معروف بزرگ صاحبِ اسلوب شاعر[1]

پیدائش ترمیم

1937ء کو شکار پور (بھارت) میں پیدا ہوئے[2]

حالات زندگی ترمیم

1951ء میں تقسیم ہند کے بعد پاکستان آ گئے، بغرض معاش واہ کینٹ فیکٹری میں ملازم ہو گئے ،میٹرک، پھر فاضل کیا پھر انٹر کا امتحان پاس کیا ، تعلیم کا سلسلہ رک گیا،

والد گرامی فارسی، عربی، اردو اور انگریزی کے جید عالم تھے، ان کے سسرال میں بڑے معروف لوگ ہیں۔ رئیس امروہوی، نسیم امروہوی، جون ایلیا کے ناموں سے ایک زمانہ آشنا ہے۔

1956ء میں راز مراد آبادی واہ میں آئے تو انھوں نے ’’واہ کاریگر‘‘ جاری کیا تو ان کی شاعری اس میں چھپی۔

اشعر واہ کینٹ میں ادبی تنظیموں فانوس، بزمِ رنگ و آہنگ، مجلسِ ادب اور صریرِ خامہ سے وابستہ رہے۔ اور مشاعرے پڑھے، حلقہ تخلیق ادب ٹیکسلا 1984ء میں کاوش صاحب کے ہاتھوں قیام پزیر ہوئی، اشعر نے ہمیشہ ان لوگوں کی دعوت پر شرکت کی۔[3]

مجموعہ کلام ترمیم

  • تصویر بنا دی جائے[4]

نمونہ کلام ترمیم

  • پھر وُہی سوچ کہ یہ واقعہ کب دیکھتے ہیں
  • کون توڑے گا فسوں کارئ شب، دیکھتے ہیں
  • مژدہ خوبئ تعبیر ملے گا کہ نہیں
  • دیکھیے خواب میں دیکھا ہُوا، کب دیکھتے ہیں[5]

.........

وفات ترمیم

سید علی مطہر اشعر 2 ستمبر 2022ء کو وفات پا گئے، نمازِ جنازہ رات 8 بجے 26 ایریا امام بارگاہ، واہ کینٹ میں ادا کی گئی،

حوالہ جات ترمیم