سید علی اکبر
سید اکبر علی (پیدائش 1890ء، حیدرآباد، آندھرا پردیش) کیپٹن سید محمد کے گھر پیدا ہوئے۔ ان کے والد کیپٹن سید محمد ریاست حیدرآباد کی پیگاہ فوج کے کمانڈر تھے جبکہ اولمپکس ٹینس کھلاڑی سید محمد ہادی ان کے بھائی تھے۔ سید علی اکبر 16 اکتوبر 1890 کو حیدرآباد میں پیدا ہوئے اور انھوں نے اپنی ابتدائی اور ثانوی تعلیم مدرسہ عالیہ سے حاصل کی۔ اپنی دسویں جماعت کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد وہ بمبئی میں منتقل ہو گئے اور انٹرمیڈیٹ کی تعلیم ولسن کالج سے مکمل کی۔ 1912 میں جب وہ اپنے بی۔اے کے آخری سال میں تھے، تو نظام کی حکومت نے انگلینڈ میں پڑھنے کے لیے ریاستی حکومت کی طرف سے اسکالرشپ کی منظوری دے دی۔ 1912 سے 1916 تک، انھوں نے پیٹر ہاؤس، کیمبرج میں تاریخ، سیاسیات اور معاشیات کے مضامین پڑھے۔ کیمبرج یونیورسٹی میں اقتصادیات میں (امتیازی سند کا امتحان) اپنا ایم-اے مکمل کرنے کے بعد، آپ حیدرآباد واپس آ گئے۔
سید علی اکبر | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | 16 اکتوبر 1890ء (134 سال) |
شہریت | بھارت |
عملی زندگی | |
مادر علمی | پیٹر ہاؤس |
پیشہ | اکیڈمک |
درستی - ترمیم |
عملی زندگی
ترمیم1916 میں انھوں نے نظام کالج میں تاریخ اور اقتصادیات کے قاری کی حیثیت سے گورنمنٹ سروس میں شمولیت اختیار کی۔ 1917 میں انھیں ڈائریکٹر ایجوکیشن سر روس مسعود کی جانب سے حیدرآباد ریاست میں محکمہ تعلیم کے ڈویژنل انسپکٹر آف اسکول کی نوکری کی پیشکش کی گئی۔ آپ نے 1918 سے 1947 کے درمیان میں اسکولوں کے ڈویژن انسپکٹر، ڈپٹی ڈائریکٹر تعلیم، نظام کالج کے پرنسپل اور ڈائریکٹر ایجوکیشن کے طور پر خدمات سر انجام دیں۔ اپنے دور ملازمت میں انھوں نے 1927 میں لندن میں منعقد ہونے والی شاہی ریاستی کانفرنس میں ریاست حیدرآباد کی نمائندگی کی اور اس کے بعد جرمنی کا دورہ کیا اور 1930 میں جرمن اسکول سسٹم کتاب شائع کی[1]۔ 1947ء میں ڈائریکٹر ایجوکیشن کے طور پر وہ ریٹائر ہوئے۔
1948ء میں حیدرآباد ریاست کے زوال کے فوراً بعد حیدرآباد کے نئے گورنر میجر جنرل جے این چودھری نے انھیں ریاست کے مختلف اضلاع میں مسلمانوں کے خلاف ہونے والے ظلم وضبط کی تحقیقات کے لیے تین رکنی کمیٹی میں ان کو نامزد کیا۔ سید اکبر علی نے اس کمیٹی میں سات ماہ تک کام کر کے گورنر کو جامع رپورٹ پیش کی۔
انھیں 1949 میں انڈیا کے پہلے ایوننگ کالج کے پرنسپل کے طور پر مقرر کیا گیا جس میں انھوں نے 1953 تک اپنی خدمات سر انجام دیں۔ بعد میں ان کو نئے قائم شدہ کالج انوار العلوم میں اعزازی پرنسپل کے طور پر تعینات کیا گیا، جس کا بنیادی مقصد غریب مسلمان طلبہ کی تعلیمی ضروریات کو پورا کرنا تھا۔ سید اکبر علی نے 15 سال تک اس کالج میں اپنی خدمات فراہم کیں۔