہ دونوں کی تدفین اپنے آبائی قبرستان کے احاطہ میں عمل میں آئی۔[1]
حوالہ جات
ترمیم- ↑ تاریخ نہر والہ وتذکرہ اولیاء اللہ ، تاریخ اولیائے گجرات ، شہر پٹن کے اولیاء۔
ماخذ
ترمیم- ماہنامہ ندائے حرم، احمد آباد گجرات، اکتوبر 2019ء